Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Prof Mohammed Ali Asar Taruf Wa Ghazal

پروفیسر محمد علی اثرؔ

ماہرِ دکنیات کی مستحکم شناخت کے ساتھ پروفیسر محمد علی اثرؔ صاحب کی کثیر العباد شخصیت ادب کے کئی خانوں میں بٹی ہوئی ہے۔ایک معروف محقق ہونے کے ساتھ صابِ طرز ادیب‘نقاد اور شاعر بھی ہیں۔شاعری سے ادبی زندگی کی ابتدا کی مگر بعد میں تحقیق کو اپنی فکری جولانیوں کا محور بنایااور اس شعبہ میں اپنی ظفریابی کے پرچم لہرائے۔ اس کتابی سلسلہ میںچونکہ ان کی غزلیہ شاعری موضوعِ سخن ہے اس لئے کہنا چاہوں گا کہ وہ ایک عمیق نگاہ قلمکار ہیں۔عہدِ حاضر کے سیاسی‘سماجی اور معاشی حالات کا مکمل ادراک ہے۔اس لئے ان کی غزلوں میں روحِ عصر کی دھڑکنیں سنی جاسکتی ہیں۔
ان کے سوانحی پس منظر کے ساتھ جملہ ادبی فتوحات کا اجمالی جائزہ یہاں ممکن نہیں ہے۔مختصراً عرض ہے کہ ان کا اصل نام محمد علی ہے اور تخلص اثرؔ۔والدِمرحوم کا اسمِ گرامی جناب حکیم شیخ محبوب ہے۔حیدر آباد میں ۲۲؍دسمبر ۱۹۴۹؁ء کو ولادت ہوئی۔ایم۔اے پی۔ایچ۔ڈی ہیںاور جامعہ عثمانیہ یونیورسٹی کے شعبۂ اردو سے وابستگی ہے۔تحقیق‘تنقید اور شاعری پر تقریباً ۴۰؍کتابوںسے اردو کے ذخیرے کو مالا مال کرچکے ہیں۔ان کے فن اور شخصیت پر تحقیقی مقالات اور متعدد رسائل میں گوشے بھی شائع ہوچکے ہیں۔ ان کی کتابوں کو مختلف اکاڈمیوں نے ایوارڈ سے بھی نوازا ہے۔امریکہ اور برطانیہ کا دورہ کرنے کے علاوہ حج کی سعادت بھی حاصل کی ہے۔زیرِ نظر غزل حال کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے مستقبل سے بغلگیر ہے اور پیش آئیند واقعات کے امکانی پہلوؤں کا فکر انگیز جائزہ پیش کرتی ہے۔
رابطہ۔20-4-226/9کاشانۂ محبوب اثرؔ۔ چوک۔حیدر آباد۔


غزل

ہم نہیں ہونگے تو کل ہونگے یہاں دوسرے لوگ
اور ہماری جگہ لے لینگے میاں دوسرے لوگ

کیاہوا خالی ہے ترکش جو مرے دشمن کا 
لیکے آئینگے پھر تیر وکماں دوسرے لوگ

شور ہوگا نئے سازوں کا نئے نغموں کا
اور ہوجائینگے پھر رقص کناں دوسرے لوگ

جب نہ ہونگے کہیں قبروں کے نشاں تک باقی
کیسے ہونگے یہاں پھر فاتحہ خواں دوسرے لوگ

یہ جہاں اہلِ خرد سے نہیں ہوگا خالی   
دیدہ ور اور بھی آئینگے یہاں دوسرے لوگ

لاکھ چاہے بھی کوئی مٹ نہیں سکتی یہ اثرؔ
کل بھی بولینگے یہاں اردو زباں دوسرے لوگ

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages