Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Khanjar Ghazi Puri Taruf wa Ghazal

خنجر غازی پوری

آج کی نئی غزل دربارِ شاہی کی خنک اور مشک بیز فضاؤں سے نکل کر دھوپ کے دشت میں ننگے پاؤں چلنے کی عادی ہوچکی ہے۔اب اس کے اندر سفاک حالات کی تمازتیں جذب ہوکر اس کے لفظوں کو شعلۂ تکلم کی سرخی اور التہاب سے ہمکنار کر رہی ہیں۔غزل میں اب جذبۂ عشق ومحبت کی شبنمی ٹھنڈک کی بجائے نفرت‘دشمنی اور ظلم وتشدد کے بھڑکتے شعلوں کی آنچ محسوس ہوتی ہے۔خنجرغازی پوری صاحب کی غزلیہ شاعری بھی کچھ ایسا ہی احساس دلاتی ہے۔اس لئے وہ صالح قدروں کی بازیافت کا جذبہ اپنے دل میں رکھتے ہیں۔
اس کتابی سلسلہ کی دوسری اور تیسری جلدوں میںان کا سوانحی پس منظر پیش کیا جاچکا ہے۔ مختصراً تعارف یہ ہے کہ اصل نام محمد نواز خاں اوروالدِ محترم کا اسمِ گرامی جناب ادریس خاں ہے۔غازی پور کے ایک چھوٹے سے گاؤں چتر کونی میں ولادت ۶؍فروری ۱۹۵۵؁ء کو ہوئی۔میٹرک پاس ہیںاور اس وقت راؤرکیلا(اڑیسہ)میں فیرو اسکریپ لمیٹیڈ کے تحت ایک کرین آپریٹر کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔شعر و شاعری سے گہری نسبت ہے۔حضرت گھائل فریدی کے حلقہ ٔتلامذہ میں شامل ہیں۔ان کا کلام مختلف رسائل کی زینت بن رہا ہے۔آل انڈیا مشاعروں میں بھی شرکت کرتے ہیں۔جدید لب ولہجہ میں ان کی زیرِ نظرغزل  زندگی کے مثبت اور منفی رویوں کا خوبصورت بیانیہ ہے۔
رابطہ۔
H/266سیکٹر ۔15راؤرکیلا۔769003(اڑیسہ)

آنکھوں سے تیرے حسن کا منظر نہیں گیا
وہ پتلیوں میں جذب ہے باہر نہیں گیا

مجھ پہ ہی اٹھ رہی ہیں زمانے کی انگلیاں
اچھا ہوا قصور ترے سر نہیں گیا

دشمن کی آبرو کا ہمیشہ رہا خیال 
حدِ ادب سے میں کبھی باہر نہیں گیا

تشنہ لبوں کی پیاس بجھانے کے واسطے
اپنی جگہ سے اٹھ کے سمندر نہیں گیا
 
مسجد میں حاضری کا تو آتا نہیں خیال
وہ غم زدہ ہے آج کہ دفتر نہیں گیا

حاصل نہ ہو سکا اسے گوہر مراد کا 
تہہ تک جو شخص پانی کے اندر نہیں گیا

کرتا رہا ہے قتل سرِ عام بے خطر
زنداں میں آج تک وہ ستمگر نہیں گیا
 
فاقوں میں دن گزارے بڑے صبر وشکر سے
چوکھٹ پہ غیر کے کبھی خنجرؔ نہیں گیا


No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages