Breaking

Post Top Ad

Thursday, October 31, 2019

اشک آلود لمحات مت پوچھئے

اشک آلود لمحات مت پوچھئے
دورِ حاضرکے حالات مت پوچھئے
جس نے پل بھر میں کایا پلٹ دی مری
با اثر ان کی وہ بات مت پوچھئے
جن سے وابستہ تھیں رونقیں زیست کی
کیسے اجڑے وہ باغات مت پوچھئے
دیکھ کر بلبلوں کی قلا بازیاں
جو ابھرتے ہیں خدشات مت پوچھئے
سنگ کے روز بڑھتے ہویے ظلم کو
کیسے دی کانچ نے مات مت پوچھئے
اس کے جیسا کوئی ہے نہ ہوگا کبھی
کتنی تھی وہ حسیں ذات مت پوچھئے
کیا کہوں اپنی رودادِ عشق و وفا
دل کے اٹھتے بخارات مت پوچھئے
کپکپاہٹ تھی طاری مرے ذہن پر
ان کے مبہم سوالات مت پوچھئے
ریگ زارِ الم کا سفر تھا عجب
کتنے روشن تھے ذرّات مت پوچھئے
جس پہ قدسیؔ چھڑکتا رہا جان و دل
اس نے دی کیسی سوغات مت پوچھئے

سیداولادِ رسول قدسیؔ (امریکہ)
سرپرست ادبی محاذ
E-mail:auladerasul@yahoo.com


No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages