Breaking

Post Top Ad

Tuesday, August 18, 2020

Ghazal > Abdus Salam Kousar

فسوں کاری سے جو واقف نہیں چشمِ غزالاں کی
حقیقت کیا سمجھ پایے گا وہ بزمِ نگاراں کی
نہ وہ ذوقِ عمل ہے اور نہ وہ غیرت ہے ایماں کی
عجب ہے زندگی اس دور میں مردِ مسلماں کی
مسلّط ہوگئی گردِ سیاست موسمِ گل پر
کہ پہچانی نہیں جاتی ہے اب صورت گلستاں کی
یہ کیسا دور ہے مرجھا گئے کیوں پھول سے چہرے
کہیں پھر کھو گئی شوخی مری چشمِ غزالاں کی
کھڑا ہے آج کا انساں تباہی کے دہانے پر
محبت ہی بدل سکتی ہے اب تصویر انساں کی
خزاں کا غم زدہ ماحول ہی راس آگیا جن کو
کریں گے وہ بھلا کیا آرزو جشنِ بہاراں کی
یزیدی فکر میں الجھے ہویے ہیں ذہن و دل جن کے
وہ کیا سمجھیں گے عظمت سرخیٔ خونِ شہیداں کی
یہ آمد ہے مجاہد کی کہ کوئی زلزلہ آیا
’’قدم رکھتے ہی شق ہونے لگی دیوار زنداں کی‘‘
سفر کی آبلہ پائی سے جو گزرا نہیں کوثرؔ
سمجھ پایے گا وہ کیسے چبھن خارِ مغیلاں کی


عبدالسلام کوثر

Tulsipur.Rajnanadgaon-491441
 

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages