نظم
عورت
میں اک خاموش لہجہ ہوں
میں اک خاموش لے سی ہوں
میں اک خاموش ندیا ہوں
میں اک خاموش "کن "سی ہوں
جو اپنی خموشی میں
ہر پل
بنتی بگڑتی ہے
مرے بننے بگڑنے میں
میری تکمیل پنہاں ہے
اک دن میں، جو ہو جاؤں
پھر کس نے مجھے
بنانا ہے؟ مٹانا ہے؟
میں ندیا ہوں
اپنا راستہ
خود سے بنالوں گی
میں لفظِ کن جو ٹہری ہوں
میں اپنی ذات میں ہی پھیل جاؤنگی
کہ، میں جنم داتا ہوں
کہ مجھ میں پلتی
زندگی ،زمینوں پر
کہ پوشیدہ سینے میں
حیات آدمی کا ساز
میں اپنا ساز ،خود ہی
سجاتی ہوں بناتی ہوں
میں لہجہ ہوں
ترے لفظوں کے جوابوں کا
جو کل تھا گونجتا مجھ میں
جو تجھ کو سناوں تو
تیرے اندر بھی اترے گا
میں عورت ہوں
اک گہرا راز
سازِ کن فیکونی کا
مہر افروز
دھارواڑ
کرناٹک
انڈیا
28.09.2018
No comments:
Post a Comment