Breaking

Post Top Ad

Friday, September 28, 2018

سودا

*سودا*

شاذیہ شادی کے بعد بہت خوش تھی. شاداں وفرحاں مطمئن سرشار... اسے خوش دیکھکر خاندان کے سبھی افراد خوش تھے. کیونکہ سبھی کو فکر تھی کہ شادی کے بعد اسکا شوہر سے نبھاہ ممکن ہوگا کہ نہیں!  کیونکہ وہ حد درجہ تیز وطرار بد مزاج ضدی اور فیشن پرست لڑکی تھی. گھر میں بھابیوں کا ناک میں دم کیا ہوا تھا. سبھی اسکی شادی کی دعائیں کیا کرتی تھیں کہ کب شادی ہو اور یہ بلا سر سے ٹلے.! 
عمر کی تیس بہاریں دیکھ چکی تھی اور اب مناسب بر ملنا ناممکن لگ رہا تھا. لیکن بھائیوں کی لگاتار کوششوں کے بعد ایک رشتہ طئے ہوگیا. اور وہ پیا کے گھر سدھاری.
اور اب بڑی خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہی تھی. میں نے ایک دن نصرت بھابی سے دریافت کیا کہ
شاذیہ اپنے سسرال میں کیسے نبھاہ کر رہی ہے. ؟ جبکہ وہ اپنے میکے میں کسی کو پر مارنے کی اجازت نہ دیتی تھی.! 
نصرت بھابی نے مسکرا کر کہا.
سسرال والوں کی کیا مجال کہ اس کے سامنے زبان کھولیں. 15 لاکھ میں بیٹے کا سودا کیا ہے.!!!  اب جس نے دام چکائے ہیں مالک تو وہی ہوگا.!!!  اور حاکم بھی وہی.!!!

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages