Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Marghoob Aalam Marghob Alam Taruf wa Ghazal

مرغوب عالم مرغوبؔ

شعری منظر نامہ میں مرغوب عالم صاحب کا ورود ابھی تازہ تازہ ہے۔ لیکن عصری رجحانات کے تحت ان کی شاعری روایتی ڈگر سے ہٹ کر نئے منطقوں کی جستجو میں سر گرداں نظر آتی ہے۔ چنانچہ ان کے یہاں حدیث دلبری کی بجائے آج کے سلگتے ہوئے مناظر نمایاں ہیں۔
مرغوب عالم پورا نام ہے اور مرغوب تخلص۔ والد ماجد کا اسم گرامی جناب محمد طاہر انصاری ہے کجرو کلاں‘ پلاموں میں ان کی ولادت ۵؍فروری ۱۹۸۰ء؁ کو ہوئی۔ اردو میں بی اے ( آنرس) کرنے کے بعد ایک میڈل اسکول میں پارا ٹیچر کی حیثیت سے تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں۔ شعری سفرکا آغاز ۱۵؍اگست ۱۹۹۹ء؁ سے کیا۔ پہلے حضرت نادم بلخی مرحوم سے اکتساب فیض کرتے رہے۔ سردست معروف شاعر جناب مقبول منظرؔ صاحب سے مشورئہ سخن کرتے ہیں۔ غزل کے علاوہ نعت، منقبت، نظم، رباعی، دوہا ، ماہیا اور سانیٹ جیسی اصناف بھی ان کی توجہ کا مرکز ہیں۔ ابتک ۳۲۵؍کلام کہہ چکے ہیں جس سے ان کی زود گوئی کا پتہ چلتا ہے۔ بنیادی طور پر غزل کے شاعر ہیں۔ غزلوں میں تنوع اور تازہ کاری کا احساس ہوتا ہے۔ زیر نظر غزل میں جن مختلف النوع تجربات کا حوالہ ہے آپ بھی انہیں آزما سکتے ہیں۔
رابطہ۔ 
مقام و ڈاکخانہ کجر و کلاں۔ تھانہ بشرام پور ضلع پلاموں
۔822124  (جھاڑ کھنڈ)

غزل


فراہم کرکے تم بھی دولت وزر آزمالینا
سکوں اس سے نہیں ہوگا میسر آزمالینا

کسی کو بھولنے کا یہ بہت آسان نسخہ ہے
کبھی تم کاٹ کے سوچوں کا شہپر آزمالینا

جو اہل حق ہیں ان کو جیتنا آساں نہیں اتنا
کبھی اے اہل باطل زور لشکر آزمالینا

بہت ہلچل مچے گی پر سکوں تالاب میں فوراً
کبھی تم پھینک کے چھوٹا سا کنکر آزمالینا

سفر میں حوصلہ مضبوط جو رکھتا نہیں اپنا
اسی کا ساتھ چھوڑے گا مقدر آزمالینا

اسی پہ حملہ آور ہوں گی پھر بپھری ہوئی موجیں
لب ساحل بنا کر ریت کا گھر آزمالینا

سبھی دہشت زدہ رہنے لگے ہیں بند کمروں میں 
کسی دستک پہ اب کھلتا نہیں در آزمالینا

جسے ہے دشمنی مرغوبؔ تم سے لاکھ کوشش پر
نہ آئے گا کبھی بن کے وہ  د لبر آزمالینا

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages