چین دل کا نیند آنکھوں سے اڑالے جائے گا
یہ جنوں تو زندگی کا سب مزہ لے جائے گا
جاں ہتھیلی پر لیے پھرتے ہو جس کے واسطے
چھین کر اک دن تمہارا آسرا لے جائے گا
کس لئے کرتا ہے تویوں اپنی طاقت پر غرور
وقت کا قزاق تیری ہر ادا لے جائے گا
مال و زر کی یہ ہوس رکھتا ہے اپنے دل میں کیوں
بعد مرنے کے بتا تو ساتھ کیا لے جائے گا
دیکھنے کی دل میں خواہش ہے مجھے اس تاج کی
کون جانے کب مقدر آگرا لے جائے گا
مطلبی دنیا میں رشتے بھی ہیں سارے مطلبی
دل لگا کے ان سے سرورؔ کیا بھلا لے جائے گا
غلام سرور ہاشمی
No comments:
Post a Comment