Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Inayat Ul Allah Saif Ashrafi Taruf wa Ghazal

عنایت اللہ سیفؔ اشرفی 

اے سیفؔ چلو تم بھی ساقی کے اشارے پر
اس راہِ محبت میں کعبہ ہے نہ بت خانہ
محولہ بالا شعر سیفؔ اشرفی صاحب کے صوفیانہ مزاج اور راہِ سلوک سے وابستگی کا آئینہ دار ہے۔خالصتاً نعت گو ہونے کے باوجود غزلیہ شاعری میں بھی اپنے اسلوب اوراندازِ فکر کی بنا پر ایک خاص پہچان رکھتے ہیں۔ان کی غزلیں عشقِ مجازی سے عشقِ حقیقی تک سفر کرتے ہوئے جب عصری فضا میں داخل ہوتی ہیں تو مسائل کے دشتِ خارزار میں چلتے ہوئے اپنے تلوؤں کو لہو لہان کرلیتی ہیں۔
پورا نام عنایت اللہ اشرفی ہے اور سیفؔ ادبی شناخت۔آپ مٹیا برج کی برگزیدہ ہستی حضرت سلامت اللہ شاہ چشتی مرحوم کے چشم وچراغ ہیں۔۵؍ستمبر ۱۹۴۰؁ء کو مٹیا برج میں ولادت ہوئی۔درس وتدریس کے مقدس پیشہ سے وابستہ رہے۔۱۹۷۵؁ء سے شعری سفر جاری ہے۔قلندرانہ مزاج کے حامل ہیں۔اس لئے ان کاکلام بہت کم ہی رسائل کی زینت بن پاتا ہے۔اب تک شعری مجموعہ کی اشاعت کی جانب بھی توجہ نہیں دی ہے جبکہ گزشتہ تین دہائیوں کے شعری سفر کے دوران قابلِِ قدر تعداد میں شعری سرمایہ موجود ہے۔زیرِ نظر غزل ان کے صوفیانہ رجحانِ طبع کی نمائیندگی کرتی ہے۔
رابطہ:۔R-91ایس۔اے ۔فاروقی روڈ(اکڑا روڈ)مٹیا برج ۔کولکاتا۔(W.B)700024 
غزل

رہ، جستجو میں یہ بھی ہے مآلِ کم نگاہی
ملے کیسے ان کو منزل جو بھٹک چکے ہیں راہی

مرا عشق غیر فانی ہے رجوعِ خیر خواہی
 سرِ حشر دیگا بے شک یہ ثبوتِ بے گناہی

مری زندگی کا منشاء تری ذات کی بلندی 
 مری لغزشوں کا باعث تری معصیت پناہی

مری فکر تک رسائی نہیں کرسکے گا واعظ
 مرے ذوق پر مسلّط رہ ورسمِ خانقاہی

میں فقیرِ سادہ دل ہوں مرا عجز میری فطرت 
 مجھے کیسے زیب دیگی یہ جہاں کی بادشاہی

تری سازشوں سے میرا نہیں کچھ بگڑنے والا  
 تجھے کاش لیکے ڈوبے ترے ذہن کی تباہی

میں ہوں سیفؔ ایک عاصی‘ نہیں حد مری خطا کا
نہ ہے شوقِ شب گزاری‘ نہ دعائے صبح گاہی

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages