Breaking

Post Top Ad

Thursday, October 24, 2019

اس کی خواہش ہے اسے پیار کروں یا نہ کروں

اس کی خواہش ہے اسے پیار کروں یا نہ کروں
سوچتا ہوں کہ میں انکار کروں یا نہ کروں

وقت پڑنے پہ جو دے سکتا ہے دھوکہ مجھ کو
اس کو اپنا میں طرف دار کروں یا نہ کروں

زندگی کے لیے لازم ہے مشقت بھائی
خود کو اس کے لیے تیار کروں یا نہ کروں

گھر تلک آگیا سیلاب کا پانی دیکھو
سونے والوں کو میں بیدار کروں یا نہ کروں 

اس کی رحمت کا طلب گار ہوں عادلؔ میں بھی
قصرِ امید کو مسمار کروں یا نہ کروں

حافظ فیصل عادل(چنئی)

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages