Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Dr Wasi Makrani Wajidi Nipal Taruf wa Ghazal

ڈاکٹر وصیؔ مکرانی واجدی (نیپال)

           سیپ کے پیٹ میں انمول نگینے کی طرح
           میں ہوں نیپال میں اک دفن خزینے کی طرح
ڈاکٹر وصی مکرانی صاحب کا مندرجہ بالا شعر یوں تو مبنی بر حقیقت ہے کہ نیپال کی بنجر پہاڑیوں میں گلشن اردو کی آبیاری اپنے خون جگر سے کرتے ہیں اور ان کی مثال واقعی ایک انمول نگینے کی طرح ہے لیکن اب وہ مدفون خزینہ نہیں رہے کیوں کہ ان کی چمک دمک سے پوری اردو دنیا منور ہورہی ہے۔ بقول مولانا مفتی عبدالغفار ثاقبؔ۔ ’’ڈاکٹر وصی مکرانی کچھ ایسے ہی خوش نصیبوں میں ایک ہیں جووادیٔ سنگلاخ میں ادب کے بیل بوٹے اگا کر دانشوران ادب شناس کو حیرت زدہ کردیا ہے‘‘ اور پروفیسر احتشام اختر صاحب ان کی شاعری کے متعلق رقمطراز ہیں۔’’ وصی مکرانی کی غزلوں میں حسنِ تغزل کی گہرائی وگیرائی اور شعریت بدرجہ اتم موجود ہے۔ ساتھ ہی عصری آگہی اور سیاسی وسماجی بصیرت بھی پائی جاتی ہے۔ غم دوراں اور غم جاناں کی آمیزش سے انہوں نے اپنی غزلوں کو پر اثر اور دلنشیں بنادیا ہے۔‘‘
نیپال کے بھانٹرسرنامی دیہات میں ان کی ولادت ۴؍جولائی ۱۹۵۷ء؁ کو ایک معزز خانوادے میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم گائوں کے مدرسہ میں حاصل کی۔ پھر مدرسہ حمید یہ قلہ گھاٹ (دربھنگہ) سے ہوتے ہوئے سی ایم کا لج سے انٹر پاس کیا کاٹھمنڈو کے میڈیکل کیمپس سے ہیلتھ اسسٹنٹ کی ڈگری لی۔ ۲۲؍سال تک طبابت کے پیشہ سے وابستہ رہے۔ سردست اپنا نجی کا روبا چلاتے ہیں۔ شاعری میں بیشتر اضاف سخن پر دسترس ہے۔ تین نعتیہ مجموعے شائع ہو چکے ہیں اور متعد دشعری و نثری تصنیفات اشاعت کی منتظر ہیں۔ زیر نظر غزل عرفان ذات کی بھٹی سے باہر نکل کر مسائل حیات سے مکالمہ آرائی میں مصروف ہے۔ 
رابطہ۔ 
نیپال ٹینٹ ہائوس۔ بال مندر چوک۔ ملنگوا۔
 سرلاہی (نیپال)۔ 

پھول جیسے مسکراتا ہے سدا خاروں کے بیچ
زندگی میں جی رہا ہوں غم کے منجھدھاروں کے بیج 

چاند روشن جس طرح رہتا ہے ان تاروں کے بیچ
ذکر اب ہوتا ہے میرا ایسے فنکاروں کے بیچ

وہ بھلا کیا خاک جانے مفلسی کیا چیز ہے 
جو کبھی بیٹھا نہیں مظلوم ناداروں کے بیچ

پی کے اکثر مئے کو من کی بات کہہ دیتے ہیں وہ  
بیٹھ کر دیکھا ہے میں نے یہ بھی میخواروں کے بیچ

ہوگئیں اتنی تناور نفرتوں کی کونپلیں
کر دیا انسانیت کو قید دیواروں کے بیچ 

غربت وفاقہ کشی کا کرب وہ جانے گا کیا
زندگی گزری ہمیشہ جس کی زرداروں کے بیچ 

اب تو گھر میں عصمتیں لٹ جاتی ہیں اکثر وصیؔ
ؔبے خطر کیوں لڑکیاں پھرتی ہیں بازاروں کے بیچ

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages