Breaking

Post Top Ad

Monday, October 1, 2018

رخسانہ نازنین

📚انٹرویو ایونٹ- ادبی کہکشاں (2018) 📚

انٹرویو نمبر  4

******************************

سوال1 - سب سے پہلے تو آپ اپنا نام.... قلمی نام بتائیں اور یہ بھی کہ یہ نام آپ نے کیوں رکھا ؟

جواب-  *میرا نام رخسانہ نازنین ہے.جو میرے والدین نے بڑے پیار سے رکھا لہذا میں اسی نام سے لکھتی ہوں .*

سوال - 2: آپ نے لکھنے کا آغاز کس سن میں کیا ؟ آپ کی پہلی تحریر کیا تھی ؟

جواب:   *اپریل 1992 میں میرا پہلا افسانہ " مسکرااٹھی حیات" ماہنامہ " مشرقی دلہن ، نئی دہلی" میں شائع ہوا تھا. یہی میرے ادبی سفر کی شروعات تھی.*

سوال:  3 - اپنے ادبی سفر کے کارنامے یا کوئی دلچسپ واقعہ سنائیں. ؟

جواب:  *اپنے 26 سالہ ادبی سفر میں الحمدللہ میری تحریریں ملک کے مشہور و معروف جرائد ، رسائل اور اخبارات میں شائع ہوئیں. بے شمار قارئین کا بے پایاں خلوص اور محبتیں مجھے میسر ہوئیں اور آج بھی ہیں. میرے افسانے خاصے مقبول ہوئے. ادبی روابط رہے. کچھ خاتون افسانہ نگاروں اور شاعرات سے دوستی کے رشتے اٹوٹ رہے* *جن میں زارا صاحبہ بھی شامل ہیں. انہوں نے ماہنامہ " بتول " کے لئے میرا انٹرویو لیا تھا. جو شائع ہوا اور مقبول ہوا. ایک واقعہ کا میں ذکر کرنا چاہونگی.*
*ان دنوں جب میں مسلسل مشرقی آنچل اور مشرقی دلہن کے لئے لکھا کرتی تھی. خطوط کا دور تھا. ہر روز ڈاک سے قارئین کے ستائشی خطوط ملتے. ایک صاحب نے لکھا*
*" یوں تو آپ بہت اچھا لکھتی ہیں..... لیکن کسی افسانوی مقابلے میں لکھنا بڑی بات ہے. ماہنامہ بتول ایک افسانوی مقابلہ منعقد کر رہا ہے. اگر آپ اس کے لئے لکھیں تو اور کوئی مقام پائیں تو جانوں کہ واقعی آپکے قلم میں کچھ بات ہے!  "*
*یہ میرے لئے ایک چیلینج تھا.!حالانکہ میں اپنے آپکو ایک ادنی سی قلمکار سمجھتی تھی لیکن نہ جانے کیوں ان صاحب کو میرا امتحان لینا مقصود تھا.!  میں نے انکے خط کا جواب دینا مناسب نہ سمجھا. اور افسانہ لکھا اور ماہنامہ " بتول " کے افسانوی مقابلے کے لئے بھیج دیا*
*اللہ کے کرم سے وہ افسانہ " خواہشوں کا غبار " تیسرے انعام کا مستحق قرار دیا گیا. اللہ تعالی نے میرے قلم کو معتبر کیا. ان صاحب کے چیلینج کا یہی جواب تھا.!*

*ایک اور غیر متوقع خوشی اور کامیابی اس وقت ملی جب میرے دوسرے افسانوی مجموعے " ضیاء " کو " بہار اردو اکیڈمی " نے  انعام کا مستحق قرار دیا. یہ خبر مجھے اس شام ملی جب میرے والد صاحب کا چہلم تھا. مغموم دل. سوگوار ماحول اور یہ خوشخبری...!!! پروردگار کا یہ کیسا کرم تھا کہ اس نے میرے غم سے بوجھل وجود کو مسرت بخشی.  یہ اعزاز میری صلاحیتوں اور محنتوں کا ثمر تھا. دوسرے افسانوی مجموعے "ضیاء " کی رسم اجراء کرناٹک اردو اکیڈمی بنگلور نے ملک کے ممتاز ، معروف اور منفرد شاعر، ادیب ، اور نقاد محترم ڈاکٹر مظفر حنفی صاحب کے دست مبارک سے کروائی جو اکیڈمی کے زیر اہتمام ہی منظر عام پہ آیا تھا .افسانوی سلسلوں میں شرکت، ناولٹ مضامین، اپنے مزاج اور سرگرمی کے مطابق چلتے رہے اور اللہ کا کرم ہر جگہ شامل حال رہا.. پچھلے سال " ادبی کہکشاں " کی افسانوی نشست میں میرے افسانے " انتظار " کو  جناب دانش اثری صاحب نے کتابی ترتیب میں رکھ کر ایک دستاویزی حیثیت کا حامل بنا دیا ہے. " نئے چہرے, نئے افسانے " یہ بھی میرے ادبی سفر کا ایک اہم سنگ میل رہا. اور بھی کئی باتیں ہیں جن کا ذکر طوالت کا سبب ہوگا. بہرحال اللہ کا کرم، والدین کی دعائیں ، شوہر اور بیٹے کے مکمل تعاون کے ساتھ میں ادبی راہوں پہ گامزن ہوں.*

سوال:  4 - آپ کو اردو ادب کی کونسی صنف پسند ہے ؟ اورآپ کس صنف پر اچھا لکھ سکتی ہیں ؟

جواب:  *مجھے اردو ادب کی نثری و منظوم اصناف افسانہ، شاعری، مضامین پسند ہیں. جہاں تک اچھا لکھنے کا سوال ہے تو یہ قارئین ہی بتا سکتے ہیں.!  البتہ میں اتنا کہہ سکتی ہوں کہ " افسانے بہت لکھے ہیں اور الحمدللہ لکھ رہی ہوں.*

سوال:  5 .اپنی لکھی ہوئی کوئی تخلیق جو آپکو پسند ہو ؟

جواب:  *" ایک ماں سے پوچھا جائے کہ آپکو اپنی کونسی اولاد پسند ہے ؟ تو وہ کیا جواب دے گی؟*
*یہی نا کہ " مجھے اپنی سبھی اولادیں پسند ہیں!  " اسی طرح قلمکار کو بھی اپنی ہر تحریر اچھی ہی لگتی ہے. کسی ایک کا انتخاب کٹھن امر ہے!*

سوال:  6 : کوئی ایسی تحریر جو آپ لکھنا چاہتی ہوں ؟

جواب:  *میری تمنا ہے کہ " ایسی کوئی تحریر میرے قلم سے وجود میں آجائے جو میرے حوالے سے میرے بعد بھی جانی جائے.!  اور مجھے زندہ رکھے.!*

سوال: 7 : آپکی مصروفیات کیا ہیں ؟ کیا آپ ان مصروفیات سے مطمئن ہیں ؟

جواب:  *الحمدللہ میں ایک ہاؤز وائف ہوں. اور مطمئن ہوں کہ " بحیثیت عورت اپنے گھریلو فرائض خوش اسلوبی سے نبھانا ہی میری اولین ترجیح ہے ."*

سوال: 8 : آپکا پسندیدہ رنگ ، موسم ، پھول اور خوشبو ؟

*میرا پسندیدہ رنگ گلابی اور آسمانی ہے. سبھی موسموں کا اپنا ایک حسن ہوتا ہے اسلئے سبھی موسم پسند ہیں. لیکن سردیوں کی کھلی نکھری نرم سی دوپہر اور خنک شامیں زیادہ بھلی لگتی ہیں.خوشبوؤں میں گلاب اور موتیا (موگرا) کی بھینی بھینی خوشبو پسند ہے*

سوال:  9 : آپ لکھنے کےلئے کس طرح کا ماحول پسند کرتی ہیں ؟

جواب:  *لکھنے کے لیے کسی خاص ماحول کی ضرورت میں نے کبھی محسوس نہیں کی .!  شوروغل میں بھی لکھ لیتی ہوں اور خاموشی و تنہائی میں بھی.!* 

سوال:  10 : کیا آپ نجی زندگی کے بارے میں کچھ بتانا پسند کریں گی ؟

جواب:  *میرا تعلق دکن کے تاریخی شہر بیدر سے ہے جو بہمنی سلطنت کا پایہ تخت رہا. اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی ہوں. کچھ ناگزیر وجوہات کی بناء اعلی تعلیم حاصل کرنے سے قاصر رہی. الحمدللہ اپنے رفیق حیات اور بیٹے کے ساتھ زندگی کا سفر رواں دواں ہے.*

سوال:  11 : آپ کی کوئی تصنیف  ہے ؟ انٹر نیٹ پر آپکی تخلیق کسی فورم یا ویب پر دستیاب ہوسکتی ہے ؟

جواب: *میرے دو افسانوی مجموعے "طوبی"، "ضیاء" اور "دستک" (مضامین) منظر عام پر آچکے ہیں* .
*دو افسانوی مجموعے زیر ترتیب ہیں. البتہ کتابوں کی سوفٹ کاپی اب تک انٹرنیٹ پر اپلوڈ نہ کی گئی آن لائن اردو ڈاٹ کام اور مختلف گروپس فیس بک وھاٹس ایپ پہ کچھ افسانے اور افسانچے ہیں.*

سوال:  12: آپکی تخلیق ہندوستان کے کن رسائل و اخبارات میں شائع ہوچکی ہے ؟ پہلی تحریر کب اور کہاں شائع ہوئی ؟

جواب:   *پہلی تحریر مشرقی دلہن میں 1992 میں شائع ہوئی یہ اشاعت کے سوال کا جواب میرے لیے بڑا دشوار ہے کہ اشاعت کے معاملے میں قسمت مجھ پر بڑی مہربان رہی میرے دوسو سے زیادہ افسانے و مضامین چھپے، کبھی کبھی تو ایک ہی افسانہ یا مضمون مختلف رسائل میں شائع ہوتا رہا اور کچھ جگہوں پر ارباب ادارت نے طباعت میں میری تخلیقات کا اعادہ کرکے بھی پزیرائی فرمائی*

...اپنے اشاعتی ریکارڈ رجسٹر کے مطابق مشرقی آنچل، مشرقی دلہن ، نئی دہلی... بتول، رامپور..
شاعر ، ممبئی.... زریں شعاعیں ، بنگلور ..... زبان وادب ، بہار اردو اکیڈمی....... خبر نامہ ، اتر پردیش اردو اکیڈمی   چشمہ اردو، چھتیس گڑھ اردو اکیڈمی ...قومی زبان، آندھرا پردیش اردو اکیڈمی...   اذکار ، کرناٹکا اردو اکیڈمی... آندھراپردیش اردو محکمہ اطلاعات ونشریات حیدرآباد ... بزم ادب ، علی گڑھ
.... لفظ لفظ ، کشمیر... دی سنڈے انڈین ، نئی دہلی....یوجنا ، نئی دہلی.... حجاب اسلامی ، دہلی..... محفل صنم ،دہلی ..... تحریک ادب ، واراناسی... سہ ماہی عالمی کاروان. سری نگر ، کشمیر...  گل کدہ ،... سہوان. مشرقی سہیلی ، دہلی..... بچوں کا ہلال ، رامپور... گلہائے خندان ، رامپور.... رونامہ ،حیدرآباد.... کرناٹک ..بیدر ، سرخ زمین ، بیدر ،..... ادبی عکاس ، بیدر......   قومی تنظیم ، بہار...  اڑان ، جموں.... اصنام ، وشاکھا پٹنم ،...ہفت روزہ ، گواہ  حیدرآباد..... ہفت روزہ ، وسیلہ ، کڑپہ...رونامہ سیاست ،.. منصف ، اعتماد ،... حیدرآباد  سالار ، بنگلور...
راشٹریہ سہارا، بنگلور.. انقلاب ، ممبئی... آج کا انقلاب ، شموگہ.. . کے بی ین ٹائمز ، گلبرگہ... مسلمان ، چنائی... . اونگ آباد ٹائمز  اورنگ آباد ... ایشاء ایکسپریس ، پربھنی....اردو ٹائمز ، ممبئی.... اردو سرویس نیوز ایجنسی وغیرہ وغیرہ
*اور یہ سلسلہ ء اشاعت تا حال جاری ہے*

سوال:  13 - آپ کے پسندیدہ شاعر ،ادیب یا شخصیت ؟

جواب - *ڈپٹی نذیر احمد ، پریم چند ، رفیعہ منظور الامین ، مسرور جہاں ، عفت موہانی، عطیہ پروین ، اور اقبال ، غالب ،فیض احمد فیض ، شہریار ، احمد فراز ، پروین شاکر..... میرے پسندیدہ ادبا ، ادیبہ ، شاعر اور شاعرہ ہیں.*

سوال:  14 : اردو ادب کے حوالے سے آپ کس حد تک مطمئن ہیں ؟
جواب : *ہمارے دور کی یہ نا خوش گوار حقیقت ہے کہ ہماری نئی نسل اردو سے دور ہوتی جارہی ہے. لیکن  امید افزا بات یہ ہے کہ شعر وسخن کی محفلیں آباد ہیں. نئی نسلیں اردو ادب کی آبیاری میں مصروف ہیں. سوشیل میڈیا پر بھی اہل اردو اپنی زبان و ادب کی خدمت میں مصروف کار ہیں اور قلمکاروں کو اسکے ذریعے  بہترین پلیٹ فارم ملے ہیں جہاں سے وہ اپنی تخلیقات پوری دنیا میں ترسیل کر رہے ہیں. آج کے قلمکار موجودہ دور کے سنگین موضوعات پر کھل کر لکھ رہے ہیں. اور ہر صنف پہ طبع آزمائی کا سلسلہ جاری ہے. یہ سب دیکھ کر اردو کے مستقبل کے تعلق سے ہونے والی قلبی بے کلی میں ذرا اطمینان ہوتا ہے*

سوال : 15 - آپ جو لکھتے ہیں کیا اس سے آپ کبھی مطمئن ہیں ؟ .....کیا آپ کبھی لکھنا چھوڑ سکتی ہیں ؟

جواب. *قلمکار اگر مطمئن ہوجائے تو وہ لکھنا ہی چھوڑ دے!  کیونکہ یہ اسکا اضطراب ہی ہوتا ہے جو ہر تخلیق کا محرک ہوتا ہے ...!  اک بے اطمینانی ہی ہوتی ہے جو خوب سے خوب لکھنے کے لئے اکساتی رہتی ہے . لہذا میں بھی اپنی تحریروں سے مطمئن نہیں ہوں. اور ہمیشہ بہتر لکھنے کی کو شش کرتی ہوں. قلمکار کی نفسیاتی کیفیات جداگانہ ہوتی ہیں. وہ کبھی حالات کے نشیب وفراز کے سبب اپنے تخلیقی عمل سے کنارہ کش ہوسکتا ہے. میں بھی بارہا ایسی کیفیت میں مبتلا رہی. برسوں تک قلم و قرطاس سے ناطہ توڑے رکھا لیکن پھر تھام لیا. یہ دور قلمکار کی زندگی میں آتا جاتا رہتا ہے .*
سوال:  16 - آپ لکھنے کے لئے کس چیز کا استعمال کرتی ہیں ؟ کاغذ قلم یا موبائیل..  ؟؟؟

جواب:  *قلم کاغذ کے علاوہ موبائیل بھی استعمال کرتی ہوں، کتابوں طباعت کے بعد افسانے کمپیوٹرائزڈ کر رکھے ہیں کیونکہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم جدید سہولیات سے فائدہ اٹھائیں.*

سوال:  17 - اپنے مذہب کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟

جواب:  *اپنے مذہب کے بارے میں "کیا خیال ہے؟" برائے رائے زنی یہ سوال ہی غلط ہے.!*

*ہاں اگر مذہب اور زندگی کی بات ہے تو یہ کہوں گی کہ مذہب تہذیبِ زندگی کے لیے لازمی ہے اور ہمارا مذہب تو نظام زندگی کا کائناتی دستور ہے! الحمدللہ ہم مسلمان ہیں. اور اس پر ہمیں فخر ہے. ہم اپنے پروردگار کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ہمیں ایمان کی دولت بخشی ہے. اور ہم حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں. اللہ پاک حضور کے صدقے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی شفاعت سے ہمیں دنیا و آخرت میں کامیاب فرمائے*.

*ہم اپنے مذہب اسلام پر رائے زنی کی گستاخی نہیں کر سکتے....!!! ہمیں بس اسکے احکام پر عمل آوری کرنی ہے. یہی ہر مومن کا شیوہ ہے.*

سوال:  18 - آج جو ہندوستان کے حالات ہیں اس کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گی ؟

جواب:  *سیاست ہو کہ معاشرت تہذیب و تمدن ہوں کہ  ترقی کے اثرات... آج ہندوستان ایک کٹھن دور سے گزر رہا ہے. بالخصوص اقلیتیں خوف وہراس کے سائے میں ہیں. تعصب اور بدعنوانی کا زہر پھیل چکا ہے. تشدد. بے روزگاری. غریبی سے جڑے مسائل برقرار ہیں. ملک کے حالات تشویشناک ہیں اور ہمیں اپنا محاسبہ کرنے پہ مجبور کرتے ہیں. اس نازک وقت جوش سے نہیں ہوش سے کام لینے کی ضرورت ہے. اور ہمیں اپنے دفاع اور بقاء کی جدوجہد میں سرگرم رہنا ہے.  ہم محب وطن ہیں. اور ان شاءاللہ ہمیشہ رہیں گے. ملک کے موجودہ حالات سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں کہ یہ قانون قدرت ہے کہ ہر تاریک رات کے بعد سحر نمودار ہوتی ہے.*

سوال:  19 - ادبی کہکشاں میں شامل ہوکر آپکو کیسا لگا ؟ اس گروپ کی کوئی ایسی شخصیت جس نے آپکو متاثر کیا ہو ؟

جواب:  *ادبی کہکشاں گروپ میں شامل ہوکر مجھے بہت خوشی ہوئی. اس گروپ کے اصول وقواعد اور بے لاگ تبصروں کی روایت مجھے بہت پسند آئی. گروپ کے تقریباً سبھی اراکین تخلیقی صلاحیت رکھتے ہیں ان میں کچھ سینیئر ہیں اور کچھ طلبا و طالبات جن میں، میں بھی ہوں... زارا صاحبہ اور جناب مجاہد سلیم صاحب کی بحیثیت ایڈمن گروپ کو متحرک رکھنے کی کاوشیں قابل داد وتحسین ہیں. میں انہیں تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتی ہوں. فریدہ باجی، ناہید باجی، محترم پروفیسر مبین نذیر صاحب اور محترم صادق اسد صاحب کی قلمی صلاحیتوں نے مجھے بہت متاثر کیا.*

سوال:  20 - اپنے قاری کے لئے کوئی پیغام ؟

جواب:  *بس یہی کہ اپنی زبان و تہذیب سے محبت کریں اور اس محبت کو بطور ورثہ اگلی نسلوں میں منتقل کریں... مطالعے کی عادت اور ادبی وابستگی کو برقرار رکھیں. ادب شناس اور ادبا نواز بنیں.. ادب انسان کی فکر کو جلا بخشتا ہے اور فکر جب نیت بنتی ہے تو عمل کی بنیاد ہوتی ہے! فکر نہیں ادب نہیں عمل نہیں تو جمود ہی جمود ہوگا.*

*قوت فکر و عمل پہلے فنا ہوتی ہے*
*تب کسی قوم کی شوکت پہ زوال آتا ہے*

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages