Breaking

Post Top Ad

Saturday, November 17, 2018

’’تذکرۂ اردو شعرائے پلاموں‘‘ :ارشد قمر کا بہترین کام

احسن امام احسن

CMPDI,RI-VII
5th Floor ,Samantpuri
NearGandhi park
Po:-RRL.Bhubanses war-751013



      ’’تذکرۂ اردو شعرائے پلاموں‘‘ :ارشد قمر کا بہترین کام



ارشد قمر جھاڑکھنڈ کا ایک اُبھرتا ہوا نام ہے۔وہ ایک اچھے شاعر ہیں‘ ایک بہترین ادیب ہیں اور عمدہ تذکرہ نگار بھی بن گئے ہیں۔ان کی کتاب ’’تذکرۂ اردو شعرائے پلاموں‘‘نے اہل ادب کا دھیان اپنی طرف کھینچا ہے۔ واقعی تذکرہ نگاری کا کام بہت ہی محنت اور یکسوئی کا ہے۔
انھوں نے تذکرہ نگاری کا کام بہت ہی سلیقے کے ساتھ اورپوری ایمانداری سے کیا ہے۔ موصوف کے اندر ایک جنون تھا جو اس طرح کا کام ان سے ہو گیا ۔تذکرہ نگاری اپنے اندربیکراں وسعت رکھتی ہے ۔تذکرہ میں مثبت و منفی پہلوؤں کی عکاسی سے شاعر یا ادیب کی ایک واضح تصویر ضرور بن جاتی ہے۔ تذکرہ کو بھی ایک طرح کی خاکہ نگاری ہی کہہ لیں۔ ارشد قمر نے مختصر ہی سہی مختلف پہلوؤں کا جائزہ پیش کیا ہے۔اس کام پر ڈاکٹر مظفر بلخی صاحب انھیں مبارک باد دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’اس طرح کی تذکرہ نگاری بہت ہی بڑی اہمیت کی حامل ہوتی ہے جو ادبی‘تاریخی اور تحقیقی امور سے دلچسپی رکھنے والے حضرات کے لئے بہت ہی معاون ثابت ہو تی ہے میں اس کے لئے مؤلف جناب ارشد قمر کو بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں‘‘۔
تذکرہ نگاری کی تاریخ میں کم ہی نام سامنے آتے ہیں جس طرح شاعری اور افسانہ نگاری میں ناموں کی ایک لمبی فہرست ہے اس کے آگے تذکرہ نگاری کی فہرست چھوٹی نظر آتی ہے۔ اب ایسا بھی نہیں کہ لوگ تذکرہ نگاری نہیں کرتے ‘ہاں تعداد کم ضرور ہے مگر آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں ۔اس سلسلے میں آپ کہہ سکتے ہیں کہ ارشد قمر جیسے لوگ آج بھی موجود ہیں جو اس جوکھم بھرے کام میں آگے آئے اور اسے پورا کر کے دکھایا۔اس طرح کے لوگوں میں سعید رحمانی صاحب کا نام بھی لیا جاسکتا ہے جو ’’ایک شاعر ایک غزل‘‘ کے نام سے تذکرہ نگاری کو فروغ دے رہے ہیں۔ حال ہی میں اقبال حسین نے ’’سخن ورانِ جھاڑکھنڈ‘‘میں جھارکھنڈ کے شعراء کا تذکرہ پیش کیا ہے۔ اسلمؔ بدر صاحب نے ساغر جم‘جامِ سفال کے نام سے اپنی کتاب اردو دنیا کے سامنے پیش کی‘ڈاکٹر مظفر بلخی صاحب نے ارشد قمر کی کتاب پر ’’اردو تذکرہ نگاری کا منظر نامہ‘‘پیش کیا ہے۔اس سے تذکرہ نگاری اور 
تذکرہ نگار دونوں کے متعلق معلومات میں اضافہ ہوتا ہے۔آگے مظفر بلخی صاحب 

اپنی رائے کا اظہار اس طرح کرتے ہیں:
’’جناب ارشد قمر کے ذریعہ ترتیب کردہ ’’تذکرۂ اردو شعرائے پلاموں‘‘ کے متعلق یہ ضرور کہوں گا کہ یہ تذکرہ بھی دیگر تذکروں کی طرح مقبول ہو گا کیونکہ تذکرہ اپنی اہمیت کا احساس زمانہ گزرجانے کے بعد ہی دلاتا ہے‘‘۔
میرے خیال میں مظفر بلخی صاحب نے سو فیصد صحیح بات کہی ہے۔اس کی اہمیت کا احساس وقت گزرنے کے بعد ہی ہوتا ہے۔ اگر تذکرے کو ادب کا آئینہ قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ہم لوگ عصری آگہی کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔کل آنے والی نسلیں ماضی کے جھروکے میں جھانکنے کی کوشش کریں گی تو یہ ان کے لئے کام کی چیز ہوگی۔مقیم شاد صاحب کا خیال ہے:
’’ارشد قمر صاحب کا یہ کارنامہ ایک ایسا سنگ میل ہے جو پلاموں کی ادبی تاریخ کے تعین میں تاریخی اور تحقیقی کام کرنے والوں کے لئے نہ صرف معاون ثابت ہو گا بلکہ وہ اس بنیاد پر اپنے تحقیقی اور تاریخی کارناموں کی عمارت تعمیر کرسکتے ہیں‘‘۔   
ارشد قمر نے تذکرہ کی اہمیت اور افادیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یہ کتاب ترتیب دی ہے ۔انھوںنے تذکرہ نگاری کی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنی صلاحیت کو اس کتاب میں انڈیلنے کی کوشش کی ہے جس سے آنے والی نسل کے ریسرچ کے کاموں میں مدد ملے گی اور وہ اپنے کام کو خوبصورتی سے انجام دے پائیں گے۔
      مشہور و معروف شاعر ‘ادیب اور ناقد جناب سعید رحمانی صاحب فرماتے ہیں:

’’تذکرۂ اردو شعرائے پلاموں‘‘کی تالیف کر کے ارشد قمر نے ایک تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے۔ اس میں ان تمام شعراء کو شامل کیا گیا ہے جو پلاموں کی پیداوار ہیں اور ایسے شعراء بھی اس میں ہیں جن کا تعلق کسی نہ کسی حیثیت سے سر زمینِ ِپلاموں سے وابستہ رہا ہے۔اس طرح پلاموں میں ادبی سرگرمیوں کی ایک اجمالی تصویر نہ صرف واضح ہوئی ہے بلکہ وہاں کے شاعروں کے فکری و فنّی گوشوں کے روشن نقوش بھی صفحہ ٔ قرطاس پر مرتسم ہو گئے ہیں جو بلا شبہ آنے والی نسلوں کے لئے مشعلِ راہ ثابت ہوں گے‘‘۔ 
ارشد قمر شاعری بھی اچھی کر لیتے ہیں ۔ان کی شاعری سے تھوڑی واقفیت ہے ‘چند غزلیں رسائل میں دیکھ چکا ہوں۔وہ گاہے گاہے چھپتے رہتے ہیں۔ 
ان کی غزلوں سے ان کی قابلیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ موصوف کی شاعری میںاسلوب کا نیا پن ہے۔اس نئے پن کو اور نکھارنے میں محنت جاری ہے ۔جلد ہی ان کا شعری مجموعہ منظر عام پر آنے والاہے۔ شاعری سے ہٹ کر موصوف نے تذکرہ نگاری کا رُخ کیا جو ایک نیک فال ہے۔’’تذکرۂ اردو شعراء پلاموں‘‘ میں ان کی محنت جھلکتی ہے۔ تذکرہ سے مجموعی طور پر ہماری معلومات میںاضافہ ہوتا ہے اور گمنام او رخاموش شعراء جو خاموشی سے ادب کی خدمت کر رہے ہیں یا کر چکے ہیں جو اب اس دنیا میں نہیں ہیں ان کے کام سے واقفیت ہو جاتی ہے اور یہ کام ارشد قمر نے اچھا کیا ہے اس میں وہ کامیاب بھی ہیں ۔اردو کی تہذیب‘ثقافت اوربودوباش‘طرز معاشرت‘شعراء کے کلام سبھی کچھ ایک ساتھ تذکرے میں آجاتے ہیں۔ اس عمدہ کام اور بہترین کارنامے کے لئے میں ارشد قمر کو مبارک باد دیتا ہوں ۔٭٭٭

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages