Breaking

Post Top Ad

Thursday, October 24, 2019

بگڑا موسم ہے سفر یار کروں یا نہ کروں

بگڑا موسم ہے سفر یار کروں یا نہ کروں
ٹوٹی کشتی ہے ندی پار کروں یا نہ کروں

بڑی بے چینی تھی شب بھر وہ ابھی سوئے ہیں
دن نکل آیا ہے بیدار کروں یا نہ کروں

وہ بڑے باپ کی اولاد میں غربت میں پلا
اس سے میں عشق کا اظہار کروں یا نہ کروں

تم کو رسوائی کی ذلت سے بچانے کے لیے
’’خود کو رسوا سرِ بازار کروں یا نہ کروں‘‘

کارِ عصیاں میں وصی واجدی شامل کرکے
دوسروں کو بھی گنہگار کروں یا نہ کروں

وصی مکرانی واجدی(نیپال)

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages