Breaking

Post Top Ad

Wednesday, August 28, 2019

شارجہ میں جشن آزادی مشاعرہ کا انعقاد


شارجہ میں جشن آزادی مشاعرہ کا انعقاد
رپورٹ :۔ سید اظہر حسین شارجہ
جشن آزادی کی مناسبت یواےای میں مختلف تقربیات کا انعقاد جاری ہے۔۔ اسی ہی ایک تقریب شارجہ کے پاکستانی سوشل سینٹر میں ہوئی ہے جس میں پاکستان سے آئے نامور شعرائے کرام نے شرکت کی جس میں سب سے نمایاں شاعر اور اینکر پرسن وصی شاہ تھا۔۔ تقریب میں شرکت کے لئے پاکستان سے شاہ دل شمس اور معروف شاعر عرفان صادق بھی تشریف لائے صدارت کے فرائض ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی نے انجام دیئے جبکہ مہمان خصوصی معروف اماراتی کاروباری شخصیت بوعبداللہ اور مہمان اعزاز پاکستان سوشل سینٹر کے صدر چوہدری خالد حسین ، معروف کاروباری شخصیت جمیل اسحاق اور ایم ایس خان تھے۔ جشن آزادی مشاعرے کا اہتمام شارجہ سوشل سینیٹر کی ادبی کمیٹی کے سربراہ سلیمان جاذب نے دیگر ارکان کے ساتھ ملکر کیا تھا۔
جشن آزادی مشاعرہ کا اہتمام سوشل سینٹر کے مرکزی ہال میں کیا گیا تھا جو تقریب شروع ہونے سے قبل کھچا کھچ بھر گیا تھا۔ شرکائ کو سننے کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد آئی تھی جس سے ہال میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔ جس کا سہرا ادبی کمیٹی کے سربراہ سلیمان جاذب کے سر جاتا ہے ادبی کمیٹی کی ٹیم نے جس خوبصورتی کے ساتھ اس پروگرام کو آرگنائز کیا اپنی مثال آپ تھا اور اس سے قبل شارجہ میں اس طرح کی تقریبات کی مثال موجود نہیں ہے
پروگرام دو حصوں پر مشتمل تھا۔۔ پہلے حصے میں متحدہ عرب امارات سے مقامی شعرا نے اپنا کلام سنایا۔۔ جبکہ دوسرے حصے میں مہمان خصوصی نے اپنا کلام پیش کیا۔ پہلے حصے کی نظامت عائشہ شیخ نے کی جبکہ دوسرے حصے کی نظامت کے فرائض سلیمان جاذب نے اپنے منفرد انداز میں سر انجام دیئے۔
جشن آزادی مشاعرہ کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ ہدیہ نعت کی سعادت محمد علی قادری اور ڈاکٹر اکرم شہزاد نے حاصل کی۔
پہلے حصے میں مقامی شعرائے کرام نے اپنا کلام پیش کیا اور حاضرین سے بھرپور داد سمیٹی۔۔شعرائے کرام کے اسم گرامی سمیہ ناز،نعمان نومی ، ذیشان بسمل ، عائشہ شیخ عاشی ، رانا عامر لیاقت ، خرم جون ، احمد جہانگیر داجلی ،عامر اعظمی ، فرح شاہد ، ساگر حضور پوری ، معید مرزا ، مسرت عباس ، کنول ملک ، اختر ملک اور آصف رشید اسجد شامل ہیں
دوسرے حصے کی نظامت کے فرائض شارجہ ادبی کمیٹی کے سربراہ سلیمان جاذب کے حصے میں آئے۔سلیمان جاذب نے مہمانوں کو مائک پر مدعو کرنے سے قبل معروف نعت گو شاعر مقصود احمد تبسم کو گلہائے عقیدت بحضور سرور کونین پیش کرنے کے لئے مدعوکیا اور دوسرے دور کا آغاز کیا بعد ازاں سلیمان جاذب نے اپنا کلام بھی سنایا اور حاضرین کے دل موہ لئے ان کے چند اشعار قارئین کی نذر ہیں
سلیمان جاذب
ملا نہیں کوئی ہمسفر سفر منسوخ
کہ ہونا آج سے اپنا ہے دربدر منسوخ

جب بھی اس کی مثال دیتی ہو
جان میری نکال دیتی ہو
پہلے سنتی ہو غور سے باتیں
پھر سلیقے سے ٹال دیتی ہو
پروگرام کے دوسرے حصے میں مہمان خصوصی اور امارات کی معروف کاروباری شخصیت بوعبداللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شعروشاعری سے تو زیادہ دلچسپی نہیں ہے لیکن انہیں اردو اور پاکستانیوں سے دلی لگاو ¿ ہے اس لئے وہ ہرتقریب میں شرکت کرتے ہیں۔۔ حاضرین نے بوعبداللہ کی بھرپور پذیرائی بھی کی۔
دوسرے حصے میں سب سے پہلے شاہ دل شمس کو دعوت کلام ملی۔ جس میں انہوں نے اپنا تازہ کلام بھی حاضرین کی نذر کیا اور اپنی یادیں بھی شیئر کی۔ ان کے پیش کردہ کلام سے چند منتخب اشعار قارئین کی نذر ہیں
شاہ دل شمس
جنون و عشق کے رستے بحال کرتی ہے
کبھی کبھی تو محبت کمال کرتی ہے
اب اور بوجھ اٹھانے کا حوصلہ تو نہیں
تھکے بدن میں ضرورت دھمال کرتی ہے

ان کے بعد پاکستان سے آئے ایک اور شاعرعرفان صادق کو دعوت کلام دی گئی تو ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔۔ انہوں نے بھی اپنا کلام سناکر خوب داد سمیٹی ساتھ ہی انہوں نے اپنے شاعری کے سفر کی داستان بھی سنائی اور کچھ ایسے گوشے بے نقاب کئے جو اس سے پہلے کسی کے علم میں نہ تھے۔ عرفان صادق کے کلام سے چند منتخب اشعار قارئین کی نذر ہیں۔
عرفان صادق
اپنی آنکھوں میں تھی جو تصویر بوڑھی ہو گئی
خواب مردہ ہو گئے تعبیر بوڑھی ہو گئی
آس کے بیلے سے رانجھا لوٹ کر آیا نہیں
باپ کے آنگن میں بیٹھی ہیر بوڑھی ہو گئی

تقریب میں شاعر اور اینکر پرسن وصی شاہ نے خصوصی طور پر شرکت کی ہے۔ انہیں جب اسٹیج پر بلایا گیا تو حاضرین نے ان کھڑے ہوکر ان کا والہانہ استقبال کیا اور ہال کئی منٹ تک تالیوں سے گونجتا رہا ہے۔ وصی شاہ نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اپنے مختصر خطاب میں انہوں نے کئی یادگار لمحات شیئر کئے اور ساتھ شاعری کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔۔ انہوں نے حاضرین کی بے حد فرمائش پر وصی شاہ نے اپنی مشہور زمانہ نظم کاش میں تیرے ہاتھ کا کنگن ہوتا بھی سنائی۔۔
وصی شاہ
کیا کہیں تجھ سے کہ کس کس کے کرم ہیں ہم ہیں

کچھ ترے کچھ تری دنیا کے ستم ہیں ہم ہیں

تو نے پوچھا ہے تو احوال بتا دیتے ہیں

بس تری یاد ہے اور آخری دم ہیں ہم ہیں

آخر میں صدر مشاعرہ ڈاکٹرعاصم واسطی نے اختتامی کلمات کئے جس میں انہوں نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ساتھ اپنا کلام بھی سنایا۔۔ اپنے مختصر خطاب میں انہوں نے محبت کا پیغام دیا۔ ان کے کلام سے چند منتخب اشعار قارئین کی نذر ہیں
ڈاکٹرعاصم واسطی
تم انتظار کے لمحے شمار مت کرنا

دیئے جلائے نہ رکھنا سنگار مت کرنا

مری زبان کے موسم بدلتے رہتے ہیں

میں آدمی ہوں مرا اعتبار مت کرنا

مہمان خصوصی اور مہمانان اعزاز نے پروگرام کے اختتام سے قبل مہمان شعرا جناب وصی شاہ ، محترم عرفان صادق اور شاہ دل شمس کو اعزازی شیلڈ پیش کیں تقریب رات گئے اختتام کو پہنچی۔

--
Suleman Jazib

        +971 55 6881577
Dubai
United Arab Emirates

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages