وہ میری زندگی اور جان بھی ہے
جو میری موت کا سامان بھی ہے
ادھر چہرے پہ گھونگھٹ ہے ابھی تک
ادھر ٹھہرا ہوا طوفان بھی ہے
ترا دیدار کر دیتا ہے مضطر
مگر تسکین کا سامان بھی ہے
سمندر کی یہ خاموشی اچانک
کسی طوفان کا امکان بھی ہے
ہے تیرے ذہن میں نفرت ہی نفرت
یا کوئی پیار کا عنوان بھی ہے
حدیثیں رہنما ہیں ہر قدم پر
ہدایت کے لئے قرآن بھی ہے
حساب ہوگا تمہارے ظلم کا بھی
یہی یٰسینؔ کا ایمان بھی ہے
محمد یاسین انصاری
NishaPres,148,Manni
Choraha.OldTwonSitapur
261001(U.P)Mob:9807023540
No comments:
Post a Comment