Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Qazi Rauf Anjum Taruf Wa Ghazal

قاضی رؤف انجم

ادب کے عصری منظر نامہ میں قاضی رؤف انجم صاحب ایک ممتاز شاعر‘ادیب اور نقاد کے بطور مستحکم شناخت رکھتے ہیں۔درس وتدریس سے وابستگی کی مناسبت سے شاعری کا آغاز طفلی نظموں سے کیا۔۱۹۶۵؁ء سے غزل کی جانب مائل ہوئے۔یہ وہ دور تھا جب جدیدیت کے علمبردارشاعری کو چیستان بنانے پر تلے ہوئے تھے لیکن قاضی صاحب اس وقت بھی صالح قدروں کے امین بنے رہے اور غزل کے اساسی تصور کو مجروح کئے بغیرسہل وسادہ لفظوں کے حسن کارانہ دروبست سے  اپنی غزلوں کو طلسماتی نیرنگیوں کا آئینہ خانہ بنایا۔ چناچہ ان کی غزلیں جہاںروایتی حسن کا مرقع ہوتی ہیںوہیں ان کا عصری لہجہ بھی متاثر کرتا ہے
پورا نام عبدالرؤف خاں ہے اور قاضی رؤف انجم قلمی نام ہے۔۸؍مارچ ۱۹۴۷؁ء کواکولہ مہاراشٹر میں ولادت ہوئی۔ ان کے والدِ ماجدجناب عبدالحمید خاں  شہر کے نائب قاضی ہونے کے علاوہ ایک صوفی شاعر بھی تھے۔اس طرح قضاۃ اور شاعری دونوں انہیں ورثہ میں ملیں۔اسکول میں مدرسی سے ملازمت کا آغاز کیااور ترقی کرکے نائب نگراں افسر تعلیم کے عہدے سے۱۹۹۵؁ء میں سبکدوش ہوئے۔نصف صدی پر محیط ادبی سفر طے کرتے ہوئے آج وہ ایک بلند مقام پر متمکن ہیںاور ادبی حلقوں میں احترام کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں۔رسائل کے توسط سے پوری ادبی دنیا ان سے متعارف ہے۔حمد‘نعت‘ غزل جیسی اصناف پر ان کے متعدد مجموعے طباعت کے منتظر ہیں۔ڈاکٹر محبوب راہیؔ صاحب کے بار بار اصرار کے باوجود اس جانب اب تک توجہ نہیں دی ہے۔یہاں ان کی ایک طرحی غزل پیش کی جارہی ہے جس میں مختلف حالات کا سامنا کرنے کیلئے تیر بہدف نسخے بتائے گئے ہیں۔
رابطہ:۔قاضی پورہ۔بارسی ٹاکلی۔اکولہ۔ 444401 (مہاراشٹر)
غزل 

کچھ طرزِ خود نمائی بدل کر تو دیکھئے
کچھ سادگی کے سانچے ڈھل کر تو دیکھئے

بہہ جائینگے گمان کے کانٹے تمام تر
کردار کی ندی سے اچھل کر تو دیکھئے

چاہت کا تاج دستِ رسا سے قریب ہے
’’نفرت کے دائروں سے نکل کر تو دیکھئے‘‘

گرتے ہووں کو کیسے سنبھالے کوئی بھلا
گرتے ہوئے خود آپ سنبھل کر تو دیکھئے

مانا ہیں ثمربارشجر خارزار میں
پنجوں کے بل ذرا سا اچھل کر تو دیکھئے

کیا پرسکون وجہ مسرت کا ہے مقام
رحمت کے سائبان میں چل کر تو دیکھئے

انگارے تک چبانا ہے شرطِ وفا وہاں
فرعونیت کی گود میں پل کر تو دیکھئے

ہو دیکھنا جو عشق کی نیرنگیاں تو پھر
کچھ آتشِ فراق میں جل کر تو دیکھئے

انجمؔ مزاجِ یار معمہ سے کم نہیں
اس گنجلک سوال کو حل کر تو دیکھئے

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages