Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Dr Naseema Begam Iram Taruf Wa Ghazal

ڈاکٹر نسیمہ بیگم ارمؔ

ڈاکٹر نسیمہ بیگم ارمؔ اڑیسہ کی واحد خاتون ہیںجنہیں افسانوی ادب میں ایک بلند مقام حاصل ہے۔مضمون نویسی‘ افسانہ نگاری اور شاعری جیسے عناصرِ ثلاثہ سے ان کی فکری جہات کے در کشادہ ہوئے ہیں۔وہ ایک کامیاب ترجمہ نگار بھی ہیں۔اردو اور مقامی زبان اڑیا دونوں پر یکساں دسترس حاصل ہے اور ہر دو زبان کے افسانوں کا ترجمہ کرکے نہ صرف تقابلی جائزہ کا موقع فراہم کیا ہے بلکہ دونوں زبانوں میں افہام وتفہیم کی راہیں بھی ہموار کر رہی ہیں۔ہر دو زبان کے رسائل میں ان کے متعدد افسانے شائع ہوچکے ہیں۔’’رنگ بدلتے چہرے‘ ‘ان کے طبعزاد افسانوں کا مجموعہ ہے جس کے سبھی افسانے مختلف رسائل کی زینت بنکرمقبول ہوچکے ہیں۔
کٹک کے ایک علمی خانوادے میں ان کی پیدائش۵؍جون۱۹۵۰؁ء کو ہوئی۔والدِ مرحوم جناب سیدابر رالحق انجینیر تھے اور رفیقِ حیات مرزا اقبال بیگ صاحب فوج کے ریٹائرڈ داکٹر ہیں۔اردو میں ایم۔ اے کے بعد P.S.Cکا امتحان پاس کیا۔پھر پی،ایچ، ڈی بھی کی۔اردو لکچرار کی حیثیت سے تقرری ہوئی اور ریڈر کے عہدے تک ترقی کرکے وظیفہ یاب ہوئیں۔افسانہ نگاری سے ادبی سفر کا آغاز کیا۔پہلا افسانہ۱۹۶۷؁ء میں ’پرواز‘ لدھیانہ کی زینت بنا۔شاعری میں غزل اور آزاد نظم پسندیدہ اصناف ہیں۔زیرِ نظر غزل نسائی لہجہ میں ان کی تعمیری سوچ اور نیک عزئم کا اظہاریہ ہے۔
رابطہ۔ گلشنِ اقبال۔درگاہ بازار۔نزد ہاتھی تالاب۔کٹک 753001 (اڑیسہ

کھٹے میٹھے تجربوں کا ذائقہ رکھتی ہوں میں
مشکلوں میں زندگی کا حوصلہ رکھتی ہوں میں

درد کے موسم میں بھی آنکھیں نہیں ہوتی ہیں نم 
چوٹ کھاکر مسکرانے کی ادا رکھتی ہوں میں

اپنے بچوں کو تمازت سے بچانے کے لئے
مامتا کی چھاؤں میں ان کو سدا رکھتی ہوں میں

زندگی کی جنگ میں بچے ہوں میرے کامیاب
ہونٹ کی محراب پر حرفِ دعا رکھتی ہوں میں

آندھیاں اکثر پلٹ جاتی ہیں اس کو دیکھ کر
راہ میں جب عزم کا جلتا دیا رکھتی ہوںمیں

شاعری میں اپنے دل کی ترجمانی کے لئے
 گونگے لفظوں کی زباں پر بھی صدا رکھتی ہوں میں

ہے مرے پیشِ نظر محشر کا منظر اے ارمؔ
اپنے دل میں اس لئے خوفِ خدا رکھتی ہوں میں

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages