Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Dr Iqbal Khusro Qadri Taruf wa Ghazal

ڈاکٹر اقبال خسرو ؔ قادری

اپنی فصاحتوں کا زعم ابنِ عجم فضول ہے۔سر پر ہرایک لفظ کے غترۂ عقال ہے
محولہ بالا شعر ڈاکٹر اقبال خسروؔ قادری صاحب کے منفرد اسلوب اور ان کے فکری زاوئے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔کہنے کا مطلب یہ ہے کہ خسروؔ صاحب ادق الفاظ کو بھی اس طرح شعری پیکر عطا کرتے ہیںجس سے اجنبیت کا احساس نہیں ہوتا۔ان کی اسی خوصوصیت کے اعتراف میں پروفیسر سلیمان اطہر جاوید صاحب فرماتے ہیں۔’’اپنی غزلوں میں انہوں نے بھاری بھرکم الفاظ کو بڑی اپنائیت کے ساتھ استعمال کیا ہے۔محسوس ہی نہیں ہوتا کہ یہ ایسے بھاری بھرکم ہیں۔ان الفاظ کو اشعار سے الگ کرکے دیکھیںتو ان کے وزنی ہونے کا احساس ہوگا۔‘‘سہل انگاری کی دوڑ میں اگر ہم ارردومیں مستعمل مفرس ومعرب الفاظ کو اچھوت سمجھنے لگیں تو صرف شاعری ہی نہیں اردو لغت بھی محدود ہوکر رہ جائیگی۔اس لئے زبان کی قلبِ ماہیت ضروری ہے۔بصورتِ دیگر شاعری میں یکسانیٔ فکر سے گریز نہیں کیا جاسکتا۔اسی نظریہ کے تحت خسرو صاحب نے عام روش سے ہٹ کر اپنی بات کہنے کی کوشش کی ہے جس میں وہ سرخرو گزرے ہیں۔ملاحظہ فرمائیں۔
بناتِ زرخیز سر اٹھائے کھڑی ہوئی ہیں۔ضعیف آتش فشاں کی امداد کون کرتا
ان کا پورا نام سید امتیاز پاشا قادری ہے اور تخلص خسروؔ۔والد،محترم کا اسمِ گرامی جناب سید شاہ اقبال پاشاقادری ہے کڈپہ  میں ولادت ۱۹۶۵ء؁کو ہوئی۔ اردو میں ایم اے پی ایچ ڈی ہیں اور درس وتدریس ذریعہ معاش۔ ۱۹۷۸ء؁ سے شعری سفر کاآغاز کیا۔ ڈاکٹر ساغر جیًدی صاحب سے شرف تلمذ حاصل ہے ۔ غزلوں ،نظموں اور رباعیات پر ۵؍ مجموعے ان کی تخلیقی شادابیوں اور شعری بصیرتوں کے آئینہ دارہیں۔ زیر نظر غزل ان کے عمیق مشاہدات اور دانشورانہ سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔(رابطہ۔ 6-106   رویندر نگر۔ کڈپہ۔( A.P )  516003    )

جنون ِ زیست میں جاں سے گزر جائیں تماشہ ہے
رہے آئینہ سالم‘ہم بکھر جائیں تماشہ ہے

قدم سے دیدئہ بے خواب تک اک خواب کا عالم
سفر در پیش ہے‘ کیسے سفر جائیں تماشہ ہے

جبینِ شب کا بوسہ بھی میسر ہو نہیں پایا 
گجردم سب قلندر کوچ کر جائیں تماشہ ہے 

ہمیں رخصت ہے اس پر مرتے رہنے‘ زندہ ہونے کی 
ہماری نقل میں سب اس پہ مرجائیں تماشہ ہے

ہے کون ایسا جو بدلے میں دعا کی بھیک نا مانگے
بعنوان گدائی کس کے درجائیں‘ تماشہ ہے

کبھی جو کھل کے اپنے آپ سے بھی مل نہیں پائے 
وہ لڑکے محفلوں کی گود بھر جائیں ‘تماشہ ہے

ہمی نے کل کے بونے کو جہاں بانی سکھائی تھی
مسائل لیکے اس کی قبر پر جائیں‘ تماشہ ہے

ہمیشہ دوستوں کے دل میں رہتے آئے ہیں خسروؔ 
کبھی دیکھا نہیں گھر‘ اپنے گھر جائیں‘ تماشہ ہے

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages