گفتگو تلخ مرے یار کروں یا نہ کروں
اپنے لہجے کو میں تلوار کروں یا نہ کروں
وہ مرا بھائی مری جان کا دشمن ہے بنا
صحن میں اک کھڑی دیوار کروں یا نہ کروں
زندگی تلخ تجربات میں کاٹی میں نے
اس حقیقت کا میں اظہار کروں یا نہ کروں
تلخیاں آپسی رشتوں میں جو در آئی ہیں
صلہ رحمی سے میں ہموار کروں یا نہ کروں
میں تو صابرؔ ہوں مرے ٖغم میں نہیں کوئی شریک
سوچتا ہوں تجھے غم خوار کروں یا نہ کروں
صابر کاغذ نگری
No comments:
Post a Comment