میخوار ہواؤں سے گھنگرو کی صدا برسے
برسات کا موسم ہے ممکن ہے گھٹا برسے
پیپل کے تلے کب سے سہما ہوا بیٹھا ہوں
اب گیان کی اے مولا مجھ پر بھی گھٹا برسے
مینار سے مسجد کی کہہ کر یہ اڑا شاہیں
اس شہر کے لوگوں پر اب قہرِ خدا برسے
ہیجان کا تم میرے اندازہ لگا لینا
جملوں کے تسلسل پر جب فاصلہ سا برسے
گزرے مرے آنگن سے آندھی جو کبھی یارب
بس میرے بزرگوں کی خاکِ کفِ پا برسے
تخئیل کے پھر پیکر بیدار ہوں اے شارقؔ
تاریک حویلی پر یادوں کی ضیا برسے
شارق عدیل
At/P.O:Marhera.Dt:Etah(U.P)
No comments:
Post a Comment