ہے جس کے خون میں ہلچل سمندروں کی طرح
وہی جئے گا جہاں میں سکندروں کی طرح
بلندیوں پہ جو اپنی غرور کرتے ہیں
وہی زمین پہ گرتے ہیں بے پروں کی طرح
کب ان کے پاؤں کی ٹھوکر نصیب ہوجایے
پڑا ہوں اس لیے رستے میں پتھروں کی طرح
میں تیرے خواب کی تعبیر کا حسیں پل ہوں
’’مجھے سمیٹ لے آنکھوں میں منظروں کی طرح‘‘
فروغؔ بانٹ رہے ہیں وہ حسن کا صدقہ
کھڑا ہوں میں بھی ادب سے گداگروں کی طرح
No comments:
Post a Comment