Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Mohammad Aslam Ghazi Taruf wa Ghazal

محمد اسلم غازیؔ

بقول ڈاکٹر سید عبد الباری۔’’اسلم غازی ایک صاحبِ فکر و نظرفنکار ہیں۔انہیں اظہار وابلاغ پر قدرت حاصل ہے۔وہ اپنی مصروف اور ہما ہمی سے لبریز زندگی میں شعر وشاعری کے لئے کچھ وقت نکال لیتے ہیں۔یہ قابِل قدر بات ہے۔‘‘نظریاتی سطح پر وہ  ادب ، اسلامی کے داعی ہیں،ظاہر سی بات ہے کہ ان کی شاعری تفریحِ طبع کا باعث نہ ہوکر انسانی جذبوں کے فروغ‘اصلاحِ نفس اور اسلامی تعلیمات کی ترویج واشاعت کا نیک فراضہ انجام دے رہی ہے۔مگر بڑی بات یہ ہے کہ شاعری کو پندو نصائح کا دفتر بنانے کی بجائے وہ فنی رعایتوں کا التزام بڑی خوش اسلوبی سے کرتے ہیں۔
اصل نام محمد اسلم بھائی ہے اور تخلص غازیؔ۔والدِماجد کا اسمِ گرامی جناب نور محمد بھائی ظفرؔ ہے۔وطنِ مالوف ہے سیکر(راجستھان)مگر ممبئی میں ان کی ولادت ۶؍فروری ۱۹۵۲؁ء کو ہوئی۔اردو ادب میں ایم۔اے ہیں شاعری کے ساتھ ساتھ نقد وادب  میں بھی مہارت حاصل ہے ۔ان کی شعری ونثری تخلیقات ملک کے مقتدر رسائل کی زینت بنتی رہتی ہیں ۔دینی ورفاہی امور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ادرۂ ادبِ اسلامی ہند (مہا راشٹر)کے صدر اور شعبۂ رابطہ عامہ جما عت اسلامی ہند (مہا راشٹر)کے سکریٹری کی حیثیت سے ان کی کار کر دگی لا ئقِ تحسین ہے۔زیر نطر غزل ان کے تجربات و مشا ہدات کا نچوڑ ہے جسمیں ایسے تجربوں کی تحریک دی گئی ہے جن کے مثبت نتا ئج بر آمد ہو سکتے ہیں۔یہ غزل ان کی طہارتِ فکر اور تعمیری سوچ کی آئینہ دار بھی ہے۔
رابطہ۔
روم نمبر 116۔خلیل چال نمبر 
14-،ونو با بھا وے رو ڈ کر لا 
(مغرب) ممبئی۔400011


غزل
تو اپنی بزم ناز سے مجھ کو اٹھا کے دیکھ
محفل کو میرے بعد ذرا پھر سجا کے دیکھ

ہے میرے خون اور پسینے سے رنگ و بو
آثار گلستان سے میرے مٹا کے دیکھ

تہذیب ِ نو کی شکل بڑی دلفریب ہے
لیکن یہ اک سراب ہے نزدیک جاکے دیکھ

دشمن بھی تیری دو ستی کے گیت گائے گا
سینے سے ایک بار تو اسکو لگا کے دیکھ

نا زک سا ایک پو دا بڑے اعتماد سے
آندھی سے کہہ رہا ہے کہ مجھ کو گرا کے دیکھ

روتوں بسورتوں کو یہ لگتی ہے بد نما
ہے زندگی حسین اسے مسکرا کے دیکھ

کر دار جا نچتے نہیں یو ں دور دور سے
غازیؔ ہر اک شخص کے نزدیک جا کے دیکھ

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages