Breaking

Post Top Ad

Thursday, February 20, 2020

Fan-e-Haikoo Aur Allama Nadim Balkhi فن ہائیکو اور علامہ نادم بلخی

ندرت نواز

Nikhatkada.KundMohalla
DaltonGanj.Palamu-822101
(Jharkhand)

          فن ہائیکو اور علامہ نادم بلخی

اردو ادب کی ترقی اور ترویج میںدبستانِ عظیم آبادکادرجہ دبستانِ دہلی اور دبستانِ لکھنؤ سے کسی طرح کم نہیں ہے۔ شاد‘ جمیل‘صبا‘مُسلمہ‘امرا و امامہ و اثر اختر ارینوی ‘ کلیم الدین احمد‘عطا کاکوی‘کلیم عاجزؔ‘گویا ایک لمبی فہرست ہے جس پر اہلِ عظیم آاباد اور اردو ادب کو فخر اور ناز حاصل ہے۔صوبۂ بہار اپنی جدت ‘ندرتِ فکر اور بصارت و بصیرت  کے ساتھ ادب تخلیق کرنے میں اپنا منفرد مقام رکھتا ہے۔ دبستانِ عظیم آباد کے ایک بیش قیمت جوہر علّامہ نادم بلخی بھی تھے۔آپ کی ولادت ۱۹۲۸ء کو پٹنہ میں ہوئی تھی۔آپ کے والد ماجد جناب فصیح الدین بلخی بھی اعلیٰ پائے کے ادیب و محقق تھے۔رزق کی تلاش و ضرورت آپ کو ڈالٹن گنج ضلع پلاموں کی سنگلاخ زمین تک کھینچ لائی۔ علّامہ نادم بلخی ایک جنوئن فن کار تھے۔انھوں نے شعروادب کے مختلف اصناف میں اپنے احساسات‘ مشاہدات اور تجربات کی عکاسی بڑی گہرائی اور گیرائی کے ساتھ کی ہے۔وہ دنیا میں امن و آشتی‘ اتحاد و یگانگت دیکھنا چاہتے تھے۔
علّامہ نادم بلخی نے قریب قریب تمام اصنافِ سخن پر بھرپور طبع آزمائی کی ہے۔ غزل‘ دوہے‘کہہ مکرنی‘نظمیں‘پابند نظمیں‘آزاد غزل‘سانیٹ ‘ہائکو‘ وغیرہ۔ایسی کوئی صنف نہیں جس پر آپ نے تجربے نہ کئے ہوں۔یہاں پر علّامہ نادم بلخی کے لکھے ہائکو پر گفتگو مقصود ہے۔ اردو زبان اور اس کی شعری روایت روزِ اوّل سے ہی ارتقائی سفر پر گامزن ہیںاور دونوں کا رنگ وروپ ایک جیسا رہا ہے ۔جس طرح اردو نے اصوات و الفاظ کے باب میں دوسری زبانوں سے غیر معمولی استفادہ کیا ہے‘اسی طرح اس کی شعری روایت نے بھی دنیا کی مختلف زبانوں کی اہم شعری روایت و اصناف سے اکتسابِ فیض کیا ہے۔چنانچہ اردو کی اصنافِ سخن پر نظر ڈالنے پر ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ قصیدہ‘رباعی‘ مثنوی‘ غزل‘سانیٹ اور ترائلے کے ساتھ ساتھ صنف ہائکو اردو شاعری میں اپنا مقام بناچکی ہے۔ ہائکو دراصل جاپانی صنف ہے۔جاپان کے بیشتر شعرانے اس صنف میں کچھ نہ کچھ کہا ہے‘ اور گزشتہ سو سال سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس کی مقبولیت کا سبب غالباً کچھ تو اس کی ہئیت کا اختصار ہے اور کچھ موضوعاتی اختصاص۔ اختصار جاپانیوں کی افتادِ طبع کا ایک حصہ ہے۔ ہائکو میں موسم اور اس کی کیفیات کے حوالے سے جن باتوں کا ذکر ہوتا ہے ان کے لئے اردو میں پوری گنجائش ہے بلکہ اس سے زیادہ موجود ہے۔اس لیے اردو شعراء کا ہائکو 

میںطبع آزمائی مشکل نہیں ہے۔ہاں ہئیت کی مکمل پابندی بہت مشکل ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جاپانی زبان کا گوتی نظام اردو کے نظام پر کسی طرح بھی مکمل فِٹ نہیں ہوسکتا ہے۔اگر کسی طرح کھینچ تان کر کچھ کیا بھی جائے توہائکو کا آہنگ اردو میں بحر متقارب کے ان ارکان کے مطابق کیا جا سکتا ہے ۔
فعلن فعلن فع=۵؍فعلن فعلن فعلن فع=۷؍فعلن فعلن فع=۵ 
اردو میں ہائکو کہتے وقت اگر اِن اوزان کی پابندی سختی سے کی جائے تو مشّاق عروضی شاعراس کے ساتھ انصاف کرسکتے ہیں۔ ‘لیکن اتنی بات طے ہے کہ یہ بالعموم شاعری نہیں شعوری تجربہ یا کاریگری ہوگی۔
علّامہ پروفیسر نادم بلخی نے ہائکوز میں صرف فن کی ہی پابندی نہیں کی بلکہ اس کو ندرتِ اور تازگی بھی عطا کی۔چونکہ آپ ماہرِِِِ عروض بھی تھے لہٰذا ہائکو کے لوازمات کی پابندی ان کے لیے مشکل نہ تھی۔موصوف کے ہائکو کے مجموعے ’’تر لوک‘‘میں قریب ۶۳۰؍ ہائکوز مختلف موضوعات پر مشتمل ہیں۔اُن ہائکوز میں حمد‘نعت اورمنقبت کے علاوہ خلفائے راشدین کی مدحت سرائی کی گئی ہے۔یہ موضوعات ان کی فکری طہارت کا بین ثبوت ہیں۔مثال کے طور پریہ چند ہائکوز پیش ہیں    ؎
    (۱)یہ بولا خامہ
    (۲ )اے جہانِ عالم
    خدا کا بے شک قرآں
     آپ آئے تو ایک     
    ہدایت نامہ(حمدیہ)    
            ہریالا موسم(نعتیہ)
جاپانی ہائکوز کے بنیادی موضوعات دردو غم‘موسم‘ منظر‘ہجر‘تنہائی وغیرہ ہیں اور انھیں موضوعات پر لکھے گئے ہائکوز نادم بلخی کے ہاں کثرت سے ملتے ہیں۔ مثال کے طور پر    ؎
(۱)دھن کا اونچا سر
(۲)دل ہے اک درپن
  عیاشی کی نگری میں
    دیکھ اسے کرے گا توبھی
  شہوت کا گھر(دولت وجہہ عیاشی)  
 باطنی درشن (باطنی درشن)
  (۳)مانگ کنواری      
    (۴ )راگ الاپ
  گود میں پاپوں کا پھل 
  شرط نا ممکن بھول     
          بھوک کی ماری(بھک مری)      
  ظرف کو ناپ(پیمائشِ ظرف)
(۵)وہ ہے امیر
(۶)وحشت کا لشکر
جس کو سارے لوگ
     بازاروں میں دنگا 
  سمجھیں فقیر(اخلاقی موضوع)
     سناٹا گھر گھر(فساد)
(۷)جانے پہچانے
(۸)منڈی میں بھاؤ
دنگے میں دیکھا میں نے 
     اونچی جس کی پرواز 
سب تھے انجانے(فساد)
    غربت کا گھاؤ(مہنگائی)         
(۹)الماری میں بند
(۱۰ )امیر بھارت
افسر ہے رشوت خور
      غریب جنتا جس کی
چپ حاجت مند(کالا بازاری) 
  عجیب حالت (حالاتِ حاضرہ)
نادم بلخی کے ہائکوز کی نمایاں خوبی علائم اور پیکر نگاری کا استعمال ہے۔ہائکو کے مجموعے’’ترلوک‘‘ میں صرف پابند ہائکوز ملتے ہیں۔ موضوعات کے تنوع اور بندش کے اعتبار سے یہ اپنے آپ میں مکمل اور قاری کو غور و فکر کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔آپ نے ہائکو لکھتے وقت شعوری طور پر الفاظ کے انتخاب پر پوری توجہ صرف کی ہے ۔الفاظ کے بر محل انتخاب اور استعمال اور اسلوب کی سادگی اور روانی ان کے  ہائکوز کی مخصوص پہچان ہے۔بطور مثال     ؎
(۱)روتے فن کا
(۲)سچائی ہو شق
سُن کر اس کی آواز
   جھوٹوں کی محفل میں ہے
ہنس دے سنسار (فن کار کا درد)
     سچ کا چہرہ فق(سچ کی طاقت)
(۳)آفتیں گھر پر
           (۴)سُن! بھولی ذات
نام کی چھت خستہ سی
کیا دے پیاسے کھیتوں کو
  بارشیں سر پر (غریب کا درد)   
    سوکھی برسات(کسان کا دکھ)
نادم بلخی بڑے حساس تھے۔سماج میں در آئی بر ائیاں انھیں مضطرب کردیتی تھیں اور وہ مجروح جذبات کا اظہار ہائکو میں بڑی خوصورتی سے کرتے تھے۔   انھوں نے غربت‘کسان‘ بیوہ عورت کے دکھ‘فن کار کے دکھ اور لوگوں کی بے حسی  پوری دیانت داری کے ساتھ شعری زبان  میںاس طرح عطا کی ہے کہ قاری متاثر ہوئے بنا نہیں رہ سکتا۔
مجموعی طور پراردو شاعری میں اس صنفِ سخن کے جتنے مجموعے منظر عام پرآئے ان میں’’تِر لوک‘‘اور اس کے تخلیق کار علّامہ پروفیسر نادم بلخی اپنی فکری بصیرت اور اپنی مخصوص آواز کے لیے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے‘خاص کر دبستانِ عظیم آباد کے ایک منفرد شاعر ہونے کی حیثیت سے نادم بلخی کا نام آسمانِ ادب پر کہکشاں کی مانند روشن رہے گا۔ 
٭٭٭
Fan-e-Haikoo Aur Allama Nadim Balkhi  فن ہائیکو اور علامہ نادم بلخی
Fan-e-Haikoo Aur Allama Nadim Balkhi  فن ہائیکو اور علامہ نادم بلخی

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages