ممکن ہے تم کو آگ کا دریا دکھائی دے
مجھ کو حیات حسن سراپا دکھائی دے
اس خود غرض جہاں میں تو یہ حادثہ سا ہے
جو حال پوچھ لے وہی اپنا دکھائی دے
وعدے پہ اس کے کیسے بھروسا کرے کوئی
دن کے اجالے میں جسے سپنا دکھائی دے
حالات نے کچھ ایسے کھلائیں ہیں گل کہ وہ
ٹوٹا دکھائی دے کبھی‘ بکھرا دکھائی دے
آنکھیں کھلی ہیں پھر بھی وہ کچھ دیکھتا نہیں
بند آنکھوں سے بھی مجھ کو یہ دنیا دکھائی دے
میری تبہایوں میں مرا دخل کچھ نہیں
اس میں بھی مجھ کو ہاتھ تمہارا دکھائی دے
ہے کاذبوں کی بستی میں مہدیؔ کو جستجو
ہو صادق وامیں کوئی ایسا دکھائی دے
مہدی پرتاپ گڑھی
28-SchoolWard.
Partapgarh-230001(U.P)
No comments:
Post a Comment