Breaking

Post Top Ad

Sunday, September 30, 2018

حالِ دل اپنا کبھی ہم جو سنانے نکلے

حالِ دل اپنا کبھی ہم جو سنانے نکلے
درد میں ڈوبے ہوئے سارے فسانے نکلے
آپ نفرت کا اگانے لگے جنگل ہر سو
بستیاں پیار کی ہم لوگ بسانے نکلے
راہ میں پھول بچھاتا رہا جن کی ہردم
میرے رستے میں وہی کانٹے بچھانے نکلے
حق کا پرچم لیے ہاتھوں میں وہی آلِ رسول
اپنے ہی خون کے دریا میں نہانے نکلے
ہم روایت کے امیں آج جہاں میں سرورؔ
اپنے اجداد کی دستار بچانے نکلے
    غلام سرور ہاشمی

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages