زندگی سے بڑی عطا ہی نہیں
قدر و قیمت کا کچھ پتہ ہی نہیں
ٹوٹ کر چور چور ہوجائے
’’آئینہ جھوٹ بولتا ہی نہیں‘‘
مٹ چکی جب تمیزِ خیر و شر
جُز بھٹکنے کے راستہ ہی نہیں
حرفِ روشن ہے حشر تک روشن
بے خبر! وہ کبھی چھپا ہی نہیں
راستے کی تلاش لازم ہے
ورنہ اس کی عطا، عطا ہی نہیں
ذات کا اپنے وہ پُجاری ہے
خود سے باہر وہ دیکھتا ہی نہیں
اُس کے دامن میں ہے بقا مظہرؔ
حیف! دنیا کو کچھ پتہ ہی نہیں
مظہر محی الدین
C/O IsmailPanwala.H,No-9/7/680
8.1,PatilNagar.MahantalayaMath
Shool.27Ward.3rd Cross
Koppal-583231(Karnataka)
No comments:
Post a Comment