Breaking

Post Top Ad

Sunday, October 14, 2018

خانقاہ عارفیہ کی سیاست

خانقاہ عارفیہ اور سیاست!

مولانا ذیشان مصباحی، خانقاہ عارفیہ کے ایک معتمد اور ذمہ دار شخص ہیں، بلکہ اس خانقاہ کے ترجمان کی حیثیت سے جانے اور پہچانے جاتے ہیں۔۔۔۔۔

خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں اور اس کے اکابرین مشایخ و علماء کی طرف سے اظہار موقف اور اعلان براءت پر موصوف نے کمنٹ کیا کہ یہ شریعت نہیں، سیاست ہے، یہ کمنٹ انتہائی درجہ کا رکیک حملہ ہے جو خانقاہ اشرفیہ اور حضور صاحب سجادہ اور حضور شیخ الاسلام کچھوچھوی پر کیا گیا ہے۔۔۔۔۔

اس کمنٹ سے موصوف کی علمی، فکری اور قلبی خرابی ظاہر ہو رہی ہے۔۔۔۔۔ یہ کمنٹ تنقیدی اسلوب اور معیار سے بھی گرا ہوا ہے، بلکہ ان کے دوہری چہرے کی عکاسی کرتا ہے۔

# خانقاہ عارفیہ جو تصوف جدید کی علمدار اور دعوت تصوف کے حوالے سے نئے راہیں ہموار کر رہی ہے،  اس کے ایک ذمہ دار شخص کے اس طرح کے منفی کمنٹ کو اہل سنت کی مرکزی اور خانقاہ (خانقاہ اشرفیہ) کس انداز میں لے؟

# کیا خانقاہ عارفیہ نے اسی طرح کا بیان تب بھی جاری کیا تھا جب خانقاہ برکاتیہ نے اپنے موقف کا اظہار کیا تھا؟

# کیا خانقاہ عارفیہ نے الجامعة الاشرفیہ کے موقف پر اسے سیاسی موقف قرار دیا تھا؟

# کیا خانقاہ عارفیہ کی پالیسی دوہری نہیں ہے؟ کہ ایک مرکزی خانقاہ اپنے موقف کا اعلان کرے تو منفی تبصرے کئے جائیں اور جب دوسری خانقاہیں یا ادارے اپنا موقف کا اظہار کریں تو خموشی اختیار کی جائے؟

# آج بھی خانقاہ عارفیہ اپنے سال نامہ میں دو ایسی شخصیات کا نام اپنے مجلسِ مشاورت میں رکھتی ہے جن کا موقف حرفاً حرفاً وہی ہے جو خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں کا ہے۔ کیا ان بزرگوں کے نام کا استعمال اپنے خانقاہی مفاد پر مشتمل نہیں ہے؟ اور کیا یہ علمی و عملی منافقت نہیں؟ کہ ایک طرف آپ خانقاہ اشرفیہ کے شرعاً درست موقف کو سیاسی قرار دے رہے ہیں اور دوسری طرف وہی موقف رکھنے والے دوسرے معتبر شخصیات کے ناموں کا استعمال بلا چوں وچرا کر رھے ہیں!!!!

# آج سے کچھ سال پہلے جب خانقاہ عارفیہ اتنی مشہور و معروف نہیں تھی، تب اپنی سنیت اور بریلویت ثابت کرنے کے لیے حضور سیدی غازی ملت کو مدعو کیا تھا۔ خوب تصاویر لی گئیں، اور خوب اسے عام کیا گیا، جبکہ غازی ملت کا موقف ایک زمانے سے وہی ہے جو حال میں مرکزی خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں سے جاری ہوا۔۔۔۔ بلکہ غازی ملت کا موقف تو ان کے ہزاروں خطبات سے ہمیشہ ظاہر رہا ہے۔ اب غازی ملت کی شہرت/خطابت کا استعمال اپنی خانقاہ عارفیہ کی مارکیٹنگ کے لیے کس زمرے میں رکھا جائے؟ شریعت یا سیاست؟

# آج سے کچھ سال پہلے خانقاہ عارفیہ نے جامع اشرف کے صدر مفتی علامہ شہاب الدین اشرفی جامعی کو اپنے ادارے میں مدعو کیا، ان کے لیکچرز کروائے۔۔۔۔ جب کہ یہی علامہ مفتی شہاب الدین اشرفی کا فتویٰ ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف بہت ہی مشہور و معروف ہے۔ تب کے آپ کے عمل کو سیاست کہیں یا شریعت؟ شاید مفتی صاحب کو اس لیے دعوت دی تھی کہ ان کو مغالطے میں رکھ کر ان کا کسی طرح استعمال اپنے *کسی خاص موقف* کے لیے کیا جائے۔۔۔۔۔ یہ کونسی سیاست تھی؟

