Breaking

Post Top Ad

Sunday, December 30, 2018

چہرے کے آئینے پہ کدورت کی دھول ہے

چہرے کے آئینے پہ کدورت کی دھول ہے
اس کے ہر ایک لفظ میں نفرت کا شول ہے

انکار کی صلیب کا وہ دے رہا ہے کرب
متروک اس کے واسطے لفظِ قبول ہے

آنکھوں میں آنسوؤں کے فرشتوں کا ہے ہجوم
آنگن میںدل کے جب سے غموں کا نزول ہے

اپنی رہِ حیات میں آیا ہے وہ مقام
دشواریوں کا جس میں ہر اک سو ببول ہے

میں ڈھونڈتا ہوں آج اسی شخص کو سعیدؔ
جس کے لبوں پہ شوخ تبسم کا پھول ہے


سعید رحمانی

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages