Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Rafeeq Qazi Taruf wa Ghazal

رفیقؔ قاضی

پونا کو شہر علم وفن بھی کہا جاتا ہے جسکی تاریخ میں شعر و ادب اور فنون لطیفہ کے باب شرع ہی سے روشن رہے ہیں۔ اس سرزمین سے جہاں اردو کے ان گنت نامور ادیب اور شاعروں کا ظہور ہوا ہے وہیں فلم اور ڈرامے کے میدان میں بھی اس نے کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں رفیق قاضی صاحب کا تعلق اسی شہر دلنواز سے ہے جہاں ان کی پیدائش ۲۰؍اگست ۱۹۵۷ء؁ کو ہوئی۔ اصل نام سید جلال الدین رشید قاضی ہے مگر ادبی دنیا میں رفیق قاضی کے بطور متعارف ہیں۔ واڈ یا کالج پونا سے انجینیر نگ کا ڈپلومہ لیا ہے۔ شاعری کے علاوہ ڈرامہ نگاری اور اداکاری کی اچھی مہارت ہے۔ ان کی تصنیفات میں چار ڈارمے شامل ہیں اور ۴۰؍ سے زائد ڈراموں میں ہیرو کا رول کر چکے ہیں۔ ٹیلی فلم ’’ممتاز محل‘‘ مراٹھی فلم‘‘ باپ رے باپ‘‘ہندی فلم‘‘ ہلہ بول‘‘ اور ہالی ووڈ کی انگریزی فلم A Mighty Heartمیں اداکاری کے جو ہر دکھا چکے ہیں۔ صحافت سے بھی دلچسپی ہے پندرہ روزہ ’’راہ ملک‘‘ کے معاون مدیر بھی رہے ہیں۔ متعدد ادبی، تعلیمی، دینی اور سماجی اداروں سے وابستہ رہ کر خدمت خلق کو اپنا شعار بنایا ہے۔
مذکورہ تفصیلات کی روشنی میں رفیق قاضی صاحب کی کثیرا لجہات شخصیت کا خاکہ ابھر کر سامنے آتا ہے اور سب سے قابلِ تعریف بات ان کا تعمیری کردار ہے جو وہ زندگی کے مختلف شعبوں میں ادا کر رہے ہیں۔ ان کی زندگی کا عکس ان کی شاعری میں بھی جھلکتا ہے۔ غزل کے شاعر ہیں اور غزلوں میں ان کی تعمیری سوچ نمایاں نظر آتی ہے۔ ان غزلوں میں حیات و کائنات کے وہ سبھی گوشے روشن ہیں جن سے ان کی حساس طبیعت اور دردمندی کا اظہار ہوتا ہے۔ زیر نظر غزل ان کی صالح فکری اور ذاتی مشاہدات کی مظہر ہے۔ 
رابطہ۔ 

۔ 
محمدیہ کو آپریٹیو ہائوسنگ سوسائیٹی لمیٹیڈ
۔694/B/2گروار پیٹھ۔ مومن پورہ
۔ فلیٹ نمبر
۔9سکینڈ فلورپونے 
۔411042

حسنِ کردار سے میں جب بھی سنور جاتا ہوں
دیکھنے والوں کی سوچوں میں اتر جاتا ہوں

کوئے قاتل سے بھی بعافیت وحفظِ اماں  
سائے میں ماں کی دعاؤں کے گزر جاتا ہوں

ڈوبنے والوں کی کشتی کوبچانے کے لئے
ناخدا بن کے سمندر میں اتر جاتا ہوں

سخت پتھر سا ہوں اور نرم بھی ریشم کی طرح
منصفانہ ہے مزاج‘ حق کی ڈگر جاتا ہوں

دعویٔ خدمتِ اردو بھی ہے مجھکو یارو
بہرِ اجرت بھی میں اردو ہی کے گھر جاتا ہوں

میری ہمدردیاں بے لوث ہیں لیکن اے رفیقؔ
جب دغا دیتا ہے کوئی تو بکھر جاتا ہوں

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages