Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Mohammed Fakharuddin Rahat Hyderabadi Taruf Aur Ghazal

محمد فخر الدین راحتؔ حیدر آبادی

گشتہ صدی کی چھٹی دہائی سے شعری سفر کا آغاز کیا تومحمد فخر الدین راحت صاحب نے اپنی شاعری کو کلاسیکی صورت دی جس میں ایک طرح کی انفرادیت پائی جاتی ہے۔یعنی شاعری کو تفریح ِطبع کا ذریعہ نہ سمجھ کراسے تعمیری جہت عطا کی۔ اصلاح کو مقدم سمجھا۔اس کے باوجود ان کی شاعری سپاٹ نہ ہو کرفنی جمال سے آراستہ ہے۔ذہنی مناسبت کی رو سے نعت گوئی ان کی پسندیدہ صنفِ ہے
پورا نام محمد فخرالدین اور راحتؔ تخلص ہے۔آندھرا پردیش کے ایک گاؤں میں۱۹۳۴؁ء کو ولادت ہوئی۔ابتدائی زمانہ بڑی تکلیفوں میںگزرا۔ اس لئے  اپنی تعلیم جاری نہ رکھ سکے اور تلاشِ روزگار کی نیت سے اپنے والد کے پاس حیدر آباد آگئے۔۱۹۶۰؁ء سے شعری سفر کا آغاز کیا۔استاد شاعر حضرت مشیر حیدر آبادی کے تلامذہ میں شامل ہوئے۔۱۹۶۴؁ء کے بعد حالات مزید ناسازگار ہوئے توشاعری میں تعطل کا وقفہ بھی آیا۔۱۹۸۰؁ء سے وہ ازسرِ نو شعری سفر پر گامزن ہیں۔اخبارات ورسائل میں ان کا کلام شائع ہوتا ہے۔ ایک کتابچہ’’سوغاتِ راحت‘‘کے نام سے شائع ہوچکا ہے اور ایک،شعری مجموعہ’ انوارِ بصیرت‘اورنعتیہ قطعات پر مشتمل نعتیہ مجموعہ ’ہمارا نبی‘ اشاعت کے منتظر ہیں۔زیرِ نظر غزل سے ان کی فکری طہارت اوردینی رجحا نات مترشح ہیں
رابطہ:۔ماروتی نگر۔عقب ڈی۔ بی۔ آر۔مل۔لور ٹینک بند۔حیدر آباد۔500080((A.P

غزل 

جونہی قدم اٹھا لئے راہِ وفا سے ہم
محروم ہوکے رہ گئے ان کی رضا سے ہم

لیتے ہیں کام صبح ومسا یوں دغا سے ہم
گویا وفائیں کرتے ہیں اپنے خدا سے ہم

مانوس اتنے غیر سے اپنے قلوب ہیں
ناآشنا ہیں اس لئے فیضِ دعا سے ہم

کرنے لگے ہیں شرک عبادت کے نام سے
بے خوف اتنے ہوگئے اپنے خدا سے ہم

رحمت خدا کی آئیگی ہونگے نہ سرخرو
جب تک کہ بعض آئیں نہ اپنی خطا سے ہم

جہلا سے کہتے پھرتے ہیں پیرانِ محترم
واقف ہیں دستِ  غیب سے‘رازِ شفا سے ہم

راحتؔ ہمیں نہ روک تو رسم ورواج سے
وابستہ ہیں بزرگوں کے حسنِ ادا سے ہم
٭٭٭

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages