Breaking

Post Top Ad

Thursday, October 24, 2019

گلشنِ زیست کو سرشار کروں یا نہ کروں

گلشنِ زیست کو سرشار کروں یا نہ کروں
خوشبوئے عشق کی مہکار  کروں یا نہ کروں

کشمکش میں ہے گرفتار یہ جذبہ میرا
تجھ سے میں پیار کا اظہار کروں یا نہ کروں 

میری چھت پر ہے ابھی جلوہ نما چاند کوئی
اس کے چہرے کا میں دیدار کروں یا نہ کروں

کتنا سنگین ہے بے درد زمانے کا چلن
راستہ جینے کا ہموار کروں یا نہ کروں

ہوش والے بھی ہیں محروم خرد سے امجدؔ
چل کے دیوانوں سے گفتار  کروں یا نہ کروں

محمد امجد سلیم امجد(کریم نگر)

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages