Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Tasurat Baraye Ek Shayer Ek Ghazal No 4

 تا ثرات برائے ایک شاعر ایک غزل نمبر۔۴


  ٭ڈاکٹر محبوب راہی۔ 

اردو کے ساتھ اس کے اپنے لاکھ تغافل اور بے اعتنائی کا رویہ اپنائے ہوئے ہوں۔ حکومت لاکھ دشمنانِ اردو کے ساتھ مل کر اسے زندہ در گور کرنے کے درپے ہو اردو ہر گز مر نہیں سکتی، مٹ نہیں سکتی جب تک سعید رحمانی جیسے مٹھی بھر سر فروش اسے زندہ و تابندہ رکھنے کیلئے ۷۵؍ برس کی پیرانہ سالی میں ہمہ وقت بے شمار امراض میں مبتلا ہونے کے باوجو د نوجوانوں کی سی مشقت اور تگ ودو کرتے ہوئے اپنے بڑھاپے کی پونجی اخبار اڑیسہ، سہ ماہی ادبی محاذ اور ایک شاعر ایک غزل کے رواں دواں کتابی سلسلہ کو جاری و ساری رکھنے کیلئے جھونک دیں۔
.......................................

 ٭ڈاکٹر نسیم اختر۔ وارانسی (یوپی)۔ 

 بیک وقت مختلف الخیال و مختلف المزاج شعر ا اور ان کی غزلوں کے حوالے سے تعارف و تبصرہ قلم بند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ۔ اللہ تعالٰی کا شکر و احسان ہے کہ آپ اس آزمائش سے گزرتے ہوئے ناقئہ سیار کی مانند منزل بہ منزل آگے بڑھ رہے ہیں اور اقراء وقلم کی حرمت قائم رکھے ہوئے ہیں۔ ہم جیسے قلمکاروں کو کسی ایک فنکار کے فن سے انصاف کرنے کیلئے سو بار سوچنا پڑتا ہے۔ پیش لفظ ’’حرف خیر‘‘ اور عرض حال فکر انگیز‘ موثر اور مدلل ہیں۔ یہ سلسلہ لالہ سری رام دہلوی کے تذکرئہ خم خانئہ جاوید کی یاد تازہ کر رہا ہے۔
.......................................

  ٭نور منیری۔ (پونے)۔ 

ایک شاعر ایک غزل نمر۴ ایک ایسا گلدستہ ہے جس میں رنگ برنگے کھلے ہوئے پھولوں کو بڑے قرینے سے سجایا گیا ہے اسمیں شامل میری غزل پر  مجھے قارئین کی پسندید گی کے چند خطوط موصول ہوئے جن میں یوسف یکتا صاحب کا خط قابل ِ ذکر ہے۔ موصوف نے آپ کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے میری غزل کا بہترین تجزیہ پیش کیا ہے۔ ویسے اس شمارے میں تمام شعرا کا تعارف مختصر لیکن جامع ہے۔تحریر میں خلوص کی چاشنی ہے جو پڑھنے والوں کو متوجہ کرتی ہے۔ دریا کو کوزے میں بند کرنا سب کے بس کی بات نہیں لیکن اس فن میں آپ کامیاب نظر آتے ہیں۔
.......................................

  ٭جمیل فاطمی۔ لکھنیا۔ بیگو سرائے (بہار)۔

 ایک شاعر ایک غزل بیحد پسند آیا۔ یہ کتاب تحقیق کرنے والوں کیلئے مفید ثابت ہوگی۔ کتاب کے مطالعہ سے معلوم ہوا کہ آپ نے اس کے لئے کافی محنت کی ہوگی۔ کتاب ہر لحاظ اے بیحد دلکش اور فائدہ مند ہے۔ میری جانب سے مبارکباد قبول فرمائی۔
.......................................

  ٭شارق عدیل۔ایٹہ (یوپی)

 یہ کتاب آپ کی تبصراتی نثر کا شہکار قرار دی جاسکتی ہے۔ نئے پرانے شعرا کے کلام کو ابواب میں تقسیم کریں  اور دوسرے مشہور و معروف ناقدین کو بھی اس میں شامل فرمائیں۔ ایسا کرنے سے آپ کو آرام بھی مل جائے گا اور کتاب کی مقبو لیت میں مزید اضافہ بھی ہو گا۔
نوٹ۔ میں تو چاہتا ہوں کہ اہل قلم حضرات مجھے اس کی ترتیب میں تعاون دیں۔اس طرح کی پیش کش کا میں خوشدلی سے استقبال کروں گا۔ (سعید رحمانی)
.......................................

  ٭مشرف حسین محضرؔ۔( علی گڑھ)۔

 ایک شاعر ایک غزل موصول ہوا۔ پڑھکر فرحت محسوس ہوئی۔ یقینا یہ آپ کا عظیم کا رنامہ ہے جسے ادب کی تاریخ میں سنہرے الفاظ سے درج کیا جائے گا۔ میں اپنی اور آذر اکاڈمی کی طرف سے دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
.......................................

  ٭رئوف خیر۔ حیدرآباد۔

 آپ کی محنتیں رنگ لائیں اور یہ سلسلہ کافی مقبول ہوتا جارہاہے۔ لبیک کہنے والوں میں ہر مکتبِ فکر اور ہر عمر کے شاعر ہیں۔ حتٰی کے بیرونِ ملک بھی پزیرائی ہو رہی ہے۔ مبارک ہو۔ 
.......................................

  ٭رمیش تنہا۔ امبالہ کنیٹ (ہریانہ)۔

 آج کے اردو دشمن ماحول میں آپ جس انہماک‘ حوصلہ مندی اور تند ہی سے اردو کی خدمت کر رہے ہیں وہ واقعی ایک مثال ہے۔ آپ نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ خدمت اردو کیلئے کتنے راستے ہو سکتے ہیں جن پر گامزن ہو کر اردو کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلہ کے ذریعہ آپ نے اردو ادب میں اپنا قد بہت اونچا کر لیا ہے۔ آپ جہاں ایک اچھے تبصرہ نگار ہیں وہیں اچھے خاکہ نگار بھی ہیں۔ خاکہ نگاری میں آپ کے امکانات روشن دکھائی دیتے ہیں۔ آپ کی نظر مختلف تخلیقات کو پر کھنے میں بہت ہی کشادہ اور ہمہ گیر ہے۔ اس کار نیک پر دلی مبارکباد قبول فرمائیے۔ 
.......................................

  ٭حباب ہاشمی۔ کریلی ۔ الہ آباد۔ 

آپنے جس مشقت اور عرق ریزی سے اسے مرتب کیا ہے وہ اپنی آپ مثال ہے تبصرے اور تجزیئے بہت عمدہ ہیں۔ مبارکباد قبول فرمائیں۔ آپ یقینا یقیں محکم اور عمل پیہم کے اصول پر کار بند ہیں اور بلاشبہہ جہاد زندگانی میں یہ ہیں مردوں کی شمشیریں۔ خدا کرے آپ بہر جہت مع ا لخیر ہوں ۔
.......................................

  ٭ساحر کلیم۔ سلو ڈ۔( اورنگ آباد)۔

اس کتابی سلسلہ میں جہاں اردو شعر و ادب کی ممتاز شخصیتیں جلوہ افروز ہیں‘ وہیں نوواردانِ بساطِ سخن کے ساتھ مجھ جیسے شعرا بھی شامل ہیں جو اپنی شناخت قائم کرنے کیلئے ہاتھ پیر مار رہے ہیں۔ آپ نے ان تمام کو ایک لڑی میں پرو کر ایک خوبصورت ہار کی شکل دیدی ہے جسمیں ہیرے موتی بھی ہیں تو لعل و گوہر بھی ۔ اس کے لئے ڈھیر ساری مبارکباد۔
آپ نے ناچیز کے تعلق سے جو تعارف نامہ تحریر کیا ہے وہ آپ ہی کا خاصہ ہے۔ ناچیز کی غزل کی جس طرح تعریف وتجزیہ کیا ہے اسکی تعریف کیلئے ناچیز کے پاس الفاظ نہیں۔
.......................................

  ٭سلیمان فراز حسن پوری۔ 

حسن پور۔ جے پی نگر (پوپی)۔ ایک شاعر ایک غزل کو وقار بخشنے میں آپ کی کوششیں 
لائقِ ستائش ہیں ۔ ملک کے مختلف خطوں کے منتخب شعرا کی یکجائی نے اس کتاب کو ایک خوبصورت گلدستہ بنا دیا ہے جسکی تزئین وترتیب سے آپ کی ادبی و تنقیدی بصیرت صاف عیاں ہے۔ اللہ آپ کو اس کا بھر پور صلہ دے اور عمر دراز عطا فرمائے (آمین)
.......................................

  ٭گلشن کھنہ (برطانیہ)۔ 

ایک شاعر ایک غزل کا کتابی سلسلہ نمبر ۴؍ نظر نواز ہوا۔ اس کرم فرمائی کیلئے تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔ آپ کی یہ کوشش بہت اچھی ہے۔ اردو کے بہت سے قلمکاروں کی شعری تخلیقات اور ان کا تعارف و تجزیہ پیش کرکے آپ نے ایک قابلِ ستائش ادبی کارنامہ انجام دیا ہے۔ امید ہے یہ سلسلہ جاری رکھینگے۔ 
.......................................

  ٭ڈاکٹر وصی مکرانی واجدی (نیپال) ۔ 

یہ کتابی سلسلہ ایک ایسے چمن زار کی طرح ہے جس میں سایہ دار درختوں کے ساتھ نور ستہ بیل بوٹوں اور مسکراتی ہوئی کلیاں اپنی بہار دکھلا رہی ہیں۔ اس عمر میں یہ جانفشانی آپ ہی کے بس کی بات ہے رئوف خیر صاحب کا یہ مشورہ کہ حروف تہجی کے اعتبار سے شعرا کی ترتیب دی جائے اپنی جگہ درست سہی مگر سن کے اعتبار سے بزرگوں کا نام اوپر رہنے پر کتاب کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔
.......................................

  ٭رفیق شاہین۔ علی گڑھ (یوپی)۔

 کتابی سلسلہ نمبر۴؍ میں تعارفی مضامین اور کلام دونوں اپنے اپنے مقام پر خوب تر ہیں۔ مضامین میں اختصار کے باوجود آپ نے شعرائے کرام کے فن اور ان کی شخصیت کی حقیقی تصویر کھینچ دی ہے ۔ مضامین کو یکسا نیت سے بچانے کیلئے جس طرح نئے نئے اسالیب‘ تراکیب‘ نئے نئے الفاظ اور نئے نئے جملوں کا استعمال کیا ہے وہ نثر میں آپ کی قدرت کاملہ پر دال ہے اور اس بات کا ثبوت بھی کہ آپ اچھا تنقیدی شعور رکھتے ہیں۔ خاکسار پر بھی آپ نے مجمل اور جامع مضمون لکھ کر دریا کو کوزے میں سمیٹ لیا ہے۔
.......................................

  ٭شاغل ادیب۔( حیدرآباد)۔ 

جناب سعید رحمانی کا جاری کردہ یہ سلسلہ ایک شاعر ایک غزل نمبر۴؍ (جس کا پیش لفظ معروف شاعر و ادیب جناب رئوف خیر نے لکھا ہے )واقعی قابلِ ستائش ہے۔ سعید رحمانی ایک ضعیف العمر اہل ِ قلم ہیں۔ آپ اردو شعر و ادب اور ادبی صحافت سے والہانہ محبت کی خاطر اپنی پنشن کا کثیر حصہ اپنے ذوق صالح کی نذر کرتے ہیں۔ ایک شاعر ایک غزل کا سلسلہ انہوں نے No profit no loss کی بنیاد پر جاری کر رکھا ہے۔ ہم تمام اردو شعرا کو ان کی ہمت افزائی کرنا چاہئے کہ وہ اپنے اس افادی مشن کی کامیابی کی جانب تیزی سے رواں دواں رہیں اور تذکرہ نویسی کی اس نشا ۃ ثانیہ کو تقویت ملے۔
.......................................

  ٭یوسف یکتا۔ پرکاش نگر ۔ سکندر آباد ( آندھرا)۔ 

ایک شاعر ایک غزل واقعی لا جواب سلسلہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شعرائے کرام ہر جلد میں جوق در جوق شامل ہوتے جارہے ہیں۔ اسے بین الا قوامی شہرت بھی حاصل ہو چکی ہے۔ سعید بھائی زندہ باد کا نعرہ گونج رہا ہے :۔
بھائی مرے سعید رحمانی۔ ہو مبارک تمہیں یہ سلطانی
ایک شاعر اور اک غزل یکتاؔ۔ سلسلہ ہے عجیب لافانی
حضرت غالب کی اس دعا پر بات ختم کرتا ہوں۔
تم سلامت رہو ہزار برس۔ہر برس کے ہوں دن پچاس ہزار
.......................................

  ٭عنایت اللہ سیف اشرفیؔ۔ مٹیا برج ( کولکا تا)۔ 

حضرت سعید رحمانی صاحب قبلہ ہمارے خانوادے کی گزشتہ نسل کے ان باقیات الصالحات میں سے ہیں جن کے رتبۂ فن اور شوکت فکر کو موجودہ اور آنے والی نسلیں حیرت وحسرت سے دیکھینگی اور جنکی بلندیوں تک رسائی کو اپنے پر پرواز کی استطاعت سے ماورا محسوس کرینگی۔ ایک شاعر ایک غزل میں طرح طرح کے شامہ نواز اور خوش رنگ پھول اپنی خوشبو بکھیر رہے ہیں جنکو سعید رحمانی صاحب نے یکجا کرکے ایک حسین گلدستہ کی شکل دیدی ہے 
.......................................

  ٭رفیق رضا کٹک ( اڑیسہ)۔ 

اس کتابی سلسلہ کے ذریعہ بہت سے ایسے شعرا سے شناسائی ہو جاتی ہے جن کے نام اور کلام سے ابتک نا آشنا رہا تھا۔ تذکرہ نویسی پر مبنی یہ ایک مفید سلسلہ ہے اسلئے اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت ایک فطری امر ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے اب بین الا قوامی حیثیت حاصل ہوچکی ۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالٰی سعید رحمانی صاحب کو محفوظ و سلامت رکھے اور اس کتابی سلسلے کا سلسلہ دراز ہوتا جائے۔
.......................................

٭حماد انجم۔ کرن جوت۔ لوہرسن ضلع امبید کر نگر ( یوپی)۔ 

ایک شاعر ایک غزل کو کوزے میں بند کرنے کا آرٹ کہا جانا چاہئے۔ اس اکیسویں صدی میں یہ کتاب اردو شاعروں کی ڈائریکٹری کا کام بھی دے گی۔ کل کا مورخ جب اردو شاعری کی تاریخ رقم کرنے بیٹھے گا تو اس سلسلے کی کتابوں کے بغیر کام قدرے دشوار ہوگا۔ ایک شاعر ایک غزل کے نام سے یہ تعا رفی مجموعہ سعیدرحمانی کی دیوانہ وار کا وشوں کا نتیجہ ہے۔ اپنا خون جگر جلا جلا کر شاعروں کا تعارف نامہ لکھنا اتنا آسان کام نہیں ہے اس بارے میں کسی مشورے کی میرے خیال میں ضرورت نہیں۔ کتاب پابندی سے نکل رہی ہے۔ یہی بڑی بات ہے۔ 
.......................................

٭ڈاکٹر اقبال خسرو قادری۔ کڈپہ( آندھرا پردیش) ۔ 
کسی بھی اہم کام کی تکمیل کے لئے صرف شوق کی نہیں بلکہ ایسی لگن کی ضرورت ہوتی ہے جس کی سرحد یں جنون سے ملتی ہوں۔ ایک شاعر ایک غزل (جلد۴) محترم سعید رحمانی کے اسی جنونِ سخن پروری کا ثمر ہے۔ غزل گو شعرا کا یہ تعارفی سلسلہ اب اپنی شناخت مستحکم کرتا جا رہا ہے۔ اس راہِ خار دار میں جو صبر آزما مقام آتے ہیں ناچیز ان سے واقف ہے۔ لیکن ع۔اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میںـــ
ہم جیسے چھٹ بھئے لاکھ مین میخ نکالیں یہ تسلیم کئے بغیر چارہ نہیں کہ سعید رحمانی جو خدمت انجام دے رہے ہیں اسے ادب کی تاریخ فراموش نہیں کر سکے گی۔
٭٭٭

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages