Breaking

Post Top Ad

Friday, August 14, 2020

Ghazal > Mehdi Partap Garhi

ممکن ہے تم کو آگ کا دریا دکھائی دے
مجھ کو حیات حسن سراپا دکھائی دے
اس خود غرض جہاں میں تو یہ حادثہ سا ہے
جو حال پوچھ لے وہی اپنا دکھائی دے
وعدے پہ اس کے کیسے بھروسا کرے کوئی
دن کے اجالے میں جسے سپنا دکھائی دے
حالات نے کچھ ایسے کھلائیں ہیں گل کہ وہ
ٹوٹا دکھائی دے کبھی‘ بکھرا دکھائی دے
آنکھیں کھلی ہیں پھر بھی وہ کچھ دیکھتا نہیں
بند آنکھوں سے بھی مجھ کو یہ دنیا دکھائی دے
میری تبہایوں میں مرا دخل کچھ نہیں
اس میں بھی مجھ کو ہاتھ تمہارا دکھائی دے
ہے کاذبوں کی بستی میں مہدیؔ کو جستجو
ہو صادق وامیں کوئی ایسا دکھائی دے



مہدی پرتاپ گڑھی

28-SchoolWard.
Partapgarh-230001(U.P)

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages