Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Dr Sayed Mujeeb Ul Rahman Bazmi Taruf wa Ghazal

ڈاکٹر سید مجیب الرّحمٰن بزمیؔ

  انگریزی کے نمائیندہ شاعر شیلے کا قول ہے۔’’ ہمارے سب سے شیریں نغمے وہ ہیں جو سب سے زیادہ غمناک خیالوں کی ترجمانی کرتے ہیں‘‘۔ڈاکٹر مجیب الرحمٰن صاحب کی شاعری  اس قول پر پوری اترتی ہے۔جس کی حزنیہ لے نے اسے پر تاثیر بنادیا ہے طبابت کے پیشے سے منسلک ہونے کے سبب لوگوں کے دکھ درد کو انہوں نے بہت قریب سے دیکھا ہے اور یہی دکھ درد ان کی شاعری کے محرک بھی بنے ہیں۔
پورا نام سید مجیب الرحمٰن ہے۔بزمیؔ تخلص فرماتے ہیں۔والدِ مرحوم کا اسمِ گرامی جناب سید خلیل الرحمٰن ہے۔موضع سرکیچک ضلع بھوجپور(شاہ آباد)میں ولادت۱۳؍جون۱۹۴۱؁ء کو ہوئی۔ادیب کامل ہیں۔ایچ۔ایم۔بی ۔ایس اور ڈی۔ایم۔ای۔ایس کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اپنا ہومیو پیتھی مطب چلا رہے ہیں۔۱۹۶۲؁ء سے شعری سفر جاری ہے۔مختلف رسائل میں ان کا کلام بھی شائع ہوتا ہے۔طفلی نظموں کا ایک مجموعہ’’قہقہہ در قہقہہ‘‘زیرِ ترتیب ہے۔
بنیادی طور پر غزل کے شاعر ہی۔ان کی غزلوں سے صلابتِ فکری اور بالیدہ شعور مترشح ہے۔ارد گرد رونما ہونے والے واقعات پر نظر رکھتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ان کی غزلوں میں جدید معاشرے کی کجروی کے ساتھ کٹھور حالات کی تمازت کا احساس ہوتا ہے۔خصوصاً غزلوں کی حزنیہ لے کافی اثر انگیز ہے۔زیرِنظر غزل میں معاصر زندگی کو درپیش مسائل کی خوبصورت عکاسی کی گئی ہے۔
رابطہ۔ہو میو شفا خانہ ،رحمت کالونی۔دورنڈا۔رانچی834002-  مو

چھا رہی ہے دھندلاہٹ روشنی کے چہرے پر
غم کی گرد بیٹھی ہے ز ندگی کے چہرے پر

کب چھپا سکا کوئی قہقہوں کی چلمن کو 
 کرب کی نشانی ہے ہر کسی کے چہرے پر

مل گیا اندھیرے سے سلسلہ اجالے کا
تیرگی کا جالا ہے روشنی کے چہرے پر

حوصلوں کے عارض پر وقت کی خراشیں ہیں
درد وغم کے دھبے ہیں آدمی کے چہرے پر

آتی جاتی سانسوں کا گرچہ ہے عمل جاری
موت کا بھی سایہ ہے زندگی کے چہرے پر

آئینہ مصائب کا منھ مجھے چڑھاتا ہے 
 عکسِ خود فریبی ہے اب خوشی کے چہرے پر

کیسا دور آیا ہے زندگی میں اے بزمیؔ
رنگ ہے جہالت کا آدمی کے چہرے پر

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages