Breaking

Post Top Ad

Thursday, October 31, 2019

گلستاں کے لیے پیش لفظ

گلستاں کے لیے پیش لفظ

ہربچہ کے والدین کا دعویٰ ہے کہ ان کی زندگی ان کے بچوں کی تعلیم وتربیت اورروشن مستقبل کی تعمیر وقف ہے تعلیم وتربیت کاانحصاروالدین کی روشن دماغی اوران کے طریقہ ٔ زندگی پرمنحصر ہے پڑھے لکھے والدین بچوں کی تربیت کے لیے بچوں کے ادب کولازمی تصورکرتے ہیں ۔حیرت انگیزبات یہ ہے اردوکے ارباب ادب نے اس موضوع کی طرف بہت کم توجہ دی ہے۔یہی وجہ ہے کہ دیگرزبانوں کی بہ نسبت اردومیں بچوں کاادب برائے نام ہے،ایک عالم وفاضل ادیب یاشاعر دقیق زبان میں وقیع مضامین کو روانی کے ساتھ پیش کرنےمیں کوئی دشواری محسوس نہیں کرتا لیکن بچوں کے ادب پرقلم اٹھانے کی ہمت وجرات اس کے بس کی بات نہیں۔بچوں کا ادب پیش کرنے کے لیے جس ذہن اورجس زبان کی ضرورت ہوتی ہے اس کے تقاضے جداگانہ ہوتے ہیں ڈپٹی نظیراحمدسےشفیع نیرؔتک کئی اہل قلم نے اس ادب پر توجہ دی ہے آج کے قلمکاروں کی کاوشوں کے باوجود اردومیں بچوں کاادب ناکافی ہے۔بچوں کاادب پیش کرنے کے لیے کرناٹک کے قلمکاروں میں مرحوم امیدؔادیبی شرالکپہ، محترمہ شاکرہ بیگم صباؔ، ظہیرؔرانی بنوری کے نام ناقابل فراموش ہیں۔
امیدؔادیبی اورصباؔصاحبہ نے ایک ایک مجموعہ‘ آئینۂ امید‘اور گلدستۂ صبا‘ پیش کر کے بچوں کے ادب میں اضافہ کیا ہے جبکہ ظہیرؔرانی بنوری نے اب تک اپنے دومجموعے’کلیاں‘اور’گلاب‘پیش کرکے کافی مقبولیت حاصل کرلی ہے ۔ظہیرؔرانی بنوری کایہ تیسرا مجموعہ ’گلستاں‘بھی بچوں کے ادب پرمشتمل ہے۔جس کی نظموں کے مطالعہ سے ان کے معیارکاکماحقہ 
اندازہ ہوتاہے۔ظہیرؔرانی بنوری جب بچوں سے مخاطب ہوتے ہیںتووہ بچوں کی سطح پراترکران کے لب ولہجہ میں بات کرتے ہیں ان کی نظمیں سلیس وسادہ زبان اوربچوں کے موضوعات کااحاطہ کرتی ہیں۔بحیثیت استاد ان کی زندگی بچوں کے درمیان گزری ہے شایدیہی وجہ ہے کہ وہ بچوں کی نفسیات سے اچھی طرح واقف ہیں۔
ظہیرؔرانی بنوری نے مذہبی قومی، اخلاقی موضوعات پرنظمیں کہی ہیں۔انہوں نے بچوں کی دلچسپی کو برقراررکھنے کے لیے ماں، بہن بھائی کے علاوہ چرند وپرندوغیرہ جیسے موضوعات کوبھی نظموں میں ڈھال کراس قدردلنوازاندازمیں پیش کیاہے کہ بچے توبچے بزرگ بھی ان نظموں کامطالعہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو اپنے بچپن کی حسین یادوں میں گم کردیتے ہیں۔حب الوطنی اورقائدین ملک سے محبت بچوں کے ادب لازوال موضوع ہے تقریباً ہرزبان اورملک میں اس موضوع پرطبع آزمائی کی گئی ہے،موصوف نے بھی اس موضوع کوخوب نبھایاہے آپ کی نظمیں ’میراوطن‘میرابھارت‘’وطن ہمارا‘ ’بھارت ماں کے بیٹے‘میراجہاں’۱۵اگست’پنڈت نہرو‘باپوجی’ٹیپوسلطان وغیرہ اس کی کامیاب مثالیں ہیں۔
بچوں کے ادب میں ظہیرؔرانی بنوری کی یہ کاوش کسی بھی زاویہ سے نظراندازنہیں کی جاسکتی۔بچوں کے ادب پرمشتمل یہ تینوں مجموعے’کلیاں‘’گلاب’اور’گلستاں‘یقیناًاردواب کا بیش بہاسرمایہ ہیں۔توقع ہے کہ ان کی تخلیقات کی گونج بچوں کے ماحول میں ایک طویل عرصہ تک سنائی دےگی۔شاعرنے بچوں کاادب پیش کر کے مستقبل کے قاری پیداکرنے کی کوشش کی ہے۔ان کی یہ کاوش قابل تحسین بھی ہے اورقابل تقلیدبھی۔

ڈاکٹرایس ایم عقیل شیموگہ

صدرشعبۂ اردو کوئمپو یونیورسٹی 
شیموگہ
بتاریخ:۲۲،۱۱،۲۰۰۲

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages