Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Rafeeq Raza Taruf Wa Ghazal

رفیق رضاؔ

داد جب ملنے لگی شعروں پہ اپنے اے رضاؔ
مجھکو بزم شاعری کی یہ ادا اچھی لگی
اس شعر کے آئینے میں رفیق رضاؔ صاحب کی شاعرانہ شخصیت، مزاج اور رجحان طبع کا اندازہ لگا یا جا سکتا ہے۔اپنے اشعار پر داد پاکر جہاں انہیں خوشی ہوتی ہے وہیں دیگر شعرا کو بھی داد وتحسین سے  نوازنے میں بخل سے کام نہیں لیتے ہیں۔ دوسری بات مشاعروں میں پابندی سے شرکت کرتے ہیں اور نئی نسل کی ذہن سازی کیلئے خود بھی’’ محفل اردو‘‘ کے نام سے ادارہ قائم کر کے پابندی سے مشاعروں کا اہتمام کرتے ہیں ۔ ان کی شاعری کو عصر حاضر کا رزمیہ کہا جا سکتا ہے جس میں تیز رفتار زمانے کے ہر آن بدلتے تیور کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔ 
ابتدا ہی سے وہ اس کتابی سلسلہ میں شرکت کرتے آرہے ہیں اسلئے ان کا سوانحی پس منظر کسی سے مخفی نہیں پھر بھی بتادوں کہ اصل نام عبدالرزاق خاں ہے ۔ رفیق رضاؔ ادبی پہچان۔ کٹک میں ولادت دسمبر ۱۹۴۶ء؁ کو ہوئی۔ گریجویشن کے بعد محکمہ مردم شماری میں ملازم ہوئے اور اعلٰی عہدے پر پہنچ کر دسمبر ۲۰۰۶ء؁ میں سبکدوشی ہوئی۔ ایک مجموعئہ کلام ’’ نقطہ میں سمٹتی روشنی‘‘کافی مقبول ہو چکاہے۔ زیر نظر غزل روایتی اسلوب میں انسانی جذبات اور انسان کو پیش آمدہ حالات کا ایک بلیغ اشاریہ ہے۔
رابطہ۔ دیوان بازار ۔کٹک۔ 753001(اڑیسہ)

غزل
جو ملتا زخم دشمن سے تو مجھکو غم نہیں ہوتا
مگر اپنوں کا بخشادرد ہرگز کم نہیں ہوتا

سدا احساس کے دریا میں موجیں اٹھتی رہتی ہیں
ہمارے ہنسنے رونے کا کوئی موسم نہیں ہوتا

کوئی طوفان آئے یاکسی آندھی کا حملہ ہو
چراغِ آرزو اپنا کبھی مدھم نہیں ہوتا 

تمازت آتشِ سیال کی موجود پائو گے
مرے اشکوں میں کوئی قطرئہ شبنم نہیں ہوتا

میں اپنی بدنصیبی پر تسلی خود کو دیتا ہوں
زمانہ کب کسی سے اس طرح بر ہم نہیں ہوتا

رضاؔ نسبت ہے مجھکو صرف اس کے آستانے سے
کسی بھی غیر کے آگے مرا سر خم نہیں ہوتا

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages