مجھ کو معلوم ہے یہ باعثِ رسوائی ہے
دل مگر پھر بھی ترے غم کا تمنائی ہے
دیکھ کر زخم مرا تجھ کو ہنسی آتی ہے
کیا غضب کا ترا اندازِ مسیحائی ہے
کتنے پرلطف ہیں لمحات مری خلوت کے
یاد ہے آپ کی‘ میں ہوں‘ شبِ تنہائی ہے
کیا غرض اس کو زمانے کے حسینوں سے بھلا
جس کا دل آپ کے جلووں کا تمنائی ہے
کیا جچے ایسی نگاہوں میں کسی کا چہرہ
جن نگاہوں میں ترا جلوۂ زیبائی ہے
اپنی آغوش میں تم رازؔ کا سر رہنے دو
بعد مدت کے اسے چین کی نیند آئی ہے
بلال رازؔ
170,KankarTola.PuranaShaher
Braily(U.P)Mob-8954567427
No comments:
Post a Comment