Breaking

Post Top Ad

Saturday, February 9, 2019

غزل

ایک غزل  ۔۔۔۔

اٹھی ہے دل میں یہ کیسی ترنگ، جانتی ہوں
کہاں پہ جا کے کٹے گی پتنگ ، جانتی ہوں

یہ کس کے لطف و کرم نے ہے تشنگی بخشی
ہے پور پور میں کیسی امنگ ، جانتی ہوں

اُتر رہی ہے مری روح پر یہ کس کی دھنک
چڑھا ہے دل پہ مرے کس کا رنگ، جانتی ہوں

غرورِ عشق نے بخشے ہیں مجھ کو یہ تیور
بدل رہے ہیں مرے رنگ، ڈھنگ، جانتی ہوں

کہاں کا سہل ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پندار کی نفی کرنا
درونِ ذات ۔۔۔ جو ہوتی ہے جنگ، جانتی ہوں

بدن پہ پھونکا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منتر کسی قلندر نے
رہے گا رقص میں اب انگ انگ، جانتی ہوں

زمانے بھر سے ہوئی بے نیاز، تیرے سبب
ترے کرم سے ہوا دل ملنگ ، جانتی ہوں

خبر ہے، در سے ترے اب یہ دل نہ جائے گا
کہیں بھی جاؤں کرے گا یہ تنگ، جانتی ہوں

یہ راستے ۔۔۔۔۔۔ یوںہی آساں نہیں ہوئے نسریںؔ
وہ چل رہا ہے مرے سنگ سنگ، جانتی ہوں
نسرین سید

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages