Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Mushtaq Jaweed Taruf wa Ghazal

مشتاق جاوید

گزشتہ صدی کی چھٹی دہائی میں مغربی بنگال کے جو شعرا ابھر کر سامنے آئے ان میں ایک اہم اور ممتاز نام مشتاق جاوید صاحب کا بھی ہے  جو اردو کے عالمی منظر نامہ میں اپنی ایک منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ ان کی شاعری روایت سے درایت تک سفر کرتے ہوئے آج اکیسویں صدی کے میکانکی عہد اور اس کے منفی اثرات سے نبرد آزما ہے اور ان کا تخلیقی دھارا بھی دانشورانہ سمتوں میں پوری آب وتاب سے رواں دواں ہے جس کا اعتراف کرنے والوں میں ڈاکٹر لطف ا لرحمٰن، پروفیسر قیصر شمیم، پروفیسر مشتاق احمد مرحوم، ڈاکٹر شانتی رنجن بھٹاچاریہ، عنبر شمیم، ڈاکٹر الف انصاری، کلیم حاذق ایم کے اثر اور کئی دیگر مشاہیر ادب شامل ہیں۔ بقول ڈاکٹر لطف الرحمٰن ’’عام فہم اور آسان زبان میں کسی بھی موضوع کو خوبصورتی سے پیش کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ ان کے شعری مزاج کا مرکز اضطرابی کیفیت اور جذبات واحساسات کا اظہار ہے۔‘‘  موصوف کا شمار پروفیسر قیصر شمیم کے ارشد تلامذہ میں ہوتا ہے۔
مشتاق احمد پورا نام ہے اور مشتاق جاوید ادبی شناخت۔ والد مرحوم جناب محمد سعید اپنے دور کے مانے ہوئے آرٹسٹ تھے۔ مومن پور۔ ناتھ نگر بھا گلپور (بہار) میں ولادت ۱۰؍اگست ۱۹۴۵ء؁ کو ہوئی۔ بی اے کرنے کے بعد درس و تدر یس کا نیک فریضہ انجام دیا اب سبکدوشی کے بعد مختلف انجمنوں اور اداروں کی بنا رکھ کر گیسوئے اردو کو سنوارنے میں مصروف ہیں۔ نقش حیات، محفل اور سہ ماہی اسپورٹس کی مجلس ادارت سے بھی وابستگی رہی ہے۔مغربی بنگال اردو اکاڈمی کے سابق رکن ہیں ۔ گرانقدر ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں نوازا جا چکاہے۔ ابو طالب اکاڈمی نے انہیں ’’شاعر خوش فکر‘‘ کا خطاب بھی عطا کیا ہے۔ ان کے نعتیہ کلام کے کیسٹ بھی بازار میں دستیاب ہیں۔ ایک شعری مجموعہ’’ شیشے کا مسیحا‘‘ زیر ترتیب ہے۔ زیر نظر غزل سلاست و سادگی کے ساتھ فہم و فراست کے گوہر آبدر بھی رکھتی ہے اور کچھ ایسے زریں مشورے بھی ہیں جن پر عمل کر کے اپنی شخصیت اور کردار کو سنوارا جا سکتا ہے۔

دکھا وے کی وفاداری سے بچنا 
رفیقوں کی ریاکاری سے بچنا

قبا بھی چھین لے گاوہ بدن کی  
رئیس شہر کی یاری سے بچنا

یہ بستی کا ذبوں کی ہے یہاں تم 
صداقت اور خودداری سے بچنا

اگر دل میں ہے کچھ پاس ِ شرافت
تو محسن کی دل آزاری سے بچنا

یہ شہر سنگ ہے اس میں ہمیشہ
خیالِ آئینہ داری سے بچنا

ملے جب بھیک میں جاویدؔ تجھ کو
ہر اک اعزازِ سرکاری سے بچنا

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages