Breaking

Post Top Ad

Thursday, October 31, 2019

’کلیاں‘کے لیے پیش لفظ

’کلیاں‘کے لیے پیش لفظ

جناب ظہیرالدین ظہیرؔرانی بنوری کی تخلیقات متعددرسائل کے ذریعے دیکھنے کو ملتی رہی ہیں۔اس کے علاوہ بی بی سی لندن،آل انڈیاریڈیوبنگلور ، دھارواڑ کی اردونشریات میں ان کا کلام سنتا رہاہوں ۔وہ میرے عزیز دوست ہیں ،سال میں ایک آدھ بار ان سے ضرور ملاقات ہوجاتی ہے وہ جب بھی ملتے ہیں گھنٹوں شاعری پر تبادلۂ خیال کرتے ہیں وہ ایک سنجیدہ فکر شاعر ہیں اور اپنے اندر ایک دردمند دل رکھتے ہیں۔
ظہیرؔ صاحب نے اپنے ایک خط میں یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ میں ’کلیاں‘ کا پیش لفظ لکھوں ۔جس وقت ’کلیاں‘ کامسودہ میرے سامنے آیااور جب میں نے’کلیاں‘دیکھی تو مجھے جناب محمودایازؔ صاحب کی کہی ہوئی بات’ہر اچھی شاعری کے لیے بڑی شاعری ہوناضروری نہیں ہے‘یاد آگئی۔ ’کلیاں‘ کی شاعری بڑی شاعری نہیںہے اس میں نہ گہری معنویت ہے نہ فکری پھیلاؤ۔
اس میں حمد ونعت کے علاوہ چھوٹی چھوٹی نظمیں ہیں۔ یہ نظمیں خاص کر بچوں کے نہایت مفیدثابت ہوسکتی ہیں۔’کلیاں‘ میں ’لالچ کاپھل‘ اور’سیاناکوا‘جیسی منظوم کہانیاں خاصے کی چیزیں ہیں۔
ظہیرصاحب کامشاہدہ بہت گہراہے ان کے کلام میں جہاں گہرےمشاہدے کی تازگی ملتی ہے وہاں احساس کی سادگی بھی بدرجۂ اتم موجود ہے۔مثلاً ان کے یہ اشعار۔
گرمی کی لو برس رہی تھی

دھرتی منہ کوترس رہی تھی
علم کی شمع روشن کردیں

سارے  جگ کو گلشن کردیں
دھوپ کو ہردم منواترسے

جب بھی نکلیں باہرگھرسے
ان کے کلام کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے اس میں بلند حوصلے اورپختہ عزائم پائے جاتے ہیں۔ان کاکلام وطن پرستی کے جذبے سے بھی سرشار ہے بیزاری اور فراریت جیسے مریضانی جذبوں سے ’کلیاں‘ پاک ہے۔
ظہیرؔ صاحب ریاست کرناٹک کے ایک ایسے چھوٹے سے گاؤں رانی بنور میں رہتے ہیں جہاں نہ تشہیر 
کےذرائع ہیں اورنہ ہی کوئی خاطرخواہ ادبی ماحول۔’کلیاں‘انکی تنہامحنت اورکوشش کانتیجہ ہے ان کی یہ کوشش اگربڑی بات نہیں ہے توچھوٹی بات بھی نہیں ہے۔
کلیاں ‘ظہیرؔصاحب کی طرف سے ان طلبا کے نام ایک حسین تحفہ ہے جوانہیں بہت عزیزہیں یہ حسین تحفہ طلبامیں اپنامقام خودبنا لے گا۔

مظہرؔمحی الدین(بیدر کرناٹک۔۳۱مارچ۱۹۷۷)

لکچرارگورنمنٹ اردو پی یوکالج بیدر

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages