Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Rashid Siraji Taruf wa Ghazal

را شدؔسرا جی

را شدؔ سرا جی صاحب کی پر ورش و پر داخت ایک ایسے دینی خا نوادے میں ہو ئی جس کی فضا ئوں میں علم و ادب کی خو شبو رچی بسی ہو ئی ہے۔والد گرا می جناب محمد علی صاحب کو معاشرے میں ایک محترم مقام حاصل ہے اور جنکی ۵۰؍ سالہ تدریسی خد مات کا ہر کو ئی معترف ہے۔برادر گرا می جناب سالکؔ بستوی بھی مدرس ہو نے کے علا وہ ایک خو ش فکر شا عر ہیں۔اس طرح درس وتدریس کا جذبہ اور شا عری انہیں ورثہ میں ملی جس کو وہ مزید نکھا رنے میں مصروف کار ہیں۔
ان کی ولا دت سر زمین غو ری(یو پی) میں ۱۹۶۸؁ء کو ہو ئی۔سراج العلوم بو نڈا (بہار) اور سراج العلوم جھنڈا نگر میں دینی تعلیم مکمل کی۔سر دست درس و تدریس کا مقدس فریضہ انجام دے رہے ہیں۔جا معتہ الا صلا ح غو ری کے با نی اور نا ظم ہیں جہاں نو نہا لانِ ملت کو زیور تعلیم سے آرا ستہ کیا جا تا ہے۔شا عری کا آغاز ۱۹۸۰؁ء میں کیا جب اردو شا عری میں جدیدیت کا رجحان عام تھا۔لیکن انہوں نے اسکا اثر لئے بغیر اپنی شا عری کی بنیا د روایت کی صالح قدروں پر استوار کی اور سا تھ ہی اسے عصری آہنگ سے بھی ہمکنار کیا۔بنیا دی طور پر نعت کے شا عر ہیں مگر غزل بھی بڑی عمد کہہ لیتے ہیں۔حمد و نعت پر مشتمل ان کے تین مجمو عے شا ئع ہو کر مقبو ل ہو چکے ہیں۔زیر نظر غزل میں عصری کجرویوں کے ساتھ حمدیہ و نعتیہ اشعار کی شمو لیت ایک قابل تعریف بات ہے۔یہ رواج آج نئی شا عری میں تیزی سے فروغ پا رہا ہے جسکے سبب غزل ادب اسلامی کا ایک معتبر حصہ بننے لگی ہے۔
را بطہ۔
مقام غوری۔ڈاکخانہ۔بجہا بازار۔ضلع،سدھا رتھ نگر
۔272202
(یو پی)

غزل


خالق ارض و سما رب کے سوا کو ئی نہیں
ہمسرو ثانی کبھی اللہ کا کو ئی نہیں

جس گھڑی اگتا ہے سورج قدرداں بنتے ہیں سب
غرق ہو جا تا ہے وہ جب دیکھتا کو ئی نہیں

زر پر ستوں کو سلامی دے رہے ہیں منتری
مفلس و مسکیں کو ابتو پو چھتا کو ئی نہیں

اہلِ ایماں اب نہ ما نیں گے کسی کو پیشوا
رحمت عالم سے بڑھکر پیشوا کو ئی نہیں

ما رکر رشوت کا جو تاہنس رہی ہے سر کشی
آئینہ انصاف کا اب کھوجتا کو ئی نہیں

پو چھ لو دیدہ وروایثار کی تا ریخ سے
محترم عثمان سے بہتر ملا کو ئی نہیں

اسپتا لوں سے یہ ارشدؔ درس عبرت سیکھ لو 
مو ت کو جو روک لے ایسی دوا کو ئی نہیں

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages