اپنی چاہت کا میں اظہار کروں یا نہ کروں
’’خود کو رسوا سرِ بازار کروں یا نہ کروں‘‘
میرا سایہ بھی بہت دور ہوا ہے مجھ سے
اس کو میں شاملِ اغیار کروں یا نہ کروں
تو نے لفظوں کے بہت تیر چلائے مجھ پر
اپنے لفظوں کو میں تلوار کروں یا نہ کروں
پھر میرے ظرف کی ہے اس نے لگائی قیمت
ضبط کی حد ہے اسے پار کروں یا نہ کروں
وہ میرے پیار کو ٹھکرا تو نہ دے گا یٰسینؔ
سوچتا ہوں کہ میں اظہار کروں یا نہ کروں
No comments:
Post a Comment