# ایک زمانے تک خانقاہ عارفیہ حسام الحرمین کی تصدیق سے گریز کرتی رہی، بلکہ پوری کوشش لگادی کہ بغیر تصدیق کے بھی یہ سنیت پر قائم رہے، بہرحال یہ ان کا اپنا موقف تھا، اور ان کی عارفانہ فکر، مگر جب دیکھا کہ بغیر تصدیق بات نہیں بننے والی ہے اور بغیر اس کے کوئی چارہ نہیں، تو تصدیق کردی!

اب ہم یہ پوچھ سکتے ہیں کہ یہ تصدیق جبراً تھی یا سیاسی کھیل۔۔۔۔۔ یا صرف کچھوچھہ، بریلی و مارہرہ کی تقلید محض! یا تکفیر کے معاملے میں اب عرفان حاصل ہوا؟ یا اب انکی تحقیق پائے تکمیل کو پہنچی کہ واقعی میں حسام الحرمین حق ہے اور جمہور علما و مشایخ اہل سنت کا موقف ہی حق و صداقت پر مبنی ہے۔ نوٹ: اگر یہ تصدیق والی بات غلط ہے تو اس کا اظہار کردیا جائے۔۔۔۔۔ویسے آپ کو پورا حق ہے حسام الحرمین کی تصدیق کرنے یا نہ کرنے کا۔

# ہم نے بارہا خانقاہ عارفیہ میں مناظر اہل سنت اور جماعت اہل سنت کے مشہور و معروف فقیہ۔ علامہ مفتی مطیع الرحمٰن رضوی قبلہ کو مدعو ہوتے دیکھا، جبکہ مفتی صاحب کا بھی حسام الحرمین اور طاہرالقادری کے حوالے سے وہی موقف ہے جو خانقاہ عالیہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں کا ہے۔۔۔۔۔ مفتی صاحب تو اپنی سنیت و بریلویت میں اٹل ہیں اور جبل استقامت ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا آپ اپنے سیاسی مفاد کے لیے ان کو بار بار مدعو کرتے ہیں؟ ایک طرف مفتی مطیع الرحمٰن قبلہ ہیں جن کے موقف کو جانتے ہوئے بھی ان کی پذیرائی اور دعوت کی جاتی ہے، اور دوسری طرف خانقاہ حسنیہ کے اکابرین ہیں جن کے موقف کو سیاسی کہا جارہا ہے۔۔۔۔ یہ دوہرا چہرہ، یہ دوہری پالیسی کونسا تصوف ہے اور سلوک کی کونسی منزل؟

# جب خانقاہ عارفیہ ابھی مشہور نہیں تھی، اپنی ثقافت ثابت کرنی تھی، تو جماعت اہل سنت کے قدآور شخصیت۔ خلیفہ شیخ الاسلام مدنی میاں، استاد مشایخ اشرفیہ، شیخ الحدیث دار العلوم علیمیہ، جمدا شاہی ۔۔۔ سیدی سندی کنزی علامہ مفتی قمر عالم قادری اشرفی مصباحی  مظفرپوری کو مدعو کیا گیا، اب ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ علامہ مفتی قمر عالم اشرفی مصباحی کا ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب پر فتویٰ کفر مشہور و معروف ہے۔۔۔۔۔۔۔تو پھر ان کو مدعو کرنے کے پیچھے کیا سیاست تھی؟

اب جب خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں کا اجماعی و اجتماعی موقف سامنے آیا ہے تو اسے سیاست کہا جارہا ہے۔۔۔۔۔ تعجب ہے! یہ خانقاہ عارفیہ کی سیاست ہے یا شریعت ہے یا طریقت ہے؟

# خانقاہ عارفیہ نے ایک نقاد کو رامپور میں آزاد چھوڑا ہوا ہے، اور ایک نقاد اعظم کو دار التنقید قائم کرکے اپنے خانقاہ میں رکھا ہوا ہے، آئے دن یہ حضرات کچھ نہ کچھ ایسی باتیں فیس بک پر ڈال کر اپنے اعلٰی فکری اور باطنی خباثت کی دلیل پیش کرتے رہتے ہیں۔۔۔ دوسری طرف تصوف و سلوک کے علمبردار اور تزکیہ باطن و ظاھر کے بلند دعوے۔۔۔ ہم سوال یہ کرتے ہیں کہ کیا یہی آپ کی خانقاہ کی تعلمیات ہیں؟ کیا یہی آپ نے اپنے شیخ سے تعلیم حاصل کی ہے؟ کیا یہی آپ کا انداز اصلاح ہے؟ کیا یہی آپ کا تصوف ہے؟

# چلیے مان لیتے ہیں کہ آپ کے سارے کام حکمت عملی کے تحت ہیں اور ان سب اکابر علما و مشایخ کے ساتھ آپ اچھا عمل اور سلوک کیے ہوئے ہیں۔۔ یہ حکمت عملی آپ کی خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں کے دو اہم اور مرکزی روحانی شیوخ  - حضرت صاحب سجادہ قائد ملت حضرت علامہ سید محمود اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی اور حضور شیخ الاسلام، رئیس المحققین، سید السادات، مظہر غوث العالم سیدی سندی مرشدی علامہ مولانا سید محمد مدنی اشرفی جیلانی کچھوچھوی قبلہ کے ساتھ کیوں نظر نہیں آتی؟

یہاں حسن ظن کہاں مرجاتا ہے؟ یہاں دینی اخوت کہاں مرجاتی ہے؟ یہاں حکمت عملی کہاں رہ جاتی ہے؟ یہاں ایک خانقاہ کا دوسرے خانقاہ کا احترام کہاں رہ جاتا ہے؟ یہاں کیوں اظہار رائے کا حق چھین لیا جاتا ہے؟ یہاں کیوں اپنے مریدین کو نصیحت کرنے کا حق چھین لیا جاتا ہے؟ یہاں کیوں احترام سادات کا خیال نہیں آتا؟ یہاں کیوں دعوت و تبلیغ دین کے حوالے سے دو بین الاقوامی شیوخ کے خدمات کو نظر انداز کردیا جتا ہے؟

# خانقاہ اشرفیہ سرکار کلاں اور اس کے شیوخ، اور مستند و معتبر علما و خلفا نے کبھی آپ پر یا آپ کی عارفانہ خانقاہ پر نکتہ چینی یا اظہار رائے پیش نہیں کیا۔۔۔۔۔۔ بلکہ کبھی کوئی منفی پوسٹ تک نہیں کی، بلکہ کبھی آپ کے مختلف فیہ مسائل و موقفات میں مداخلت نہیں کی۔ آپ کو آپ کے حق اختلاف کے ساتھ برداشت کیا۔۔۔۔۔ حسن ظن اور حسنِ سلوک سے پیش آئے۔۔۔۔۔۔ آپ کم سے کم اس کا تو لحاظ ہی کرلیتے۔۔۔۔۔۔۔۔

# مولانا ذیشان اور ان کے ہمنوا علما اس طرح دوسرے علمی و روحانی خانقاہوں کے خلاف سطحی اور غیر اخلاقی پوسٹ ڈال کر خانقاہ عارفیہ کے علمی اور اچھے کام پر پانی پھیر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ بلکہ ایک ایک کرکے ہر بڑی خانقاہ کو اپنے سے بد ظن کیے جارہے ہیں اور اپنے تعلقات خراب کر رہے ہیں۔۔۔۔۔ تصوف میں اس نئے چلن کو کیا نام دیا جائےگا یہ ہم انہی پر چھوڑتے ہیں۔۔۔۔۔۔

# خانقاہ اشرفیہ سرکار کلاں روز اول سے مخدومی مشن کو تھامے ہوئے ہے۔۔۔ ماضی قریب میں بھی اس سلسلہ کے مشایخ، خلفا اور علما کے زرین کارنامے ہیں۔۔۔۔ جہاں ہزاروں مدارس اسلامیہ کا قیام و انتظام، بین الاقوامی سطح پر دعوتی و تبلیغی خدمات ہیں، وہیں قلم و قرطاس کے حوالے سے ہزاروں علمی و تحقیقی کتابیں موجود ہیں۔۔۔۔ یاد رہے کہ خانقاہ اشرفیہ کو تحقیق اور تصدیق کے اصول نہ ہی سکھائے جائیں تو بہتر ہے۔۔۔۔۔۔ اور کس کا ساتھ دینا ہے اور کس کی مخالفت کرنا ہے یہ ہم بخوبی جانتے ہیں۔۔۔۔ ہم نے اپنی تاریخ میں صدیاں دیکھی ہیں، حکومتیں ادلتی بدلتی دیکھی ہیں۔۔۔۔ ہمارے مشایخ و علما نے رد وہابیت میں کلیدی رول ادا کیا ہے۔۔۔۔ رد اسمعیل دہلوی میں اولین کتابوں میں محضر جہانگیری کا نام ملتا ہے، پھر دیابنہ کا زمانہ آیا، ہم نے ان کے خلاف ہر تحریک میں حصہ لیا، یہاں تک کہ اس حوالے سے بے نظیر تحقیقات میں سلسلہ اشرفیہ کے نامی گرامی علما کے نام سر فہرست ہیں۔۔۔۔۔۔ پھر مودودی کا زمانہ آیا، اسی سلسلے کے عظیم سپوت نے تحقیقی کتابیں تصنیف کیں
اور دنیائے اہل سنت کی طرف سے فرض کفایہ ادا کیا۔۔۔۔۔۔۔ تو ہمیں تحقیق اور تصدیق کے اصول نہ سکھائیں جائیں۔۔۔۔۔۔

# جو موقف اب تحریری طور پر آیا ہے، یہ کوئی نیا موقف نہیں ہے، یہ شیخ الاسلام اور صاحب سجادہ کا پرانا اور محقق موقف ہے جو ان حضرات کے اپنے مشاہدات پر مشتمل ہے۔۔۔۔۔۔ بین الاقوامی طور پر علما و محققین کے آراء ان حضرات کو بخوبی معلوم ہیں۔۔۔۔

# خانقاہ عارفیہ کو چاہیے کہ اپنی فکری روش دیگر خانقاہوں کے تعلق سے بدلے۔۔۔۔۔۔۔ یہ کونسا تصوف ہے جس میں ایک ہی موقف رکھنے والی خانقاہوں اور شخصیات کے ساتھ الگ الگ سلوک کیا جاتا ہے؟ یہ خانقاہ عارفیہ کا فکری و عملی تضاد ہے۔

# تجاہلِ عارفانہ کی بھی حد ہوتی ہے، آپ حضرات نے ہمارے سلسلہ کے چھوٹے موٹے عالم یا مرید کو ادبی گالی نہیں دی۔۔۔۔ بلکہ ہمارے سلسلہ کے دو عظیم شخصیات اور رہنماؤں پر انگلی اٹھائی ہے، نہ صرف انگلی بلکہ ان کی توہین کی ہے۔۔۔۔۔ ان کے عالمانہ موقف و انداز کو سیاسی قرار دیا ہے، کہاں آپ کی  سیاست اور کہاں مشایخ اشرفیہ
کی سیادت و پاسداری شریعت-

آپ نے جن مشایخین کو سیاسی کہا ہے ان کے نام دوبارہ دیکھ لیں:

۱) شیخ الاسلام مدنی میاں کچھوچھوی قبلہ، جانشین محدث اعظم ہند۔
2) صاحب سجادہ خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں، جانشین شیخ اعظم و سرکار کلاں حضرت علامہ محمود میاں کچھوچھوی۔
3) جانشین اشرف الاولیاء - حضرت علامہ سید جلال الدین اشرف اشرفی جیلانی المعروف قادری میاں۔۔۔۔
4) جانشین قطب المشائخ ۔ حضرت علامہ نظام الدین اشرف اشرفی قبلہ۔
5) جانشین امیر ملت و سجادہ آستانہ محدث اعظم ہند۔۔۔۔ فاضل بغداد علامہ مولانا سید حسن عسکری اشرفی جیلانی قبلہ۔
6) خطیب اہل سنت شہزادہ غازی ملت علامہ مولانا سید نورانی میاں اشرفی قبلہ۔
7) جانشین اشرف المشایخ و مجاہد دوراں ۔ علامہ مولانا سیر ظفر مسعود اشرفی جیلانی۔۔۔۔۔

ذیشان صاحب لگتاہے آپ کی عقل معطل ہوگئی ہے-

خانقاہ اشرفیہ اور ان مشایخ کبار کے جملہ مریدین، متوسلین، معتقدین، علماء اور خلفاء اپنا احتجاج درج کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
بشارت صدیقی اشرفی
جدہ، سعودی عرب
14/اکتوبر 2018

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages