Breaking

Post Top Ad

Monday, February 19, 2018

انٹرویو ایونٹ -ادبی کہکشاں (2018)

📚 *انٹرویو ایونٹ -ادبی کہکشاں (2018)* 📚
انٹرویو نمبر 8

محترم علیم اسماعیل صاحب  اپنے نام کا بهرپور عکاسی کرتے ہیں. ان کے یہاں جدوجہد ہے  لکهنا ان کا شوق بهی ہے اور کمزوری بهی... وہ اپنی تخلیق کے ساته وابسطہ ایک ایک شئے کو سنبهال کر رکهنا چاہتے ہیں... اردو نواوں سے انہیں خاص انسیت ہے.... جن کے لئے وہ اپنے لہجے میں احترام سجا کر گفتگو کرتے ہیں
انہوں نے ہمیشہ  عام موضوعات سے ہٹ کر افسانے کی بنت اختیار کی. انداز اسلوب میں سادگی... افسانے میں منظر نگاری..  کردار کے اندر روح سمونا ... اختتام پر مقصد ظاہر کرنا .. یہ ان کے افسانے کا اسلوب ہے.....
میں علیم صاحب کو چند افسانے سے زیادہ نہیں جانتی مگر ایونٹ کے درمیان ایسا لگ رہا ہے کاش... میں نے کہکشاں کے تمام ممبران کو تحریری طور پر  ٹهیک سے پہچانا ہوتا.......
علیم صاحب نے تمام سوالات کے بہترین انداز میں جواب دیئے... آپ کے بارے میں اتنی اچهی معلومات پا کر اچها لگا ....  ایونٹ میں شامل ہونے پر مبارک باد پیش کرتی ہوں.
(زارا فراز)

علیم اسرار صاحب کے انٹرویو پر تاثراتی کلمات پیش کرنے سے قبل موصوف کے تعارف میں کہا گیا ایک جملہ مجھے توجہ و تحقیق طلب لگتا ہے.... اور وہ جملہ ہے *"ضلع بلڈانہ کے اولین نثر نگار"*.........

          ماضی  میں بلڈانہ سے ادب کو اور  بھی قد آور شخصیات ملی ہیں.....گرچہ ان میں نظم گو غزل گو شخصیات زیادہ نمایاں ہیں لیکن یہ امر بعید نہیں کہ ان اصحاب نے منظوم کارناموں کے ساتھ کچھ  نثری کام بھی کیے ہوں گے.... ذرا غور کیا جائے تو اس ضلعے میں ملکا پور، جلگاؤں جامود (جائے موت) جیسے مقامات بڑی تاریخی اہمیت کے حامل ہیں تلاش کرنے پر تاریخی شواہد کے ساتھ ادبی نقوش ( نظم میں تو ہیں ہی، نثر میں بھی داستانیں، سوانح و تصوف کی  کتب اور ان کے مصنفین کے تعلق اور نام) مل سکتے ہیں میں زیادہ دور کی بات نہیں کرتا بس اپنے زمانے سے مثال کے طور پر صرف دو نام درج کرتا ہوں.....ماضی میں ڈاکٹر منشاء الرحمن خاں منشا صاحب  پیپل گاؤں راجہ ضلع بلڈانہ سے تعلق رکھتے تھے ... (ڈاکٹر ہیں تو لازم بات ہے کہ پی ایچ ڈی "گرہ لگانے"، شعر موزوں کرنے پر تو ملنے سے رہی!!) اور دوسرا نام  ابھی حال ہی میں انتقال کر گئے مرحوم انوار احمد صاحب (شے گاؤں ضلع بلڈانہ) کا جن کی اقبالیات پر دو "نثری کتابیں" ہیں! اس تفصیل سے یہ عرض  مقصود ہے کہ
علیم اسرار صاحب بلڈانہ ضلعے سے اس دہائی کے نمایاں 'ترین' افسانہ نگار تو ہوسکتے ہیں لیکن *" اولین نثر نگار "* ..... تاریخ، وقت و خدمات دیکھنے کے بعد کی بات ہے......
(ادیب علیمی)
محترم علیم اسماعیل صاحب

نئے لکھنے والوں میں شمار کئے جائیں گے - افسانہ، افسانچہ نگاری میں موصوف نے اپنا ایک مقام بنا لیا ہے - ناندورہ کے رہنے والے محترم علیم سر فکشن کے لئے کافی محنت کر رہے ہیں - اخبارات  ،  رسائل  ،  فیسبک  ،  وٹس ایپ  کیلئے ویب سائٹس پر بھی ان کی تحریریں ہمیں پڑھنے کو ملتی ہیں -
علیم سر  کی زیادہ تر تخلیقات  ادب اطفال پر لکھی ہوئی ملتی ہیں - میرے خیال سے ایک استاد ادب اطفال پر زیادہ اچھا لکھ سکتا ہے -
ادبی انجمن  فین کی ہونے والی نشستوں کی رپورٹ اخبارات میں پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ آپ اردو ادب اور افسانے کیلئے کتنے سنجیدہ ہیں -
آپ کے انٹرویو کے جوابات اچھے لگے -
کتاب کے تعلق سے میں پہلے ہی مبارکباد پیش کر چکا ہوں -
ایک بار پھر سے 🙂 مبارکباد قبول کریں -
انٹرویو ایونٹ میں شرکت کرنے پر ہم آپ کے شکر گزار ہیں -

سلامتی اور عافیت کی دعائیں آپ کے لئے محترم محمد علیم اسماعیل صاحب
(مجاہد سلیم)

******************************

*1: سب سے پہلے تو آپ اپنا نام ....قلمی نام بتائیں اور یہ بهی کہ یہ نام آپ نے کیوں رکها؟*

جواب : میرا نام محمد علیم اسماعیل ہے____  قلمی نام نہیں ہے -

*2: آپ نے لکهنے کا آغاز کس سن میں کیا؟آپ کی پہلی تحریر کیا تهی؟*

‏ جواب : میں نے سب سے پہلے 2013 میں ایک مضمون "علامہ اقبال کی باتیں" تحریر کیا تھا جو 30 ستمبر 2013 میں اردو ٹائمز ممبئی میں شائع ہوا تھا -

*3: اپنے ادبی سفر کے کارنامے یا کوئی دل چسپ واقعہ سنائیں؟*

جواب : *ایک دلچسپ ادبی واقعہ*

جب سے میں نے وہ خبر سنی تب سے بڑی شدت سے انھیں تلاش کر رہا تھا۔ان کا جو موبائل نمبر مجھے ملا تھا وہ مسلسل بند آرہا تھا،پھر میرے دماغ میں ایک دیا روشن ہوا اور میں نے فیس بک پر سرچ کرنا شروع کیااور آخر کار ایک دن تلاش و جستجو اختتام کو پہنچی۔میں نے ڈاکٹر اسلم جمشید پوری صاحب کی فیس بک فرینڈ لسٹ میں انھیں تلاش کر لیا تھا،فرینڈ رکوسٹ بھیج کر فیس بک مسنجر پر مسیج سینڈ کیا کہ:
’’السلام علیکم
محترم جناب ایم اے حق صاحب
عرض تحریر یہ ہے کہ آپ کی ادارت میں شائع ہونے والارنگا رنگ ادبی رسالہ عالمی انوارِ تخلیق،رانچی،موسم گرما 2017 کے شمارے میں میرا ایک افسانچہ ’’شرمندگی‘‘ شائع ہوا ہے۔کیا آپ رسالے کی ہارڈ کاپی مجھے ارسال کر سکتے ہیں۔ (محمد علیم اسماعیل،ناندورہ،مہاراشٹر)۔۔۔۔‘‘
دوسرے روز جواب ملا ’’آپ کا موبائل نمبر دیجیے۔‘‘ اور میں نے ایک لمحہ بھی دیر نہ کرتے ہوئے اپنا نمبر مسیج کردیااور اس کے بعد موبائل پر گفتگوں کا ایک سلسلہ چل پڑا۔

پہلی بار ایم اے حق صاحب کا فون 24 اگست 2017 کو اس وقت آیا جب میں ایک کام کر کے پوسٹ آفس سے نکلا ہی تھااور مجھے ساڑے دس سے پہلے پہلے اسکول پہنچنا تھا۔میں نے موبائل میں وقت دیکھادس بج رہے تھے، اور اندازہ لگایا کہ بیس منٹ میں اسکول پہنچ ہی جاؤں گا۔موبائل کو جیب میں رکھنے ہی والا تھا کہ کال آگئی،کال ریسوکی،دوسری جانب سے آواز آئی ’’السلام علیکم۔۔۔میں ایم اے حق بول رہا ہوں۔‘‘ میں خوشی سے چہک اٹھا۔ چند لمحات یوں ہی گزر گئے پھر سلام کا جواب دینے کے بعد جی سر،یس سر،اچھا سر،اوکے سر،ٹھیک ہے سر۔۔۔۔۔۔جیسے الفاظ سے میں نے گفتگو میں شمولیت حاصل کی۔جب میں نے رسالے کا خریدار بننے کی بات کی تو انھوں نے یہ بات واضح کردی’’خریدار بننا آپ کی تخلیقات شائع ہونے کی گارنٹی نہیں ہوگی اگر آپ کی تخلیق معیار پر اترے گی تو ضرور شائع ہوگی۔‘‘یہ بات مجھے اچھی لگی۔پچیس منٹ کی بات چیت کے بعد میں نے اپنے آپ کوپوسٹ آفس کے احاطہ میں ہی پایا،اس کے بعد مجھے اس بات کا شدید احساس ہوا کی اسکول پہنچنے میں میں لیٹ ہوگیا ہوں۔اسکول پہنچا تو صدر مدرس کی ناراضگی ان کے چہرے سے جھلک رہی تھی لیکن کام کے شحص کو ہر کوئی برداشت کر ہی لیتا ہے۔

اصل میں عالمی انوار تخلیق میں میرا افسانچہ شائع ہوا ہے یہ خبر مجھے وسیم عقیل شاہ نے دی تھی____ واقعہ کچھ اس طرح ہے_____
20 اگست 2017 کو نوجوان افسانہ نگار وسیم عقیل شاہ ممبئی کا واٹس ایپ مسیج آیاتھا ’’مبارک ہو۔۔۔‘‘ میں نے پوچھا ’’کس بات کی؟‘‘ انھوں نے کہا’’آپ کا افسانچہ رسالہ انوارِ تخلیق میں پڑھا،پڑھ کر دادو تحسین واجب محسوس ہوئی۔واقعی یہ ہمارے معاشرے کی سچی تصویر کشی ہے، ایک حقیقت نگاری ہے جسے آپ نے بڑی سنجیدگی سے پینٹ کیا ہے۔دلی مبارک باد قبول فرمائیں۔‘‘ وسیم عقیل شاہ فیس بک پر ہمیشہ مشہور و معروف افسانہ نگار سلام بن رزاق کی صحبت میں نظر آتے ہیں۔انھوں نے مزید بتایاکہ ’’یہ رسالہ رانچی سے نکلتا ہے اور ایک معیاری رسالہ ہے۔اس میں افسانچوں کا معیار بہت اعلی ہوتا ہے کیوں کہ اس کے مدیر ایم اے حق صاحب ایک بہت بڑے افسانچہ نگار ہے۔‘‘ انھوں نے مجھے ایم اے حق صاحب کا موبائل نمبر بھی دیا تھا لیکن وہ نمبر مسلسل بند ہی آرہا تھا۔

*4:آپ کو  اردو ادب کی کون سی صنف پسند ہے؟اور آپ کس صنف پر اچها لکھ سکتے/سکتی ہیں؟*

جواب : مجھے افسانچہ و افسانہ دونوں پسند ہے اور اب میں دونوں پر اچھا لکھ رہا ہوں -

*5: اپنی لکهی ہوئی کوئی تخلیق جو آپ کو پسند ہو؟*

جواب : مجھے تم میری لکھی ہوئی سبھی تحریریں پسند ہے جیسے ایک ماں کے لیے اس کے سبھی بچے برابر ہوتے ہیں ____  میری کونسی تحریر سب سے اچھی یہ فیصلہ قارئین و ناقدین طئے کریں گے ____ اگر ایک دو نام لینا ہی ہے تومیں اس طرح لوں گا الجھن، تاک جھانک، انتظار ____

*6: کوئی ایسی تحریر جو آپ لکهنا چاہتے/چاہتی ہوں؟*

جواب : مجھے افسانچے و افسانے پسند ہے اور وہ میں لکھ رہا ہوں اس کے علاوہ مجھے تنقید بھی پسند ہے اور میں تنقید بھی لکھنا چاہتا ہوں لیکن اس کے لیے ابھی میں تیار نہیں ہوں -

*7: آپ کی مصروفیت کیا ہیں؟کیا آپ ان مصروفیات سے مطمئن ہیں؟*

جواب : میں پیشے سے ٹیچر ہوں اور اپنی مصروفیات سے مطمئن ہوں -

*8: آپ کا پسندیدہ رنگ، موسم، پهول اور خوشبو؟*

جواب : مجھے سفید رنگ، سردی کا موسم، گلاب کا پھول، پھولوں میں آم ،انگور اور ہلکی اسپائسی خوشبو پسند ہے -

*9 آپ لکهنے کے لئے کس طرح کا ماحول پسند کرتے/کرتی ہیں؟*

جواب : میں لکھنے کے لیے پرسکون ماحول پسند کرتا ہوں لیکن شور شرابے والے ماحول میں بھی لکھ لیتا ہوں -

*10: کیا آپ اپنی نجی زندگی کے بارے میں کچھ بتانا پسند کریں گے/گی؟*

جواب : پیدائش اور ابتدائی تعلیم سے لے کر بارہویں جماعت تک کی تعلیم ناندورہ (ضلع بلڈانہ، مہاراشٹر) میں ہی ہوئیں -
ڈی ایڈ____ ملکاپور(ضلع بلڈانہ) سے کیا -
ڈی ایڈ کرنے کے بعد جالنہ ضلع پریشد میں ملازمت مل گئی -
جالنہ ضلع پریشد میں پانچ سال تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد ناندورہ میں تبادلہ کرالیا اور ابھی ناندورہ میں ہی مقیم ہوں -
بی - اے ، ایم - اے (اردو) امراؤتی یونیورسٹی سے، بی - ایڈ اعظم کیمپس پونا سے کیا -
میں نے اردو مضمون میں یو جی سی نیٹ اور مہاراشٹر سیٹ امتحانات بھی کوالیفائی کیے ہیں-  ICM Institute Nandura  سے MS-CIT کے آن لائن امتحان میں %100 نمبرات سے کامیابی کا اعزاز بھی حاصل کیا ہے -

*11:  آپ کی کوئی تصنیف  ہے؟ انٹر نیٹ پر آپ کی تخلیق کسی فورم یا ویب پر دستیاب ہو سکتی ہے؟*

جواب : کتابی شکل میں اب تک میری کوئی تصنیف نہیں____ انشاءاللہ 2018 میں میری پہلی تصنیف شائع ہو گی -
فیس بک گروپ 'عالمی افسانہ فورم' کا 'عالمی افسانہ میلہ 2017' میں میرا افسانہ "تاک جھانک کرتی کتابیں" اور 'بزم یارانِ اردو ادب' کا 'عالمی بزمِ افسانہ 2018' میں میرا افسانہ "الجھن" شائع ہوا تھا -
آن لائن میگزین "جہانِ اردو" اور "آن لائن اردو ڈاٹ کام" پر میری تخلیقات میں شائع ہوئی ہے -
میرا ایک ادبی بلاگ ہے جس پر میری شائع شدہ تخلیقات کے تراشے، پسندیدہ شاہکار افسانے موجود ہیں - اور ابھی گزرے ایک سال کی شائع شدہ تخلیقات کے تراشے اپلوڈ کرنا باقی ہے -

http://bahareurdu22.blogspot.in

*12: آپ کی تخلیق ہندوستان کے  کن رسائل و اخبارات میں شائع ہو چکی ہے ؟ پہلی تحریر کب اور کہاں شائع ہوئی ؟*

جواب :  میری تخلیقات اردو ٹائمز ممبئی، ممبئی اردو نیوز، انقلاب ممبئی و دہلی ایڈیشن، ماہنامہ بیباک مالگاوں، چار ماہی عالمی انوار تخلیق رانچی، ماہنامہ اردو آنگن ممبئی، جہان اردو حیدرآباد، آن لائن اردو ڈاٹ کام اور آن لائن ماہنامہ پاسبان اور روزنامہ یادیں(انٹرنیشنل لاہور , دبئی) میں شائع ہوئی ہیں - اور سب سے پہلی تحریر "علامہ اقبال کی باتیں"(مضمون)  "اردو ٹائمز ممبئی" 30 ستمبر 2013 میں شائع ہوئی تھی -

*13: آپ کے پسندیدہ شاعر،ادیب یا شخصیت؟*

جواب : میرے پسندیدہ شاعر علامہ اقبال، مرزاغالب، میر، مومن اور فیض احمد فیض ہیں - اور پسندیدہ افسانہ نگار منٹو، بیدی، پریم چند، کرشن چندر، عصمت چغتائی، سلام بن رزاق، محمد حمید شاہد، محمد ہاشم خان اور ڈاکٹر اسلم جمشید پوری و دیگر ہیں - پسندیدہ افسانچہ نگار ڈاکٹر ایم اے حق اور پسندیدہ تنقید نگار سید احتشام حسین اور شمس الرحمٰن فاروقی ہیں -

*14: اردو ادب کے حوالے سے آپ کس حد تک مطمئن ہیں؟*

جواب : اردو ادب کی ترقی سے میں مطمئن ہوں اور سمجھتا ہوں کہ اردو کا مستقبل روشن ہے-

*15: آپ جو لکهتے ہیں کیا اس سے مطمئن ہیں؟.....کیا آپ، کبهی  لکهنا  چهوڑ سکتے/سکتی ہیں؟*

جواب : میں جو لکھتا ہوں اس سے بھی میں مطمئن ہوں اور مجھے نہیں لگتا کہ میں لکھنا چھوڑ سکتا ہوں -

*16: آپ لکهنے کے لئے کس چیز کا استعمال کرتے/کرتی ہیں؟ قلم کاغذ یا موبائل...؟؟؟*

جواب : میں لکھنے کے لئے موبائل کا استعمال کرتا ہوں -

*17: اپنے مذہب کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟*

جواب : مذہب اسلام ایک سچا اور پاک مذہب ہے - آجکل اسلام کو ایک سازش کے تحت بدنام کیا جارہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلام ایک امن پسند مذہب ہے -

*18: آج جو ہندوستان کے حالات ہیں اس کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گے/گی؟*

جواب : آج ہندوستان کے حالات بڑے ہی نازک ہے- نفرت کی سیاست کی جارہی ہے- ہندو مسلمان کے درمیان خلیج پیدا کی جارہی ہے- ہندو نوجوانوں کے ذہنوں میں مسلمانوں کے خلاف زہر بھرا جارہا ہیں - بے گناہ مسلمانوں کو جھوٹے الزامات میں پھنسایا جارہا ہیں- دوسری طرف جانبدار میڈیا بھی خلیج پیدا کرنے میں اہم رول ادا کر رہا ہے- ایسے نازک وقت میں مسلمانوں کو حکمت عملی سے کام لینا ہوگا-

*19:  ادبی کہکشاں میں شامل ہو کر آپ کو کیسا لگا؟ اس گروپ کی   کوئی ایسی شخصیت جس نے آپ کو متاثر کیا ہو؟*

جواب : ادبی کہکشاں گروپ میں شامل ہوکر میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں ایک فعال ادبی گروپ کا رکن ہوں - ادبی کہکشاں میں میں مدنی مجاہد سلیم، صادق اسد، مبین نذیر، طاہر انجم صدیقی، محترمہ فریدہ نثار احمد انصاری, محترمہ زارا فراز، نعیم سلیم اور وسیم عقیل شاہ سے کافی متاثر ہوں -

*20: اپنے قاری کے لئے کوئی پیغام؟*

جواب : آج میڈیا ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا ایک سپر پاور بن کر ابھرا ہے - الیکٹرانک میڈیا وقت کی ضرورت ہے اور اپنی آواز دوسروں تک پہنچانے کا ایک زبردست ذریعہ بھی - اس لیے میں قارئین کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ سوشل میڈیا کو اردو کی ترقی میں، اچھے پیغامات و نظریات کو پھیلانے اور احتجاج  کرنے میں خوب سے خوب تر استعمال کیا جائے -

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages