Breaking

Post Top Ad

Thursday, October 24, 2019

میں تیرے پیار کا اقرار کروں یا نہ کروں

میں تیرے پیار کا اقرار کروں یا نہ کروں
’’خود کو رسوا سرِ بازار کروں یا نہ کروں‘‘

سب یہاں درد کی تصویر بنے بیٹھے ہیں
اپنے غم کا ابھی اظہار کروں یا نہ کروں

پیار کو جرم سمجھتی ہے یہ دنیا‘ لیکن
میں بھی اس جرم کو اک بار کروں یا نہ کروں

دل کے زخموں کو کبھی دیتا نہیں جو مرہم
ایسے بے درد کا دیدار کروں یا نہ کروں

ایسی خوش فہمی کی عادت نہیں اچھی عاصمؔ
تجھ کو اس خواب سے بیدار کروں یا نہ کروں

محمد یونس عاصمؔ(ڈھینکا نال‘اڈیشا)



No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages