Breaking

Post Top Ad

Tuesday, October 2, 2018

20 مسلم لوگوں نے ہندو دھرم اختیار کرنے کا اعلان کیا

بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق:
اتر پردیش کے باغپَت ضلعے کے 20 مسلم لوگوں نے ہندو دھرم اختیار کرنے کا اعلان کیا !!!
وجہ؟؟
کپڑوں کی پھیری لگانے والے ان کے گھر کے ایک لڑکے کی لاش اس کی دکان میں ملی. پولیس نے خود کشی کا معاملہ بتایا. گھر والوں نے قتل کیے جانے کی بات کہی. کورٹ کے حکم پر قتل کا مقدمہ درج ہوا.
مگر ان لوگوں کے بقول مسلم سماج اور قائدین و تنظیمات نے اس معاملے میں ان کی کوئی مدد نہیں کی, جس سے ناراض ہو کر ان لوگوں نے دھرم بدلنے کا فیصلہ لے لیا. !!!!
ان کے اس فیصلے پر متعدد ہندو تنظیموں نے انھیں ہاتھوں ہاتھ لیا. اور ایس ڈی ایم کے پاس لے کر گئے جہاں ان لوگوں نے اپنی خوشی اور مرضی سے دھرم بدلنے کا حلف نامہ پیش کیا !!!
یقینا اسے ان کی بیوقوفی اور شقاوت کَہ سکتے ہیں.
مگر کیا اتنا کَہ دینے یا ان کی حماقت کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا دینے سے پوری قوم اللہ عزوجل کی عدالت میں بری ہو جائے گی؟؟

یاد رہے کہ یہ صرف ایک مثال ہے. ایسے ہزاروں مقامات اور خاندان ہیں جو معاشرے اور مشرکین کے مظالم جھیل رہے ہیں اور بحیثیت قوم مسلمانوں میں کوئی قائد یا تنظیم و تحریک ان کا پرسانِ حال نہیں.
نسلیں کفر و شرک اختیار کر رہی ہیں اور ہماری پوری قوم ایک نڈھال جسم کے مانند پڑی ہوئی ہے جس میں ہلنے ڈلنے کی سکت بھی اب نہیں رہ گئی ہے.
ہماری قوم کی مظلومیت پر کفار و مشرکین میں سے ہماری حمایت میں کچھ آوازیں اٹھتی ہیں, مگر ہمارے اپنوں میں مکمل خاموشی ہوتی ہے.
کوئی آر ایس ایس کے ہاتھوں اپنے ضمیر اور قوم کا سودا کرچکا ہے.
کوئی اپنا ایمان مالِ دنیا کے بدلے بیچ چکا ہے
کوئی اپنے مفادات کے لیے سیاسی پارٹیوں کا بندۂ بےدام بنا ہوا ہے.
کوئی اپنے نقصانات کے اندیشے سے اپنی زبان پر تالا لگائے اور اپنے پیروں میں زنجیریں باندھے ہوئے ہے. اور
کوئی شترمرغ کی طرح اپنا سر چھپا کر اپنے آپ کو محفوظ سمجھ رہا ہے.

کس کس کا شکوہ کریں؟
مسلم قائدین کا ؟
مسلم سیاسی لیڈروں کا؟
علما اور مذہبی پیشواؤں کا ؟؟
پیروں کا ؟ یا مریدوں کی دولت پر پلنے والے پیر زادوں کا؟؟
مدارس اور دینی مراکز کا ؟
مسلم رفاہی تنظیموں کا؟
مذہبی تنظیموں اور تحریکوں کا ؟

کس کس کا شکوہ کریں اور کس سے کریں؟؟

نوشتۂ دیوار صرف اندھوں کو نظر نہیں آتا.

آنکھ والے ہیں تو آس پاس خود دیکھیں کیا حالات ہوتے جا رہے ہیں.
اور سوجھ بوجھ ہے تو طویل مدتی منصوبہ بندی کے ساتھ قوم کے لیے کچھ کرنے کا عزمِ محکم کریں.

ایسے حالات یک بیک نہیں آئے ہیں. کئی دہائیوں پر محیط چوطرفہ سازشیں اور عملی و زمینی کوششیں کی گئی ہیں. تب جا کر مسلمانوں کو تباہی کے اس گڈھے تک پہنچانے میں انھیں کامیابی ملی ہے.

#نثارمصباحی
21محرم 1440
2 اکتوبر 2018

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages