Breaking

Post Top Ad

Tuesday, October 22, 2019

ایسی ویسی بھلا یہ فتح یابی ہے

ایسی ویسی بھلا یہ فتح یابی ہے
میری ہار میں سازش خاص احبابی ہے
جلدی جلدی باندھ رہا ہوں رختِ سفر
گھر سے مجھے نکلنے کی بے تابی ہے
پھیرے میرے‘ دریا‘ جھیل‘ سمندر تک
چونکہ مرا مرغوب پرندہ آبی ہے
جھلمل کرتے پانی کے پیچھے ہیں سب
لیکن صحرا میں کس کو سیرابی ہے
دھار نلوں کی دھیمی سے دھیمی رکھئے
دریاؤں کو پانی کی کم یابی ہے
کاٹ کاٹ پیڑ بنا ڈالا صحرا
جنگل میں اب سائے کی نایابی ہے
مئی جون میں ملتا ہے اب مشکل سے
ایسا دریا جسے کہیں غرقابی ہے


غلام مرتضیٰ راہیؔ
RahiManzil.135-Pani
Fatehpur-219601(U.P) 

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages