Breaking

Post Top Ad

Monday, October 21, 2019

اردوعروض کی ۵۰سالم بحریں ایک تجزیاتی مطالعہ

اردوعروض کی ۵۰سالم بحریں
 ایک تجزیاتی مطالعہ



ایک واضح حقیقت کوافسوس کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ معدودے چندحضرات ایسے ہوتے ہیں جنہیں عروض جیسے خشک ودقیق فن سے خاصی دلچسپی تو ہوتی ہے لیکن وہ بھی اس فن کی باریکیوں سے پوری طرح واقف نہیں ہوتے۔شعرا حضرات توبس رواں بحروں میں طبع آزمائی کوکافی سمجھتے ہیں اور ان کے عمربھر کے شعری اثاثے کاجائزہ لیاجائے تو صرف چندگنے چنے اوزان میں ان کاکلام پایاجاتا ہے۔بزعمِ خویش عروضیوں کی بات ہی کچھ اور ہی ہے انہیں اس بات کامطلق علم نہیں ہوتا کہ آخر اردوعروض کی کتنی سالم بحریں ہیں اس میں مفرد کتنی،مرکب کتنی،مثمن کتنی اورمسدس کتنی۔مربع یا مضاعف سے  کیامراد ہے کوئی کہتاہے کہ سالم بحور سینکڑوں کی تعداد سے تجاوز کرجاتی ہیں،اورکوئی کہتاہے کہ ۷۵ یا۸۰ سے زائد ہوسکتی ہیں کسی کوتو اندازہ ہی نہیں۔تھوڑا بہت عروض جاننے والا۱۹سالم بحروں کی بات کرکے دل ہی دل میں خوش ہوتاہے۔اورموزونیٔ طبع حضرات تومولانا رومی کے اس شعر کے آڑ میں
شعر می گویم بہہ از آبِ  حیات
من نہ دانم فاعلاتن فاعلات
اپنے دامن کوبچاتے ہوئے نظر آتے  ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ ۱۹ سالم بحورکی بات صرف بحورِ مثمنہ کی حد تک درست ہوگئی۔جس میں سات (۷) مفرد،باقی بارہ(۱۲) مرکب ہوئیں اس سے یہ معلوم ہوتاہے کہ عروض جاننا ایک الگ بات ہے عروض کی باریکیوں اور اس کی پیچیدہ آہنگوں کوسمجھنا بالکل الگ چیز۔
اس فن کا موجد ابوعبدالرحمان خلیل بن احمد بصری فرہودی مکی ہے آج کی تحقیق کے مطابق ایرانی بھی کہلاتا ہے جس کی سنِ پیدائش ۱۰۳؁ء اوروفات  ۱۷۰؁ء جو تابعین کادور ہے۔یہی وہ شخص ہے کہ جس نے اس فن کو ’’صوتِ کوبۂ گاذر‘‘سے استخراج فرمایا اوراسکی بنیاد(افاعیل تفاعیل) کے لیے ’’ف ع ل ‘‘پررکھی۔تشکیل ارکان کے لئے ’’اصول سہ گانہ ‘‘سبب، وتد،فاصلہ قائم کیا۔موصولِ بحورِ حقیقی کے لئے دائروں کووضع کیے مسلمہ قوانین ترتیب دیے۔اصولِ زحافات تراشے۔حکم معاقبہ بنایا۔اصطلاح میں اس علم کا نام جس سے کلام کا موزوں یاناموزوں ہونے کو پرکھاجاناہے عروض رکھا۔جس کے ایک معنی کعبہ شریف کے ہیں۔تاحال اس کے کل پچاس (۵۰) سالم بحریں ہوتی ہیں۔
بحروں کی تفصیل یوں ہے کہ خلیل بن احمدبصری نے کل پندرہ(۱۵) بحریں ایجاد فرمائیں۔
۱۔متقارب، ۲۔ہزج، ۳۔رجز، ۴۔رمل، ۵۔وافر، ۶۔کامل(مفرد بحریں کل۶) ۷۔طویل، ۸۔بسیط، ۹۔مدید، ۱۰۔مضارع، ۱۱۔مجتث، ۱۲۔مقتضب۔ ۱۳۔سریع، ۱۴۔منسرخ، ۱۵۔خفیف،(مر کب بحریں کل ۹)مجموعی تعدادمفردومرکب بحورِخلیل ۱۵۔
بعدہٗ مزیدچاربحریں ایجاد ہوئیں جو اس طرح ہیں۔
۱۔بحرِ متدارک، ابوالحسن اخفشؔ
۲۔بحرجدید، بزرچمہرؔ
۳۔بحرقریب، مولانایوسف نیشاپوری
۴۔بحرمشاکل۔ کسی نامعلوم کی ایجاد
ایک وضاحت یہ ہے کہ بحرمتدارک ابوالحسن اخفشؔ کی ایجاد بتائی جاتی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی دائرے سے ایک بحروضع نہیں ہو سکتی۔اس لیے قاعدۂ مقلوب کے تحت بحریں وضع پاتی ہیں اوریہ بھی اصول ہے کہ ہر دائرہ وتدِ مجموع سے شروع ہوتاہے۔معلوم ہوا کہ بحر متقارب،فعولن فعولن فعولن فعولن بھی دائرے سے ایک ہی وضع نہیں کی گئی ہوگی۔ قرین قیاس ہیکہ اس کی معکوس صورت فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن (بحرمتدارک)جو اسی دائرے سے وضع ہوتی ہے۔اسے خلیل نے مذاقِ  عربی شاعری کے مطابق ضروری نہ سمجھا ہو۔بعد میں چل کر اخفشؔ نے اس کی باریکی واہمیت کو سمجھ کر وضع  کی ہو۔اور کسی دائرے سے جوبحر باقاعدہ حاصل ہوتی ہے اس سے گریزدرست نہیں سمجھا۔یہ اخفشؔ کی ایجاد نہیں دریافت مانی جاسکتی ہے۔
کچھ ایسا ہی سوال بحرجدید،بحرقریب،بحر مشاکل  کے بارے میں بھی اٹھایا جا سکتاہے جب کوئی بھی بحر کسی دائرے سے ایک ہی وضع نہیں کی جاسکتی ہے تو یہاں ان بحور کودوسروں کی ایجاد ماننے کی کیاتُک ہے۔حقیقتاً یہ سالم بحور بھی دائرہ خلیل کے (دائرہ متوافقہ یامتشبہ مسدسہ اورمثمنہ ) کے چکر سے ہی استخراج پاتی ہیں۔سوچنے پر مجبور کرتی ہیں۔
دائرہ متوافقہ یامشتبہ مسدسہ سے کل نو(۹)بحریں استخراج پاتی ہیں ۔خلیل نے اس کی دو بحریں بحرقریب اوربحرجدید جواسی دائرے  سے نکلتی ہیں سالم بحور میں شمار نہیں کیا۔وجہ یہ ہے کہ اس دائرے کو جس اصول کے تحت ترتیب دیاگیاہے۔وہ یہ ہے کہ اس کا پہلا رکن اوردوسرارکن وہی ہے جو دائرۂ مثمنہ کے بحور میں ہے تیسرا رکن بدل کرآیاہے۔یعنی رکن اول مجموعی والا رکن ہوتو اوررکن دوم مفروقی والاہےاورتیسرا رکن وتدِ مجموعی والا ہی ہوناچاہئے۔یہی التزام اس دائرے کے بحور میں رکھا گیا ہے جبکہ یہ بات متذکرہ بحور میں نظر نہیں آتی اس لیے چھوڑ دیاہو۔لیکن اب بھی ایک بات غور طلب ہے کہ بحر سریع مسدس میں بھی اس طرح کا التزام نہیں ہے اور یہ خلیل کی ایجاد میں شمار ہے۔جبکہ بحرقریب اور بحرجدید اسی دائرے سے استخراج پاتے ہوئے بھی دوسروں کے نام سے منسوب ہیں۔
بحر مشاکل جودائرہ خلیل متوافقہ یامشتبہ مثمنہ سے ماخذ ہوتی ہے خلیل کی ایجادات میں شمار نہیں ہوتی بات تحقیق طلب ہے میں  نے تو عروضی تجزیے کی روشنی میں پیش کی ہے۔
اس سے پہلے کہ تمام دائروں کا تجزیاتی مطالعہ کرلیں پہلے اس بات کو سمجھنابھی ضروری ہے کہ دائرہ کیاہے؟استخراج بحور کے لئے اس کے کچھ اصول وشرائط بھی مقرر ہیں ۔یہ ایک سائنٹفک ترتیب سے تشکیل دیاجانے والا اصول ہے،جس میں ارکان آگے پیچھے ہوکرترتیب پاتے ہیں۔ارکان جن کو افاعیل،تفاعیل یااصول کہتے ہیں کل دس ہیں جن کو ارکان عشرہ بھی کہتے ہیں۔اوروہ یہ ہیں؛َ
فَعُولُن۔فَاعلُن۔مفاعیلن۔مس تف علن۔ فاعلاتن  ۔ مفاعلتن ۔ متفاعلن۔ مفعولات۔فاع لاتن۔مس تفع لن۔
یہ دس سے زائد نہیں آسکتے اور اس سے کم بھی ہونہیں سکتے۔
جناب شمس الرحمٰن فاروقی صاحب صرف آٹھ ارکان کا تذکرہ کرتے ہیں اور دوارکانِ مفروقی ’’فاع لاتن۔ مس تفع لن ‘‘کواس میں شامل نہیں  سمجھتے یہ ان سے تسامح ہواہے۔
انہی آٹھ افاعیل کے الٹ پھیرسے مختلف نمونے بنائے گئے ہیںجنہیں ’’بحر‘ ‘ کہتے ہیں(۔ص۹۱درسِ بلاغت)
 بعض حالات میں مستفعلن اور فاعلاتن کوتوڑ کرلکھتے ہیں‘‘(ص۹۱درس بلاغت)
مس تف علن اور فاعلاتن کوتوڑ کرلکھانہیں جاتا بلکہ وہ خوددائرے کے چکرمیں ٹوٹ کرآتے ہیں اور انہیں ایساہی لکھناچاہئے ورنہ بڑی  بے راہ روی پیدا ہوگی،جیسے کہ درس بلاغت کے صفحہ نمبر91پردرج بحرجدید، بحرخفیف، بحرقریب ،بحرمتشاکل کے املائے ارکان غلط تحریر کیے گئے ہیں۔مضحکہ خیز ایک بات ہے یہ بھی  دیکھئےکہ انہوںنے بحرمجتث کے ارکان مفروقی کومجموعی لکھاہے اور مجموعی کو مفروقی یعنی مس تفع لن۔فاعلاتن کومس تف علن فاع لاتن کے غلط املے سے لکھاہے۔
مفروقی اورمجموعی ارکان میں ایک خفیف ساامتیازہے جسے روارکھنا بہت  ضروری ہے۔یہاں یہ بتانا غیرضروری نہیں کہ بحروں کے املائے ارکان غلط لکھے جانے سے اس پر زحافات کاعمل بھی غلط طریقے سے وارد ہوگا۔مفروقی والے رکن پرمجموعی رکن سمجھ کر زحافات کاعمل کریں گے توغیرحقیقی اوزان ہی برآمدہوں گے۔
دائروں میں اجزائے اولیہ کواصول وشرائط کی پابندی کے ساتھ مخصوص طریقہ سے رکھاجاتاہے پھر ان کے چکر کچھ اس طرح لگائے جاتے ہیںکہ ان میں ارکان عشرہ کی الٹ پھیر ہوتی ہے اوریہ ایک سے دوسرے حاصل ہوتے ہیں مثلاً بحرمتقارب مثمن فعولن فعولن فعولن فعولن سے لن  فعولن فعولن فعولن فعو یعنی بحرمتدارک مثمن فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن۔
اس بحرکوہی حقیقی قراردیاگیاجوکسی دائرے سے مآخذ ہوتی ہے نیز دائرے سے صرف ایک بحر وضع نہیں کی جاسکتی اوریہ بھی قاعدۂ کلیہ ہے کہ جتنے ارکان ہوتے ہیں اس سے اتنے ہی بحریں وضع ہونی چاہئے۔ اوریہ بھی ذہن نشین ہوناچاہئے کہ ایسا وہیں ہوتاہے جس کے تمام بحورمیں وہ ترتیب باقی رہے جس کے ملحوظ یہ دائرہ  ترتیب ہواہے اوریہ زائد نکلتی ہیں توصرف وہاں جہاں ایسی صورت پائی جائے کہ وہ کسی بحر کی جڑواں ہویعنی ایک ہی جگہ سے دائرے میں وضع ہوتی ہیں جیسے بحروسیع اوربحرمدید۔
بحروسیع:  فاعلن۔مس تف علن۔فاعلن۔مس تف علن(علام سحرعشق آبادی کی دریافت)
بحرمدید: فاعلاتن۔فاعلن۔فاعلاتن۔فاعلن
مندرجہ بالا یہ دونوں بحریں دائرۂ مختلفہ مثمنہ سے استخراج پاتی ہیں ۔بحروسیع کاعروض کی بیشتر کتابوں میں ذکرنہیں ملتااوربعض لوگ اپنی کوتاہ بینی کی وجہ سے اسے بحرنہیں مانتے۔وجوہ یہ ہے کہ دونوںبہ اعتبار وزن یکساں ہیں پہلی بار اس کی طرف علام سحرعشقآبادی نے نظراعتنابرتی اور اسے بھی الگ بحرقرار دیاان کا ایسا کرنے کے لیے کچھ وجوہات پیش رہے ہیں کسی بھی دائرے سے وضع ہونے والی بحر جواصول وشرائط کی تکمیل کرتی ہوتو ایسی بحرسے چشم بے اعتنائی درست نہیں ہے اوربحرمدید کے مزاحف اوربحروسیع کے مزاحف بالکل مختلف ہوتے ہیں۔
ایک اور وضاحت یوں بھی ہے کہ ان ہی دونوں بحروں کے مطابق والا ایک وزن یابحروسیع کاہم مشابہ وزن بحررجزسے بھی حاصل کیاجاسکتا ہے۔فاعلن مس تف علن فاعلن  مس تف علن(بحررجزمثمن ،مرفوع،سالم، مرفوع، سالم)بحرو سیع کوسالم نہ ماننے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے یا بحررجز کے اس کے وزن کے پیش نظر بحروسیع کونظرانداز کردیاگیاہو۔لیکن اس کی اہمیت وافادیت اپنی جگہ مسلم ہے اورہرایک کی حیثیت  جداگانہ بھی۔
دائرے دوطرح کے ہیں 
(1) دائرۂ بحور مفرد۔ (2)دائرۂ بحور مرکب 

1۔دائرۂ بحور مفرد: 

رکن واحد کے تکرار سے جن دائروں کوترتیب دیا گیا ہے ان سے حاصل شدہ بحور مفرد بحور کہلاتے ہیں ۔ایسے بحروں کی تعداد اسی رکن واحد
کے اجزائے اولیہ کے مطابق ہی رکھی گئی۔

2۔دائرۂ بحورمرکب:

 مرکب بحور حاصل کرنے کے لیے جن دائروں کوترتیب دیاگیاہے۔دوطرح کے ہیں
الف : خماسی اور سباعی ارکان کے اشتراک سے
ب:سباعی ارکان کے اشتراک سے
ان سے محصول بحور مرکب بحور کہلاتے ہیں۔
تاوقت یہ کہ دائرے جس میں دائرۂ مثمنہ ،
1) دائرۂ مجتلبہ(سباعی ارکان)
2)دائرۂ موتلفہ(سباعی ارکان)
 3) دائرۂ متفقہ (خماسی ارکان)
4) دائرۂ مختلفہ(خماسی وسباعی ارکان )
5 )دائرۂ متوافقہ (سباعی ارکان)
جوپانچ دائروں کی بات کرتے ہیں وہ صرف مثمنہ دائروں کی حدتک ہوگئی
''ّّّّْْْْبحروں کے افاعیل ایسے بنائے گئے ہیں کہ ایک سے دوسرا حاصل ہو سکتا ہے اس طرح کے دائرے پانچ ہیں" (درس بلاغت )
دائرۂ مسدسہ کا بھی ذکر الگ کیا جانا چاہئے جو کہ  تین ہیں
1) دائرۂ مختلفہ مسدسہ (خماسی وسباعی)
2)دائرۂ متوافقہ مسدسہ(سباعی)
3)دائرۂ متعکسہ مسدسہ(سباعی) عبداللہ قریشی کی ایجاد ہے اور یہ مثمن نہیں آتی)
معلوم ہو کہ مفرد بحور مثمنہ کے ایک رکن کو کم کرکے مسدس بحریں یعنی دائرۂ مثمنہ سے ہی ایک رکن کم کرکے بحورمسدسہ خروج کیے جاسکتے ہیں۔جزویعنی جزوکیے گئے ہوتے ہیں دائروں کی تفصیل یوں ہے۔

1-دائرۂ مجتلبہ

یہ  دائرہ  ارکان سباعی پر مشتمل ہے تشکیل دائرہ میں ایک وتدمجموع اور  دو سبب  خفیف لائے گئے ہیں اور اس سے کل تین بحریں استخراج پاتی ہیں۔دائرہ کی ابتدا بحرہزج سے ہوتی ہے۔مفاعیلن رکن اصلیہ ہے۔اس کے تین جزو ہیں۔ وتد مجموع+سبب خفیف+سبب خفیف؛ دائرے کے چکر میں ان کی الٹ پھیر سے تین بحور نکلتی ہیں۔
1) بحرہزج ؛ مفاعیلن      ،مفاعیلن، مفاعیلن، مفاعیلن۔
2)بحررجز:مس تف علن۔مس تف علن۔مس تف علن۔مس تف علن۔
3)بحررمل: فاعلاتن فاعلاتن،فاعلاتن۔فاعلاتن۔
2-دائرۂ موتلفہ مثمنہ:
یہ دائرہ ارکان سباعی پرمشتمل ہے تشکیل دائرے میں ایک وتدمجموع اورایک فاصلہ صغریٰ لایا گیاہے اس سے کل دوبحریں خروج پاتی ہیں۔ دائرہ کی ابتدا بحروافرسے ہوتی ہے۔مفاعلتن رکن اصلیہ ہے۔اس کے دوجزو ہیں ؛۔ وتدمجموع+فاصلہ صغریٰ
1)بحروافر: مفاعلتن۔ مفاعلتن۔ مفاعلتن۔ مفاعلتن۔
2)بحرکامل:متفاعلن۔متفاعلن۔متفاعلن۔متفاعلن۔

3-دائرۂ متفقہ مثمنہ

یہ دائرہ ارکان خماسی پر مشتمل ہے تشکیل دائرہ میں ایک وتدمجموع اور سبب خفیف کولایاگیاہے۔اس سے کل دوبحریں اخراج پاتی ہیں۔دائرہ کی ابتدا بحرمتقارب سے ہوتی ہے فعولن رکن اصلیہ ہے
1)بحرمتقارب: فعولن ۔فعولن ۔فعولن ۔فعولن 
2)بحرمتدارک: فاعلن۔فاعلن۔فاعلن۔فاعلن۔

4ـ-دائرۂ مختلفہ مثمنہ

یہ دائرہ خماسی اورسباعی ارکان پر مشتمل ہے تشکیل دائرے میں خماسی اور سباعی ارکان بالترتیب لائے گئے ہیں اور اس سے  کل چھے بحریں استخراج پاتی ہیں۔دائرہ کی ابتدابحرطویل سے کی گئی ہے۔رکن اصلیہ فعولن۔ مفاعیلن ہیں۔یہ  قاعدہ ہے کہ اجزائے اولیہ جتنے ہوتے ہیں اس دائرےسے اتنے ہی بحریں استخراج ہوتی ہیں اس کے لیے بھی یہ نکتہ ذہن میں رکھنا ہوگا کہ ایسا صرف وہیں ہوسکتاہے جس کے تمام بحور میں وہ ترتیب باقی رہے  جس کے پیشِ نظر یہ دائرہ ترتیب دیاگیاہے۔اجزائے اولیہ کی تعداد کے مطابق پانچ بحریں وضع ہوناچاہئے لیکن اس میں ایک جگہ سے دوبحریں وضع ہوتی  ہیں اوروہ دائرے کے تمام شرائط کوپوراکرتی ہیں ہمارے نزدیک صرف وہی بحر درست ہے جونہ صرف دائرے سے وضع ہوبلکہ دائرے کے وہ شرائط بھی پوری کرے جس کے ملحوظ یہ دائرہ مرتب کیا گیاہے۔بعض حضرات نے دائرے سے وضع ہونے والی ہراس بحرکوسالم بحر تسلیم کیاہے جودائرے کے ان شرائط کوپورا نہیں کرتی جس کا دائرہ مقتضی ہے۔اس دائرے سے حاصل ہونے والی بحریں
1-بحرطویل: فعولن مفاعیلن فعولن مفاعیلن
2-بحروسیع: فاعلن مس تف علن فاعِلن مس تف علن
3-بحرمدید: فاعلاتن فاعلن فاعلاتن فاعلن
4-بحرعریض: مفاعیلن فعولن مفاعیلن فعولن
5-بحربسیط: مس تف عِلن،فاعِلن،مس تف علن فاعِلن
6-بحرعمیق؛ فاعلن فاعلاتن فاعلن فاعلاتن
دائرۂ مختلفہ مثمنہ کے چکرمیں بحرطویل کے بعد بحروسیع آتی ہے پھراس کے بعد بحرمدید لیکن عروضیوں کی کتابوں میں بحرمدید کاذکرتوملتاہے وسیع کا نہیں۔جسے بعدمیں علام سحرعشق آبادی نے دریافت کی۔اس دائرے سے کل چھے بحریں وضع ہوتی ہیں
کندن سنگھ ارولی نے اس میں دواوربحروں کااضافہ کیا ہے جو اس طرح سے ہیں۔
1)بحرخلیل:فعولن فاعلاتن فعولن فاعلاتن (وتدسبب+سبب وتدسبب)
2)بحرقریشی:فاعلاتن فعولن فاعلاتن فعولن (سبب وتدسبب+وتدسبب)
یوں تویہ مندرجہ بالا دونوں بحریں  یعنی بحرخلیل بحرمدید کے ہم وزن ہے اوربحرقریشی بحرعمیق کی۔لیکن کندن سنگھ اراولی کی ترتیب اس دائرے کی شرائط پر نہیں اترتی ۔لہٰذا خارج از سالم بحورہیں۔
5-دائرۂ متوافقہ یا مشتبہ مثمنہ
یہ دائرہ وتد مجموع اوروتدمفروق والے سباعی ارکان پرمشتمل ہے تشکیل دائرہ میں یہ التزام ہے کہ رکن اول کاجزواول وتد ہے تورکن دوم کا جزواول بھی وتدہواسی طرح سوم اورچہارم کے بھی ارکان ہوں۔تشکیل وترتیب میں اس بات کاخیال رکھاگیاہے کہ پہلے وتدمجموع بعدہّ وتدمفروق ارکان لائے جائیں۔اجزائے اولیہ کی تعدادکے مطابق چھے بحریں احداث پاتی ہیں۔اس  دائرے کی ابتدا بحرمضارع سے کی گئی ہے رکن اصلیہ مفاعیلن فاعِ لاتن ہیں۔ہررکن کے تین جزوہیں۔
وتدمجموع،سبب خفیف،سببِ خفیف+وتدمفروق،سبب خفیف،سببِ خفیف
ان ہی کے تکرار سے جو سالم بحور خروج پاتی ہیں وہ یہ ہیں۔
1)بحرمضارع:مفاعیلن فاع لاتن مفاعیلن فاع لاتن
2)بحرمقتضب:مفعولات مس تف علن مفعولات مس تف علن

3)بحرمجتث:مس تفع ل  ن فاعلاتن مس تفع لن فاعلاتن
4)بحرمشاکل:فاع لاتن مفاعیلن فاع لاتن مفاعیلن
5)بحرمنسرح:مس تف علن مفعولات مس تف علن مفعولات
6)بحرخفیف:فاعلاتن مس تفع لن فاعلاتن مس تفع لن
مسدس بحریں

1-دائرۂ مختلفہ مسدسہ

یہ دائرہ ایک خماسی  اوردوسباعی ارکان پرمشتمل ہے اس دائرے کے ابتدائی ارکان یہ بنتے ہیں۔فعولن مفاعیلن مفاعیلن(بحرطویل مسدسہ کے ارکان )اس میں اس بات کوملحوظ رکھاگیاہے کہ رکن آخر کو رکن دو م کے مطابق رکھا جائے۔اجزائے اولیہ کی تعداد کے مطابق اس سے آٹھ بحریں اخراج پاناچاہئے لیکن اس سے پانچ بحریں ہی حاصل کی گئی ہیں بحرطویل،مدید،عریض، بسیط اورعمیق۔بقیہ تین بحروں سالم بحورمیں شامل نہیں کیاگیا جبکہ وہ بھی اسی دائرے سےوضع ہوتی ہیں اس لیے بھی کہ اس دائرےکی ترتیب میں اصول ہے کہ اگر  رکن اول خماسی آیاتو رکن دوم سباعی ہواوراگر رکن اول سباعی ہوتورکن دوم ہرصورت میں خماسی ہو۔اوراس کاہرآخری رکن سباعی ہی آنا چاہئے یہ شرائط مندرجہ ذیل بحروں میں نہیں پائی جاتی ہیں۔
1-فاعلاتن  فاعلاتن  فاعلن(سباعی سباعی خماسی)
2-مفاعیلن مفاعیلن فعولن(سباعی سباعی خماسی)
3-مس تف علن مس تف علن فاعلن(سباعی سباعی خماسی)
کندن سنگھ اراولی نے اپنی کتاب احتساب العروض میں مندرجہ بالا بحروں کے نام بھی بالترتیب دیے ہیں۔بحرقتیل،بحرشکیل اوربحرجمیل۔مزیدتین اور بحریں بھی اس سے  وضع فرماتے ہیں۔
1بحرخلیل:فعولن فاعلاتن فاعلاتن
2بحرکفیل: فاعلاتن  فاعلاتن فعولن
3بحرقریشی :  فاعلاتن فعولن  فاعلاتن
موصوف اس دائرے سے کل بارہ بحریں نکالی ہیں۔اوران چھے بحروں کواپنی ایجاد بتاتے ہیں، بحروں میں وہ صورت نہیں رہی جودائرہ مختلفہ مسدسہ کی دوسری بحروں میں نظر آتی ہے۔
یہ ماناہوااصول ہے کہ اجزائے اولیہ جتنی ہوتی ہیں اسی کے مطابق بحریں وضع ہونی چاہئے اوراس سے زائدصرف ایسی صورت میں جس کے ارکان کچھ اس طرح ہوں یعنی جڑواں ہوں ایسی بحریں دائرے کے چکرمیں ایک جگہ سے نکلتی ہیں یادرہے ترتیب برقراررہے۔
کندن سنگھ اراولی کےبحرقتیل بحرشکیل اوربحرجمیل کی شروع کے دونوں ارکان سباعی آئے ہیں اورآخری رکن خماسی جواس دائرے کی ترتیب نہیں ہے اسی طرح بحرخلیل کاپہلارکن خماسی ہے لیکن یہاں بھی یہ سقم ہے کہ یہ وتد سے شروع ہوتاہے اوراس کادوسرا رکن سباعی وتدہی سے شروع ہونا چاہئے یہاں ایسا نہیں ہواہے۔بحرکفیل میں بھی کچھ ایساہی عذر ہے کہ اس کے دونوں شروع کے ارکان سباعی ہیں جوسبب سے شروع ہوتے ہیں اس کا آخری رکن خماسی ہے اوروتدسے شروع ہوتاہے بے ترتیبی ہے۔اوربحرقریشی میں بھی دائرے کے اصول وترتیب کادخل نہیں ہے لہٰذا یہ بھی ایک غیرحقیقی بحرشمارہوگی۔البتہ یہاں ایک بات جونظرانداز ہوگئی ہے وہ یہ کہ بحرمدیدمثمن کی جڑواں بحر بحروسیع مثمن جودائرےکی ایک ہی جگہ سے محصول ہوتی ہے دائرۂ مختلفہ مسدسہ سے بھی ہے بحروسیع حاصل ہوتی ہے۔کیوں بحرمیں شامل نہیں کیاگیا جبکہ اس کاپہلا رکن خماسی ہے تودوسرا رکن سباعی آتاہےاوراصول کے مطابق تیسرا
رکن سباعی ہی آتاہے اس طرح اس دائرے سے کل چھے بحریں وضع پاتی ہیں۔جوبالکل درست ہیں۔
اس دائرے سے صرف پانچ بحورسالم حاصل کرنے کی ایک وجوہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ایک ہی جیسے ارکان کے اجزائے اولیہ کوالگ الگ شمارکرنا درست نہیں سمجھاگیا لیکن ایسی جگہ جہاں سے بحروسیع وضع ہوتی ہے اس پہ یہ اصول اطلاق نہیں ہوتا۔اس لیے کہ دوبحریں ایک ہی جگہ سے حاصل  ہوتی ہیں تو کیوں  ایک کوشمار کریں اورایک کوچھوڑدیں،بحروں کے نام یہ ہیں
1بحرطویل مسدس:  فعولن                        مفاعیلن  مفاعیلن
2بحروسیع مسدس : فاعلن مس تف علن مس تف علن
3بحرمدیدمسدس:فاعِلاتن فاعِلن ،فاعِلاتن
4بحرعریض مسدس:مفاعیلن فعولن مفاعیلن
5بحربسیط مسدس:مس تف علن فاعلن مس تف علن
6بحرعمیق مسدس:فاعلن فاعلاتن فاعلاتن 

دائرۂ متوافقہ مسدسہ

یہ دائرہ سباعی ارکان پرمشتمل ہے تشکیل دائرہ میں وتد مجموع اوروتد مفروق والے ارکان لائے گئے ہیں غورسے دیکھنے پرمعلوم ہوگاکہ ان ارکان میں دووتد مجموع اورایک وتد مفروق والارکن لایاگیاہے۔دائرہ کی ترتیب میں شروع کے دوارکان وہی رکھے گئے ہیں جو اس کی مثمن بحور میں آئے ہیں ۔ اس کی ابتدا بحرمضارع مسدس مفاعیلن۔فاع لاتن۔مفاعیلن سے ہوتی ہے جیسے کہ قاعدہ ہے اجزائے اولیہ کی جتنی تعداد ہوتی ہے اتنی ہی بحریں استخراج کرلی گئی ہیں۔ایک جیسے دوارکان کے اجزائے اولیہ شمارنہیں ہوتے ہیں اور اس دائرے سے کل چھے بحریں وضع ہونی چاہئے لیکن اس سے نوبحریں استخراج کرلی گئی ہیں۔
1)بحرمضارع مسدس :   مفاعیلن فاع لاتن مفاعیلن
2)بحرمقتضب مسدس : مفعولات مس تف علن مس تف علن
3)بحرمجتث مسدس                                   : مس تفع لن فاعلاتن فاعلاتن
4)بحرمشاکل مسدس: فاع لاتن مفاعیلن مفاعیلن
5)بحرسریع مسدس : مس تف علن مس تف علن مفعولات 
6)بحرجدیدمسدس : فاعلاتن فاعلاتن مس تفع لن
7)بحرقریب مسدس :مفاعیلن  مفاعیلن  فاع لاتن
8)بحرمنسرح مسدس :مس تف علن مفعولات مس تف علن
9)بحرخفیف مسدس :           فاعلاتن مس تفع لن فاعلاتن
ان مندرجہ بالا بحورمیں ایک غورطلب بات یہ ہے کہ بحرسریع،بحرجدید بحرقریب جواس دائرے کے پانچویں چھٹے اورساتویں چکرسے محصول ہوتی ہیں لیکن اس دائرے کی اس شرط کوپورانہیں کرتے جس طرح اس کی دوسری بحورمیں پایاجاتاہےمعلوم اس دائرے کی ترتیب میں شروع کے دوارکان وہی ہیں جو اس کے مثمن دائرے سے حاصل ہوئی بحورمیں ہیں یعنی پہلارکن وتد مجموع والا ہے  تواس کے بعد کارکن وتد مفروق والا ہوناچاہئے اورا گرپہلارکن وتدمفروق والا ہے تواس کے بعد کارکن وتدمجموع والاآئے نیز تیسرا رکن ہرحال میں وتدمجموع والا ہی ہوناچاہئے۔جبکہ ان متذکرہ تینوں بحروں میں پہلا اوردوسرا رکن ایک جیسالایا گیا اورتیسرا رکن جو ہرحال میں وتدمجموع والا ہونا چاہئے۔لیکن وتدمفروق آیاہے۔ایک ہی دائرے سے دومختلف قسم کے بحورکیسے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
3-دائرۂ منعکسہ مسدسہ
(یہ بحریں صرف مسدس آتی ہیں ابوعبداللہ قریشی کی ایجاد ہیں)
یہ دائرہ سباعی ارکان پرمشتمل ہے تشکیل دائرہ میں وتدمجموع اوروتد مفروق والے ارکان لائے گئے ہیں اور اس دائرے سے کل نوبحریں احداث پاتی ہیں اوریہ بحریں صرف مسدسہ ہی لائی جائیں گی۔اس کی بحورمیں غور فرمانے سے معلوم ہوگاکہ ان کے ارکان میں ایک وتدمجموع اوروتد مفروق والے ارکان لائے گئے ہیں ذرا اور غورفرمائیں گے تو یہ بات بھی سامنے آئے گی کہ دائرۂ متوافقہ مسدسہ میں جس طرح ارکان کی ترتیب لائی گئی ہے کچھ اسی طرح اس میں بھی کارفرماہے اس کا تیسرا رکن وہی ہے جواس میں دوسرا رکن لایاگیاہے۔اس کی ابتدا بحرصریم مفاعیلن فاع لاتن فاع لاتن( وتدمجموع سبب سبب+وتد مفروق  سبب سبب+وتدمفروق سبب سبب)
اس سے جوکل نوبحریں استخراج ہوتی ہیں وہ یہ ہیں
1ـ-بحرصریم: مفاعیلن۔فاع لاتن۔فاع لاتن۔
2ـ-بحرکبیر:مفعولات۔مفعولات۔مس تف علن
3ـ-بحربدیل:۔مس تفع لن۔مس تفع لن۔فاعلاتن
4ـ-بحرقلیب:فاع لاتن۔فاع لاتن۔مفاعیلن
5-بحرحمید:مفعولات۔مس تف علن۔مفعولات
6-بحرصغیر:مس تفع لن۔فاعلاتن۔مس تفع لن
7-بحراصیم:فاع لاتن۔مفاعیلن۔فاع لاتن
8-بحرسلیم:مس تف علن۔مفعولات۔مفعولات
9ـ-بحرحمیم:فاعلاتن۔مس تفع لن۔مس تفع لن
ان مندرجہ بالابحور میں اگرپہلا رکن مجموعی ہے تودوسرا رکن مفروقی آیا ہے اورپہلارکن مفروقی آیاہےتودوسرارکن مجموعی آیاہے لیکن اس کی تین بحریں بحرکبیر،بحربدیل اوربحر قلیب کی ترتیب میں یہ بات نظرنہیں آتی جواس دائرے کی دوسری بحور میں دکھائی دیتی ہیں۔بحرصریم سے دائرہ کی ابتداہوتی ہے جس کے اجزائے اولیہ نوہیں لیکن یہاں ایک بات غورطلب ہے کہ ایک جیسے ارکان کے اجزائے اولیہ کوشمار کرنا بھی درست سمجھانہیں جائے گا تواس دائرے سے بھی صرف چھے بحور ہی حاصل ہوناچاہئے۔
یہاں ایک اور وضاحت کرنابھی ضروری سمجھتاہوں ڈاکٹر اوم پرکاش اگروال زارعلامی جوجانشین سحر عشق آبادی ہیں۔انہوں نے بحرمضارع مسدس کی ترتیب  کی طرح فعولن مفاعیلن فعولن کی ترتیب سے ایک نیا دائرہ وضع کیااورچھے بحریں حاصل کرلیے ۔دائرہ کانام مختلفہ مسدسہ جدید رکھا اوراس کی ہربحر کے نام کے ساتھ جدید بھی لگادیا تاکہ کسی طرح کا التباس نہ ہو یوں دیکھاجائے تویہ سالم بحریں دوسری بحروں کی مزاحف صورتیں ہیں۔ ازروئے  عروض دائرے سے حاصل ہوتے ہیں اس لیے سالم بحورمیں شمار بھی کیے جائیں گے وہ چھے بحریں یہ ہیںَ
1-بحرطویل جدید: فعولن۔مفاعیلن۔فعولن۔
2-بحروسیع  جدید: فاعلن۔مس تف علن۔فاعلن
3-بحرمدیدجدید: فاعلاتن۔فاعلن۔فاعلن
4-بحرعریض جدید: مفاعیلن۔فعولن۔فعولن
5-بحربسیط جدید: مس تف علن۔فاعلن۔فاعلن
6-بحرعمیق جدید: فاعلن۔فاعلاتن۔فاعلن
کندن سنگھ اراولی نے بحرطویل کے ان ہی ارکان کی ترتیب سے بارہ بحور استخراج فرماتے ہیں جبکہ اس دائرے کی ترتیب میں اس بات کالحاظ رکھاگیاہے کہ پہلارکن خماسی لایاگیاہے تو اس کادوسرا رکن سباعی آیاہے اور اگرپہلارکن سباعی آیاہے تواس کادوسرارکن خماسی آیاہے اورتیسرا رکن ہرحال میں خماسی ہی آیاہے اس دائرے کی ابتدابحرطویل جدید فعولن مفاعیلن فعولن سے ہوئی ہے یعنی فک بحور میں وتدسبب+وتدسبب سببب+ وتدسبب ہے۔
یہ مانا ہوا اصول ہے کہ اجزائے اولیہ جتنی ہوتی ہیں اسی مطابق بحریں وضع ہونی چاہئے اور اس سے زائد صرف ایسی صورت میں جس کے ارکان کچھ اس طرح ہوں یعنی ایک ہی جگہ سے نکالی جائیں یادوسرے لفظوں میں جڑواں کہہ سکتے ہیں مثلاً      فاعلاتن فاعلن فاعلن بحرمدیدجدید
فاعلن مس تف علن فاعلن بحروسیع جدید
کچھ یہی صورت دائرہ مختلفہ مثمن  میں بحرمدیدمثمن ،بحروسیع مثمن میں دیکھی جاسکتی ہے ،
اس سے پہلےکہ اس دائرے کی بحروں کافنی وعروضی تجزیہ کیاجائے ایک وضاحت بہت ضروری ہے،مسلمات فن، از زارعلامی صفحہ نمبر59پران چھے بحور کواپنی ایجاد بتاتے ہیں جبکہ ،احتساب العروض ، کے صفحہ نمبر39میں کندن سنگھ اراولی یوں رقم طرازہیں کہ،" حیرت زدہ ہوں زارعلامی نے ان بحور کو اپنی ایجاد کیوں بتایا جبکہ ستمبر1983ء میںان بحور کادائرہ مجھ سے بنواتے وقت اعتراف کیاتھا کہ یہ بحور علام سحرعشق آبادی کی ایجادہیں۔"
کندن سنگھ راراولی نے اس دائرے مختلفہ جدیدمسدسہ سے بھی کل بارہ بحریں نکالی ہیں جس میں سے چھے علام سحرعشق آبادی کی ایجادبتاتے ہیں اور باقی چھے کواپنی ایجاد بتاتے ہیں۔وہ اس طرح سے ہیں
1)بحرقتیل مسدس: فاعلن فاعلن فاعلاتن
2)بحرشکیل مسدس:فعولن فعولن مفاعیلن
3)بحرجمیل مسدس: فاعلن فاعلن مس تف علن
4)بحرکفیل مسدس:فعولن فعولن فاعلاتن
5)بحرخلیل مسدس:فعولن فاعلاتن فعولن
6)بحرقریشی مسدس:فاعلاتن فعولن فعولن 
مندرجہ بالا تمام چھے بحریں کسی طرح بھی سالم بحورمیں بھی شمارنہیں کیے جاسکتے ان بحروں میں وہ صورت نہیں رہی جوعلام سحرعشق آبادی یازارعلامی (سے منسوب)بحروںمیں نظرآتی ہے۔یہ دائرہ دوخماسی اورایک سباعی رکن پرمشتمل ہے ایسا ان چھے بحروں میں بھی نظرآتاہے لیکن ارکان کی وہ ترتیب نہیں رہی جوکہ یہ دائرہ مقتضی ہے ایک ہی دائرے سے مختلف قسم کی ترتیب رکھنے والے بحور عین غیرمطابق ہیں اورخارج ازسالم بحور ہیں ۔ذیل میں ان بحور کااجمالی نقشہ پیش ہے
1)دائر مجتلبہ
مثمن بحریں ۔3؛ہزج ، رجز،رمل 
مسدس بحریں۔3؛ہزج ، رجز،رمل 
2-دائرہ موتلفہ
مثمن بحریں۔2 : وافر،کامل
مسدس بحریں۔2 : وافر،کامل
3۔دائرہ متفقہ
مثمن  بحریں۔2 : متقارب،متدارک
مسدس   بحریں۔2 : متقارب،متدارک
4-دائرہ مختلفہ
مثمن بحریں ۔6: طویل، وسیع،مدید،عریض،بسیط،عمیق
مسدس بحریں ۔6: طویل، وسیع،مدید،عریض،بسیط،عمیق
مسدس  بحریں جدید ۔6: طویل، وسیع،مدید،عریض،بسیط،عمیق
5-دائرہ متوافقہ
مثمن بحریں۔6: مضارع ، مقتضب، مجتث، مشاکل ،منسرح،خفیف
مسدس  بحریں۔6: مضارع ، مقتضب، مجتث، مشاکل ،منسرح،خفیف
6-دائرہ منعکسہ(یہ مثمن نہیں آتی)
مسدس بحریں۔6: صریم،حمید،صغیر،اصیم،سلیم،حمیم
ان بحور کوسالم شمارنہیں کیاگیا جودائروں سے تووضع ہوتی ہیں لیکن ان کی شرائط کوپورا نہیں کرتے۔وہ یہ ہیں۔
دائرہ مختلفہ مسدسہ کے تین بحور ۔ قتیل،شکیل،جمیل
دائرہ مختلفہ مسدسہ جدید کے تین بحور ۔ قتیل،شکیل،جمیل(جدید)
دائرہ متوافقہ مسدسہ کے تین بحور ۔ سریع،جدید،قریب
دائرہ منعکسہ مسدسہ کے تین بحور ۔ کبیر،بدیل،قلیب
اس طرح یہ کل بارہ(12)بحریں ہیں جوسالم میں شمار نہیں کیے جاسکتے۔
اس تفصیلی جائزے سے یہ بات روزروشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ دائروں سے حاصل شدہ سالم بحور مثمنہ انیس(19)ہوتی ہیں اورسالم بحور مسدسہ اکتیس(31) ہوتی ہیں۔یعنی عروض میں ان بحروں کی مجموعی تعداد بہ شمول مسدس ومثمن پچاس ہوتی ہیں۔
ان کامختصرخاکہ یوں ہوتاہے۔
مفرد بحورمثمنہ ۔سات(7)
مفردبحورمسدسہ۔سات(7)
مرکب بحور مثمنہ۔بارہ(12)
مرکب بحورمسدسہ۔چوبیس(24)
یادرہے کہ مندرجہ بالا پچاس سالم بحورمیں مفاعلاتن۔مفتعلاتن،فاع لن ۔مفعول،افاعیل اصول میں شمارنہیں لہٰذا ان کاتذکرہ مناسب نہیں سمجھاگیا۔
٭٭٭

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages