Breaking

Post Top Ad

Tuesday, October 22, 2019

غم نہیں کچھ بھی اگر برسوں کا یارانہ گیا

غم نہیں کچھ بھی اگر برسوں کا یارانہ گیا 
کس کو کتنا پیار ہے یہ بھی تو پہچانا گیا
جِن منازل سے فرشتے ڈر کے واپس آگئے
ایسی ایسی منزلوں پر صرف دیوانہ گیا
میں ابھی پہچانا ہی کب تھا ان کی بزمِ ناز میں
مجھ سے پہلے میری رسوائی کا افسانہ گیا
کیا ہوا انجامِ الفت کچھ پتہ چلتا نہیں
’’شمع کی لو تک تو دیکھا تھا کہ پروانہ گیا‘‘
مٹ سکا نہ ذہن سے احساسِ تنہائی کبھی
یوں تو ان کی بزم میں جانے کو روزانہ گیا
اب کہاں وہ بزم حیرتؔ اب کہاں وہ محفلیں
دھیرے دھیرے دوستوں کا ذوقِ رِندانہ گیا 


حیرتؔ فرخ آبادی
KhoslaHouse.GroundFloor
NorthOfficePara.Doranda Ranchi-834002

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages