کچھ ایسے مرحلوں سے گزرنا پڑا مجھے
رستے کی دھول بن کے بکھرنا پڑا مجھے
محنت کشی میں گزرے مرے روز و شب تمام
ہر لمحہ قرض سانسوں کا بھرنا پڑا مجھے
حق بات کہہ تو سکتا تھا میں پھر بھی چپ رہا
در پیش مصلحت تھی جو ڈرنا پڑا مجھے
اس زندگی میں آتے رہے ایسے موڑ بھی
جینا پڑا کبھی‘ کبھی مرنا پڑا مجھے
اونچی اڑان بھرنے چلا تھا عظیمؔ میں
جب بال و پر جلے تو اترنا پڑا مجھے
عظیم الدین عظیمؔ
PlotNo:78/427,LotusGarden
Jadupur.Bhubaneswr-751019
No comments:
Post a Comment