تجھ سے اے یار بتا پیار کروں یا نہ کروں
اپنی الفت کا بھی اقرار کروں یا نہ کروں
وہ برا مان نہ لے پیار کی باتیں سن کر
سوچتا ہوں کہ میں اظہار کروں یا نہ کروں
ہاتھ پھیلا کے ترے سامنے اپنا میں بھی
’’خود کو رسوا سرِ بازار کروں یا نہ کروں‘‘
وقت پڑنے پہ جو دے سکتے ہیں دھوکا مجھ کو
ایسے لوگوں کو بتا یار کروں یا نہ کروں
میں تمناؤں کی محفل کو سجا کر عارفؔ
مرحلہ زیست کا دشوار کروں یا نہ کروں
عارف محمدعارف(بھدرک)
No comments:
Post a Comment